International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 7, 2008
توریت کے مطابق اسرائیل کا وجود ایک دن ختم ہو جائے گا۔ ‘‘ ربی ڈیوڈ ویز کا بیان
دوحہ ۔ ممتاز عالم شیخ یوسف القرضاوی نے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان کسی مخاصمت کی تردید کی اور پر زور انداز میں کہا کہ مسلمان صرف ظالم اور توسیع پسند صہیونی تحریک کے مخالف ہیں۔ مسلم علماء کی بین الاقوامی یونین کے صدر قرضاوی نے مخالف صہیونی تحریک نیچرل کارتا سے تعلق رکھنے والے ربیوں( یہودی مذہبی رہنماؤں) سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’’ اصل میں مسلمان اور یہودیوں کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہے ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مسلم ملکوں میںیہودی شہری صدیوں سے امن اور بقائے باہم کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ۔ مصر اور کئی مسلم ملکوں میںیہودی دولت مند ترین لوگ ہیں۔ 3 یہودی ربیوں نے قطر کی دارالحکومت میں یوسف القرضاوی سے ان کے مکان میں ملاقات کی ۔ ربی اہارون کوہن نے یوسف القرضاوی کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ مسلم ملکوں میں بسنے والے یہودیوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے ۔ شیخ قرضاوی نے اصرارکے ساتھ کہا کہ مسلمان اور یہودیوں کو اندلوسیا ( موجودہ اسپین) میں اسلامی حکمرانی کے زوال کے بعد مظالم کا شکار ہونا پڑا ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مسلمان اوریہودیوں کو خدائے واحد کے ماننے والوں کی حیثیت سے الحاد عریانیت ‘ ہم جنس شادیوں اور ناانصافی کے خلاف لڑائی میں مل جل کر ہاتھ بٹانا چاہیئے۔ قرضاوی نے پرزور انداز میں کہا کہ مسلمان اوریہودیوں کے درمیان تعلقات میں صرف اس وقت تلخی پیدا ہوئی جب صہیونیت نے سر ابھارا ا ور فلسطین کے ملبہ پر اسرائیل کا قیام عمل میں لایا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان توسیع پسند اور ظالم صہیونی تحریک کے مخالف ہیں نہ کہ یہودیوں کے ۔ قرضاوی سے ملاقات کرنے والے تینوں یہودی مذہبی رہنما ایک بیاج لگائے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا میں ایک یہودی ہوں ‘صہیونی نہیں۔ تینوں ربیوں نے شیخ قرضاوی کی بات سے اتفاق کیا ۔ ربی کوہن نے کہا کہ یہودیت تورات کی سچی تعلیمات پر مبنی ہے اور وہ صہیونیت کو تسلیم نہیں کرتی ۔ تورات اور یہودیت ‘ قبضہ ہلاکتوں اور لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنے کی اجازت نہیں دیتی ۔ صیہونیت ایک بین الاقوامی سیاسی تحریک ہے جس نے فلسطین میں یہودی عوام کے لیے ایک وطن کی تخلیق کی قیادت کی ہے ۔ 18 اپریل 1948 ء کو مناہم بیگن کی انتہا پسند تنظیم آرگن نے فلسطینی علاقہ تبریس پر قبضہ کیا اور وہاں بسنے والے 5500 فلسطینیوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا ۔ 22 اپریل کو صہیونی انتہا پسندوں نے حیفہ ٹاؤن پر قبضہ کیا جہاں سے 70 ہزار فلسطینی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ 25 اپریل کوارگن نے فلسطینی شہر جفا کے آبادی والے حصوں پر بمباری شروع کی اس زمانے میں یہ فلسطین کا سب سے بڑا سہر تھا۔ صہیونی انتہا پسندوںکے حملوں سے دہشت زدہ 7,50,000 مقامی فلسطینی خوف و دہشت کے عالم میں اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ لینے کے لیے نکلنے پر مجبور ہو گئے ۔ 14 مئی کو اسرائیل کی تخلیق سے ایک دن قبل بہترین ہتھیاروں سے لیس صہیونی انتہا پسندوں نے جفا کا مکمل محاصرہ کرلیا۔ پندرہ مئی 1948 ء کو فلسطین کے سینے پر اسرائیل نام کا صہیونی وجود مسلط کردیا گیا۔ قرضاوی سے ملاقات کرنے والے ربی یسرائیل ڈیوڈ ویز نے جو یٹوری کارٹا کے ترجمان بھی ہیں کہا کہ اسرائیل کا طرز عمل یہودیوں کی تعلیمات کے مغائر ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ’’ توریت اور یہودی تاریخ یہ کہتی ہے کہ اسرائیل ایک دن اپنا وجود کھو دے گا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment