سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی 6 جنگجو ہلاکجنگجوؤں کے ٹھکانوں کو گن شپ ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا گیادوآبہ میں دوبارہ کرفیو لگا دیا گیاہنگو۔ ہنگو میں مقامی جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر گئی ہیں ۔ زرگڑی کے مقام پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 16 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 2شہری جاں بحق ہو گئے ہیں22 اہلکار زخمی بھی ہو گئے ہیں۔سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 6 عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں ۔اطلاعات اور بعض نجی ٹی وی چینلز کے مطابق یہ واقعہ آج ہفتہ کی شام اس وقت پیش آیا جب عسکریت پسندوں نے ایف سی کے قافلے پر بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے اچانک شدید فائرنگ کر دی فائرنگ میں سیکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس واقعے میں متعدد اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ سیکورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے 6 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا اور گن شپ ہیلی کاپٹربھی طلب کر لیے جن سے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔اطلاعات کے مطابق اس واقعے کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے اور متاثرہ علاقوں سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے ۔ادھر رکن قومی اسمبلی پیر حیدر علی شاہ کی قیادت میں جرگے کا ایک وفد ہنگو پہنچ گیا ہے جس نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے ادھر لشکرالسلام کے سربراہ منگل باغ نے کہا ہے کہ امن معاہدہ ہمارے اور حکومت کے نہیں جرگے اور حکومت کے درمیان ہوا تھا ۔اطلاعات میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف سی کا ایک قافلہ شنارڑی قلعہ کی طرف جارہاتھا کہ زرگرری کے مقام پر اس پر عسکریت پسندوں نے شدید فائرنگ شروع کر دی جس سے سیکیورٹی فورسز کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم انتظامیہ نیجانی نقصان اورزخمیوں کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے تاہم طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جھڑپ میں انکا ایک ساتھی مارا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے تمام اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی تین گاڑیاں اور اسلحہ بھی طالبان کے قبضے میں ہے بتایا جاتا ہے کہ یہ مقام ہنگو شہر سے تقریباً 35کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور پہاڑوں پر طالبان کے مورچہ زن ہونے کی وجہ سے سرکاری طور پرجاں بحق یا زخمی ہونے والوں کی تصدیق کرنا بہت مشکل ہے ہنگو ہسپتال میں ایمر جنسی نافذکردی گئی ہے ۔جاں بحقیا زخمی ہونے والوں کو تاحال ہسپتال نہیں پہنچایا جا سکا اس واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے پہاڑو ںپر مورچہ زن طالبان پر گولہ باری شروع کر دی ہے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹر طلب کرنے کی بھی اطلاع ہے تاکہ ان کی آڑ میں مرنے والوں اور زخمیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے ۔ادھر ہنگو کے علاقے دوآبہ کے بازار میں فائرنگ کے بعد وقفہ ختم ہونے سے پہلے کرفیو دوبارہ نافذ کر کے چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ ہنگو کے علاقے دوآبہ میںہفتہ کی دوپہر بارہ سے چار بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی تھی۔ اس دوران نامعلوم افراد نے دوآبہ بازار میں فائرنگ کر دی جس کے باعث بھگدڑ مچ گئی اور بازار بند کر دیئے گئے۔ جبکہ فوری طور پر کرفیو دوبارہ نافذ کر دیا گیا۔ حکام نے فائرنگ کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کر کے ایک گاڑی قبضے میں لے لی ہے۔اس سے پہلے قبائلی عمائدین کے 40 رکنی وفد نے امن و امان کی صورتحال پر ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی تھی۔ جس میں قبائلی عمائدین نے دوآبہ سے کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب زرگری میں ایف سی کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آ کر دو بچیاں زخمی ہو گئیں۔ جبکہ ملزمان فرار ہو گئے۔ اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہنگو میں لشکر السلام کے سربراہ منگل باغ نے کہا ہے کہ انھوں نے ذاتی طور پر حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں کیا بلکہ یہ معاہدے جرگے اور حکومت کے درمیان ہوا ہے اس لیے وہ اس معاہدے کے پاپند نہیں ہیں تاہم منگل باغ کے اس تازہ بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment