آئینی پیکج کا مقصد اداروں کے درمیان توازن لانا ہے ، وزیراعظم کی سینئر صحافیوں سے گفتگو
لاہور۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وہ تصادم کی پالیسی پریقین نہیں رکھتے اور صدر کابہت احترام کرتے ہیں ۔ آئینی پیکج کا مقصد اداروں کے درمیان توازن لانا ہے ۔ یہاں اتوار کو سینےئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب عسکریت پسند نہیں ہوں گے انتہا پسند نہیں ہوں گے اور جو ہتھیار ڈال دیں گے ان کے ساتھ ہم بات کریں گے اور انہیں مین اسٹریم میں لے آئیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی پروگرام کے ذریعے اس علاقے میں ترقیاتی کام کریں گے تعلیم کا نظام بہتر بنائیں گے صحت کی سہولتیں فراہم کریں گے اور ایک انقلاب لائیں گے اور لوگوں کو روزگار فراہم کریں گے ۔ تاہم انہو ںنے کہاکہ ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز موجود رہیں گی تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں استعمال کیا جا سکے وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا ہماری اس پالیسی کو سراہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئینی پیکج کا مسودہ اتحادیوں کی مشاورت سے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ یوسف رضا گیلانی
ترامیم کرکے 73ء کے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا گیا ہے اسے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر اصل روح کے ساتھ بحال کریں گے
ہم ایوان صدر سے تصادم نہیں چاہتے صرف پارٹی منشور کی بات کرتے ہیں
انتہا پسندوں سے نہیں صرف ہتھیار ڈالنے والوں سے بات کریں گے،قبائلی علاقوں میں سیکورٹی فورسز تعینات رہیں گی۔ وزیراعظم کی ایڈیٹروں اور کالم نگاروں سے گفتگو
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ آئینی پیکج کا مسودہ جلد اتحادیوں کو دے دیا جائے گا تاکہ مشاورت کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے سٹیٹ گیسٹ ہاؤس لاہور میں اخبارات کے ایڈیٹروں اور کالم نگاروں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ 73ء کے آئین میں ترامیم کرکر کے اس کی حالت بگاڑ دی گئی ہے۔ اس وقت ملک میں نہ پارلیمانی نظام حکومت ہے نہ صدارتی۔ ہم اس کو زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کی اصل روح کے ساتھ بحال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان صدر سے تصادم نہیں چاہتے، ہم صرف پارٹی منشور کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں تعلیم اور صحت اور دیگر ترقیاتی کام شروع کریں گے اور سیاسی اصلاحات کے ذریعے تبدیلی لائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت انتہا پسندوں سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ ہتھیار ڈالنے والوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ قبائلی علاقوں میں سیکورٹی فورسز تعینات ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر ان سے کام لیا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو شہید قتل کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے اس لئے کرائی جارہی ہیں کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اسے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت خدمت کے ذریعے امن وامان قائم کرنا چاہتی ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ مذکرات کے ذریعہ حل کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment