International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 27, 2008

آئی ایس آئی کا کنٹرول ’واپس تحریر : اے پی ایس

حکومتِ پاکستان کے مطابق آئی ایس آئی کو وزارتِ داخلہ کے کنٹرول میں دیے جانے کا اعلان غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور وہ بدستور وزیراعظم کو ہی جوابدہ ہے۔ وفاقی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو(آئی بی ) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو وزارت داخلہ کے ما تحت کر دیا تھا۔ اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ کیبنٹ ڈویڑن سے جاری ہو نے والے نوٹیفکیشن کے مطابق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) اور آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان دونوں سیکورٹی اداروں کے انتظامی ،مالی اور آپریشنل امور کو وزارت داخلہ کے ما تحت کر دیا ہے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ یہ دونوں ادارے 1973کے آئین کے مطابق پہلے وزیر اعظم کو اپنی رپورٹ پیش کر تے تھے تاہم اب یہ دونوں ادارے مکمل طور پر وزارت داخلہ کے ما تحت کام کریں گے اور وزار ت داخلہ کو ہی رپورٹ کر یں گے ۔ جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بش کے لئے ایک بہت بڑا تحفہ لے کر جارہے ہیں آئی ایس آئی پہلے ہی پاکستان کے بیرونی دشمنوں کی نظر میں کھٹکتی تھی اس فیصلے سے تو بھارت میں دشمنوں کے دلوں میں لڈو پھوٹ رہے ہوں گے انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ ختم کرنے کے بجائے اسے وزارت داخلہ کے ماتحت کر کے اسے مکمل طور پر سیاسی کر دیا گیاہے اس طریقے سے آئی ایس آئی کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ تو مٹی کا مادھو بنی بیٹھی ہے اور اس سے بالاتر تمام فیصلے ہو رہے ہیں اصل فیصلے جو کرنے کے ہیں ان سے گریز کیا جارہاہے انہوں نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی کی تذلیل بھی امریکہ کے ساتھ ڈیل کاحصہ ہے امریکہ نے بہت زبردست چال چلی ہے اور پاکستان کو گونگا بہرہ بنانے کی کوشش کی ہے کیونکہ آئی ایس آئی کا کردار غیر ملکی عناصر پر نظر رکھنا ہے جنرل حمید گل نے کہاکہ حکومت کو یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لینا چاہیے اور آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے ختم کرنے کا اعلان کرنا چاہیے اس معاملے میں آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو بھی مداخلت کرنا چاہیے کیونکہ یہ غیر ضروری طور پر فوج کے ادارے میں مداخلت ہے اگرچہ آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا جائے اور اپنے لوگوں کی جاسوسی کیلئے اسے استعمال کیاجائے یہ فیصلہ پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جبکہ لندن سے مشیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ انہیں آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے سے متعلق کسی فیصلے کا علم نہیں اور ایسا کوئی نوٹیفکیشن میری اجازت کے بغیر جاری نہیں ہو سکتا یہ بات انہوں نے لندن میں ایک نجی تی وی سے گفتگو کرتے ہوءکہی ۔ اس سے پہلے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت کی تھی کہ آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن کے غلط معنی لیے گئے تھے اور آئی ایس آئی بدستور وزیراعظم کے ماتحت ہی کام کرتی رہے گی ۔ اس سے پہلے کیبنٹ ڈویڑن کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی انٹرسروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کو انتظامی ، مالی اور آپریشنل طورپر وفاقی وزارت داخلہ کے کنٹرول میں دیدیا ہے۔ حکومت کے فیصلہ واپس لینے کے رد عمل پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر کے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت خارجی دباو¿ کے زیر اثر بھی اور وہ پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنا چاہتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی نے وہ کام کیا جو ندیا میں کوئی بڑی سے بڑی فوج بھی نہیں کر سکی مختلف ٹیلیویڑن چینلوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ہم آئی ایس آئی کو تباہ کر کے دم لیں گے اور یوں لگتا ہے کہ حکومت پاکستان نے خارجی دباو¿ کے باعث آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی تو ہمیشہ ہی بیرونی دباو¿ کا نشانہ رہی ہے اوریہ کہ جب وہ خود آئی ایس آئی کے سربراہ تھے تو جارج بش سنیئر نے کہا تھا کہ اب آئی ایس آئی کے باندھ دینے کا وقت آ گیا ہے اور اسی پروگرام کے تحت انہیں آئی ایس آئی سے الگ کیا گیا۔ پھر 1993 میں پیپلز پارٹی کے دور میں نیوز ویک میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں جنرل جاوید اشرف قاضی کے حوالے سے کیا گیا تھا کہ انہوں نے 130افسر آئی ایس آئی سے نکال دیئے ہیں جو نظریاتی قسم کے تھے اور اب امریکہ ہم سے بہت خوش ہے ۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی چیف ایگریکٹو کو جواب دہ ہے اور اس کا شمار دنیا کی اعلی ترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ہوتا ہے اور جو کام آئی ایس آئی نے کہا وہ کسی دوسری ایجنسی نے نہیں کیا اور اس نے ایک پرپاور کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور امریکہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ آئی ایس آئی پاکستان میں اہم کردار کی حامل ہے۔ حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کروا کر ایک کچا وزیر اع۔ظم اپنی نوکری پکی کرانے کے لیے ایک تحفہ لے کر جارج بش کے پاس جا رہا تھا جو کہ غلط تھا۔ اچھا ہوا کہ یہ فیصلہ واپس ہو گیا اور آئندہ ایسا سوچنا بھی نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت اپنے عزائم میں کامیاب ہو جاتی ہے یہ پاکستانی کے دفاع پر ایک کاری ضرب ہوتی اور ہمارے دشمن اس جنگ میں مصروف رہتی ہے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے 61 سالوں میں صرف 36دن جنگ کی ہے جبکہ باقی وقت آئی ایس آئی ہی دشمنوں سے برسرپیکار رہی ہے۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی فوج نظام کی آنکھوں اور کانوں کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو اچھا ہو گیا تو حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن حکومت نے بامر مجبوری واپس لیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ اے پی ایس

No comments: