پشاور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے آئینی پیکج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معزول ججوں کی بحالی کے بغیر آئینی پیکج نا مکمل ہے پیکج میں پی سی او کے ججوں کو بحال رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگر معزول ججز بحال نہ ہوئے اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوں کو بحال رکھا گیا تو ہم اس کو عدلیہ کی آزادی نہیں کہیں گے ۔وہ المرکز اسلامی پشاور میں سہ روزہ اجتماع ارکان کی اختتامی نشست سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ یقینا آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے ،آمریت کا راستہ روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ججوں کے معاملے کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے ۔صوبے کا نام پختونخواہ رکھنے اور دیگر آئینی پیکج پر سیاست چمکائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اصل مسئلہ معزول ججوں کی بحالی اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوںکو فارغ کرنے کا ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ قومی مفاہمتی آرڈیننس کے نام پر کرپٹ لوگوں کے اربوں روپے معاف کر دیئے گئے قومی دولت لوٹنے والوں کے کیس واپس لئے گئے ۔وہ کیس واپس لئے گئے جن پر قومی احتساب بیورو نے اربوں روپے خرچ کئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران افتخار محمد چوہدری سے ڈرتے ہیں اور ان سے خوفزدہ ہیں ۔ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا اور فوجی جرنیلوں کا حکم نہیں مانا اور ان کے سامنے سر جھکانے سے گریز کیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو ان کے گھروں سے اٹھایا جا رہا ہے اور بعد ازاں انہیں گوانتا ناموبے منتقل کیا جا رہا ہے ۔لاپتہ افراد کا نوٹس لیکر ان کی بازیابی کے لئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اقدامات اٹھائے جس کی پاداش میں انہیں جج کے عہدے سے برطرف کیاگیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکمران مشرف کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ۔پی سی او والے جج کہلانے کے قابل نہیں ۔معزول ججوں کا معاملہ کھٹائی میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔صدر مشرف نے آئین سے بغاوت کی ہے اور جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لیا ہے وہ بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں صدر مشرف نے چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے آئین کو معطل کیا اور پی سی او کا نفاذ کیا ان کے پاس یہ اختیار نہیں تھا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ تین نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا اور ججوں کی برطرفی کا آرڈر صرف ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ختم کیا جا سکتا تھا مگر حکمرانوں نے ججوں کو بحال نہ کرکے بہت بڑی غلطی کی ۔انہوں نے کہا کہ بڑی جماعتیں کبھی دبئی کبھی لندن میں مذاکرات کرتی رہیں مگر وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ لشکر اسلام اور دوسری مذہبی تنظیموں سے اختلافات نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ فروعی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ مسلمانوں کو شیر و شکر کی دعوت دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دس جون سے معزول ججوں کی بحالی کے لئے ہونے والے لانگ مارچ میں بھر پور حصہ لیا جائے گا ۔صدر مشرف کے مواخذے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اپنی پریس کانفرنس میں ایسی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی آئینی پیکج میں صدر کے مواخذے کو شامل کیاگیا ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ امریکہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے امریکہ دہشت گردی نہیں مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ مسلمان آپس میں لڑ پڑیں اور انتشار پھیلے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو قبائلی علاقوں اور بند وبستی علاقوں میں اپنے لوگوں سے لڑوایا گیا ۔لال مسجد اور جامع حفصہ میں فوج کو مسلمانوں کے خلاف لاکھڑا کیاگیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ وزیرستان میں فوج کو عوام کے سامنے لایاگیا ۔سوات میں فوج کے ذریعے مسلمانوں کا خون بہایاگیا ۔یہ تمام پالیسیاں امریکہ کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانو ں نے مشرف کو مہلت دی اور اس کو فارغ نہیں کیا جس کے اچھے اثرا ت مرتب نہیں ہونگے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک پر جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی بالادستی ہے اور امریکہ کے غلام قوم پر مسلط ہیں ۔جب تک امریکہ کے غلاموں سے آزادی نہیں ملتی تو اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا اس وقت ملک میں بہت بڑا خلاء ہے اور یہ خلاء جماعت اسلامی ہی پر کر سکتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ قومی دولت لوٹ کر کرپٹ عناصر نے پاکستان کے سرمائے کو بیرونی ممالک منتقل کیااور وہاں بینکوں میں رکھ کر اس پر سود لیا جا رہا ہے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سراج الحق نے کہا کہ مسائل کا حل آمریت اور جمہوریت میں نہیں جمہوریت بھی ناکام ہو چکی ہے اسلامی نظام میں ان تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, May 25, 2008
آئینی پیکج پر تحفظات ہیں، ججوں کا معاملہ پس پشت ڈالا جا رہا ہے، قاضی حسین احمد
پشاور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے آئینی پیکج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معزول ججوں کی بحالی کے بغیر آئینی پیکج نا مکمل ہے پیکج میں پی سی او کے ججوں کو بحال رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگر معزول ججز بحال نہ ہوئے اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوں کو بحال رکھا گیا تو ہم اس کو عدلیہ کی آزادی نہیں کہیں گے ۔وہ المرکز اسلامی پشاور میں سہ روزہ اجتماع ارکان کی اختتامی نشست سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ یقینا آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے ،آمریت کا راستہ روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ججوں کے معاملے کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے ۔صوبے کا نام پختونخواہ رکھنے اور دیگر آئینی پیکج پر سیاست چمکائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اصل مسئلہ معزول ججوں کی بحالی اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوںکو فارغ کرنے کا ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ قومی مفاہمتی آرڈیننس کے نام پر کرپٹ لوگوں کے اربوں روپے معاف کر دیئے گئے قومی دولت لوٹنے والوں کے کیس واپس لئے گئے ۔وہ کیس واپس لئے گئے جن پر قومی احتساب بیورو نے اربوں روپے خرچ کئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران افتخار محمد چوہدری سے ڈرتے ہیں اور ان سے خوفزدہ ہیں ۔ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا اور فوجی جرنیلوں کا حکم نہیں مانا اور ان کے سامنے سر جھکانے سے گریز کیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو ان کے گھروں سے اٹھایا جا رہا ہے اور بعد ازاں انہیں گوانتا ناموبے منتقل کیا جا رہا ہے ۔لاپتہ افراد کا نوٹس لیکر ان کی بازیابی کے لئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اقدامات اٹھائے جس کی پاداش میں انہیں جج کے عہدے سے برطرف کیاگیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکمران مشرف کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ۔پی سی او والے جج کہلانے کے قابل نہیں ۔معزول ججوں کا معاملہ کھٹائی میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔صدر مشرف نے آئین سے بغاوت کی ہے اور جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لیا ہے وہ بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں صدر مشرف نے چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے آئین کو معطل کیا اور پی سی او کا نفاذ کیا ان کے پاس یہ اختیار نہیں تھا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ تین نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا اور ججوں کی برطرفی کا آرڈر صرف ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ختم کیا جا سکتا تھا مگر حکمرانوں نے ججوں کو بحال نہ کرکے بہت بڑی غلطی کی ۔انہوں نے کہا کہ بڑی جماعتیں کبھی دبئی کبھی لندن میں مذاکرات کرتی رہیں مگر وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ لشکر اسلام اور دوسری مذہبی تنظیموں سے اختلافات نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ فروعی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ مسلمانوں کو شیر و شکر کی دعوت دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دس جون سے معزول ججوں کی بحالی کے لئے ہونے والے لانگ مارچ میں بھر پور حصہ لیا جائے گا ۔صدر مشرف کے مواخذے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اپنی پریس کانفرنس میں ایسی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی آئینی پیکج میں صدر کے مواخذے کو شامل کیاگیا ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ امریکہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے امریکہ دہشت گردی نہیں مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ مسلمان آپس میں لڑ پڑیں اور انتشار پھیلے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو قبائلی علاقوں اور بند وبستی علاقوں میں اپنے لوگوں سے لڑوایا گیا ۔لال مسجد اور جامع حفصہ میں فوج کو مسلمانوں کے خلاف لاکھڑا کیاگیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ وزیرستان میں فوج کو عوام کے سامنے لایاگیا ۔سوات میں فوج کے ذریعے مسلمانوں کا خون بہایاگیا ۔یہ تمام پالیسیاں امریکہ کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانو ں نے مشرف کو مہلت دی اور اس کو فارغ نہیں کیا جس کے اچھے اثرا ت مرتب نہیں ہونگے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک پر جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی بالادستی ہے اور امریکہ کے غلام قوم پر مسلط ہیں ۔جب تک امریکہ کے غلاموں سے آزادی نہیں ملتی تو اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا اس وقت ملک میں بہت بڑا خلاء ہے اور یہ خلاء جماعت اسلامی ہی پر کر سکتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ قومی دولت لوٹ کر کرپٹ عناصر نے پاکستان کے سرمائے کو بیرونی ممالک منتقل کیااور وہاں بینکوں میں رکھ کر اس پر سود لیا جا رہا ہے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سراج الحق نے کہا کہ مسائل کا حل آمریت اور جمہوریت میں نہیں جمہوریت بھی ناکام ہو چکی ہے اسلامی نظام میں ان تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment