International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, May 7, 2008

ججز کی بحالی اور ہم سب چور کا فارمولہ۔۔تحریر چودھری احسن پریمی اے پی ایس



ججوں کی بحالی کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں دونوں جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے تاکہ اس مسئلے کو بہتر طریقے سے حل کیا جاسکے۔ عوام ججوں کی بحالی سے متعلق پرامید نہیں کیونکہ جوں جوں یہ معاملہ طول پکڑ رہا ہے عوام سمجھ رہے ہیں کہ ہم سب چور ہیں کے فار مولے پر عمل کر کے مشرف سمیت اتحادی حکومت شاید ججز کو بحال نہ کرے ۔جبکہ جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت معزول ججوں کی بحالی کیلئے ملک بھر کے وکلاء کی طرف سے عدالتوں کے علامتی بائیکاٹ، احتجاج اور بھوک ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔وکلاء رہنماو¿ں نے معزول ججوں کی بحالی کے ساتھ پی سی او ججوں کو برقرار رکھنے کے فارمولے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وکلاء 2 نومبر کی عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور اس مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،انہوں نے کہا ہے کہ ایوانِ صدر سازشوں سے باز آجائے،پی سی او ججوں کو نہیں مانتے ،معزول جج بحال نہ ہوئے تو 12مئی کو یوم سیاہ منائینگے۔ جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے بھی کہا ہے کہ معزول ججوں کو 2نومبر کی پوزیشن پر بحال نہ کیاگیا اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اوردیگر ججوں کی مدت ملازمت میں کمی کی کوشش کی گئی تو بھر پور تحریک چلائیں گے کمیٹی کے اجلاس میں وکلاء تحریک کو تقویت دینے کے لئے 8مئی سے 12مئی 2008ء تک مکمل ہڑتال کا فیصلہ کیاگیا اس دوران ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس میں مکمل ہڑتال ہوگی اور وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہونگے روزانہ احتجاجی جلسہ منعقد ہوگا اور ریلی نکالی جائے گی11مئی بروز اتوار کو شام 7بجے ہائیکورٹ بار ہال سے مشعل بردار ریلی بیاد شہدائے کراچی نکالی جائے گی۔اگر جج بحال نہ ہوئے تو 12مئی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا اور سول سوسائٹی اور وکلاء ریلی نکالیں گے۔ مقررین نے کہا کہ حکمران اتحاد نے 12مئی و موجودہ پی سی او ججوں کو تسلیم کرنے کے اعلان سے صاف ظاہر ہے کہ یہ تمام عمل وکلاء کی تحریک کو راستے سے ہٹانے کی کوشش ہے وکلاء کسی بھی طور نام نہاد پی سی او عدلیہ کے اراکین کو منصب عدل پر برقرار رکھنے کی حکومتی کوشش کی سخت مذمت کریں گے ۔صدر ہائیکورٹ بار نے مزید کہا کہ اصل عدلیہ خود ہی پی سی او عدلیہ کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردے گی 2نومبر 07ء والی عدلیہ کی بحالی کو کسی طور پر خواب نہیں بننے دیں گے ۔ جبکہ فخر الدین جی ابراہیم کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی قرارداد کو حتمی شکل دینے کیلئے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی قائم کردہ کمیٹی سے یہ کہتے ہوئے خود کو علیحدہ کردیا ہے کہ وہ ججوں کی بحالی میں تاخیر کا حصہ نہیں بنیں گے۔ کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کے ایک قریبی ذریعے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ بار کے صدر نے پیر کو تحریری طور پر کمیٹی کو مطلع کردیا ہے کہ منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں وہ آخری بار شرکت کریں گے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اعتزاز احسن نے یہ بتا دیا تھا کہ اگر 6 مئی کو غور و خوص ختم ہوجاتا ہے تو وہ اسکا حصہ بننا نہیں چاہتے لہٰذا قرارداد پیش و منظور نہیں کی جا سکتی اور ججز آصف زرداری اور نواز شریف کی طے کردہ 12 مئی کی تاریخ پر بحال نہیں ہوسکیں گے۔ وزیر قانون کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ اعتزاز احسن قانون میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 27 کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ بار کے صدر، جو 9 مارچ 2007ء سے وکلاء تحریک کی قیادت کر رہے ہیں، یہ رائے رکھتے ہیں کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ 3 نومبر کے ججوں کو قانون تصور کرلیا جائے کیونکہ تین نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا۔ تاہم، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ زیادہ سے زیادہ کمیٹی کو اس بات پر رضامندی ظاہر کرنا چاہئے کہ تین نومبر کے بعد مقرر ہونے والے سپریم کورٹ کے ججوں کو ایڈہاک جج قرار دے دیا جائے۔ججوں کی بحالی کمیٹی کا کام پی سی او ججز برقرار رکھنا نہیں بلکہ معزول ججز کی بحالی ہے۔ حکمراں اتحاد کے قائدین بہت سمجھدار ہیں اور سیاست، آئین اور عوامی جذبات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔دبئی مذاکرات میں یہ طے پایا تھا کہ کمیٹی اتفاق رائے یا اختلاف کی صورت میں اپنا معاملہ دونوں جماعتوں کے قائدین میاں نوازشریف اور آصف زرداری کو پیش کرے گی جو مولانا فضل الرحمن اور اسفندیار ولی سے مشاورت کریں گے اور پھر جو بھی فیصلہ ہو گا اسے قبول کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ضمنی انتخابات 18 اگست کی بجائے آئندہ ماہ جون میں کرانے پر اتفاق ظاہر کیا ہے پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق دونوں رہنماو¿ں نے حکومت کو درپیش مشکلات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت میں رحمن ملک کی طرف سے وزیر اعلیٰ سرحد کے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کے معاملے پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے عالمی قیمتوں میں کمی کے رجحان کے پیش نظر فوری طور پر ڈھائی لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ تمام اتحادیوں کی مشاورت سے کمیٹی بنا کر ضمنی انتخابات ملتوی کر نے کے حوالے سے تین دن کے اندر حقائق سامنے لائے جائیں اگر رحمان ملک مجرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں سزا دی جائے اور ان کے خلاف قانون کے تحت آیف آئی آر درج کر کے کارروائی ہونی چاہیے ۔یہ سازش ایوان صدر کے کہنے اٹارنی جنرل طارق عزیز اور رحمان ملک نے مل کر تیار کی ہے۔ جبکہ صوبہ سرحد کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور نے کہا ہے کہ رحمان ملک صوبائی معاملات میں مداخلت اور اختیارات سے تجاویز کر رہے ہیں،انہیں ایسا کرنے سے روکنا ہوگا، آصف زرداری اور خواجہ آصف سپریم کورٹ جانے سے قبل رحمن ملک سے پوچھیں انہیں ایسا کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رحمن ملک نے وزیراعلیٰ کو ٹیلی فون کرکے درخواست کی کہ وہ الیکشن کمیشن کو خط لکھیں کہ الیکشن ملتوی کئے جائیں۔ 18 فروری سے اس وقت امن وامان کی صورتحال کہیں زیادہ بہتر ہے۔ مرکزی حکومت میں کوآرڈینیشن کا فقدان ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمارے وزیراعلیٰ کے خط کو وجہ بنا کر الیکشن ملتوی کئے جو افسوسناک ہے۔ ا وزیر اطلاعات، آصف زرداری اور دیگر قیادت الیکشن ملتوی کرنے کی مذمت کر رہے ہیں اور رحمن ملک آرڈر جاری کرتے ہیں ۔صدیق الفاروق نے یہ بھی کہا ہے کہ رحمان ملک نے ایک تو ضمنی انتخابات ملتوی کر ا کے سازش کی ہے اور دوسرا انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں شہباز شریف کو وزیر اعلیٰ بننے سے ر وکنے کی کوشش کی ہے انشاء اللہ میاں شہباز شریف اللہ کے فضل و کرم سے کامیاب ہونگے اور پنجاب کے عوام کی ضرور خدمت کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم آج نوٹس نہیں لینگے تو پھر سازشیں ہوتی رہیں گی اور پرویز مشرف اپنے مہروں کے ذریعے آئین اور قانون کا جنازہ نکال دیں گے صدر مشرف اتحادیوں کو توڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے لہذا اس کا توڑ بہت ضروری ہے ہم آئین اور قانون کے مطابق مطالبہ کررہے ہیں عوام کا سب سے بڑا مطالبہ ہے کہ ایسے سازشی عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر کے کٹہرے میں لایاجائے اور ملک کو سازشی عناصر سے بچایا جائے ۔جبکہ رحمان ملک نے خود اعتراف کیا ہے اور یہ مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ نہیں بلکہ پوری قوم کا موقف ہے صدیق الفاروق نے کہاکہ اگر آج انہیں سزا مل گئی تو آئندہ کوئی بھی اس طرح کی سازش کا نہیں سوچے گا اور ہمارا یہ مطالبہ آئین ، قانون ، ملک اور اتحادیوں کے مفاد میں ہے اور انشاء اللہ اس پر عمل ہوگا ۔ صدیق الفاروق نے کہا کہ ججز کی بحالی سے متعلق بنائی گئی کمیٹی میں میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار علی بھی موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ نے چاہا تو بارہ مئی کو تمام ججز بحال ہو جائیں گے پیپلز پارٹی بھی اس معاملے میں نیک نیتی سے کام کررہی ہے اور تمام معاملات حل ہو جائیں گے ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ اب قوم کوئی دوسری ڈیڈ لائن تسلیم نہیں کرے گی ججز کی بحالی کا صرف ہمارا نہیں بلکہ پوری قوم ، میڈیا ،سول سوسائٹی کا مطالبہ ہے کہ ججز بحال ہو نے چاہئیں ۔انہوں نے کہاکہ رحمان ملک اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے نواز شریف اور آصف علی زر داری کواعتماد میں نہیں لیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے کہاکہ ملک کو بچانے کیلئے کالی بھیڑوں کو نکالنا ضروری ہے اگرآج ہم کالی بھیڑوں کو نکال باہر نہ کیا تو ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ جبکہ صدر پرویز مشرف نے چوہدریوں کو بتایا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ امور رحمان ملک ایک اچھے انسان ہیں جو کہ چوہدریوں کی طرف سے انہیں (رحمان ملک کو) ایک برے انسان کے طور پر پیش کرنے کے برعکس موقف ہے۔ مسلم لیگ(ق) کے سینئر رہنما جو صدر سے ملاقاتوں کا احوال اچھی طرح جانتے ہیں ”صدر پرویز مشرف نے اپنے کیمپ آفس میں چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویزالٰہی سے اہم ملاقات کے دوران بتایا کہ رحمان ملک کے بارے میں ایوان صدر اور مسلم لیگ ق کے درمیان تعلقات خراب کرنے کے حوالے سے ان کی سوچ غلط ہے بلکہ انہوں(رحمان ملک) نے خود کو ایک مفید شخص ثابت کیا ہے“۔ ان سے اس صورتحال کے بارے میں جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تھا جس کاان کی پارٹی کو سامنا ہے۔ ان کا رحمان ملک کے بارے میں صدر کے مثبت رد عمل کا دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب وہ(رحمان ملک) ضمنی انتخابات کے التوا کے حوالے سے مشکلات میں گھر چکے ہیں‘ منگل کے روز رحمان ملک سینیٹ میں جاری امن وامان کی صورتحال سمیٹنے کیلئے پارلیمنٹ ہاو¿س آئے تو انہوں نے ضمنی انتخابات کے معاملے پر ان کے کردار پر سوال کرنے کیلئے تیار میڈیا کے نمائندوں کا ہجوم دیکھ کر ڈرائیور کو وی آئی پی گیٹ کی بجائے گیٹ نمبر 5 کی طرف گاڑی لے جانے کی ہدایت کردی۔ اس طرح انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کا سامنا کرنے سے گریز کیا تاہم پارلیمنٹ کی غلام گردشوں اور راہداریوں میں یہ سوال پوچھا جاتا رہا کہ مشیر داخلہ نے کس کے کہنے پر سرحد حکومت سے ضمنی انتخابات کے التوا کی تحریری درخواست طلب کی تھی۔ مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ” یہ ایک بڑی غلطی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کس طرح چل رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ معاملات کسی کے کنٹرول میں نہیں ہیں اور کوئی باہمی رابطہ بھی نہیں ہے“۔ ایک اور سینیٹر نے کہا کہ رحمان ملک نے یاتو اپنے باس زرداری کے کہنے پر عمل کیا ہے یا ایوان صدر کے کہنے پر ایسا کیا۔” وہ اپنے عمل میں آزاد نہیں ہیں‘انتخابات کے التوا کا مطلب کسی کو انتخابات لڑنے سے روکنا اور کسی کو سہولت بہم پہنچانا ہے“۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اس عزم کا ظہار کیا ہے کہ ججز کے معاملے کو جلد حل کرلیا جائیگا۔ روٹی کی قیمت کم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایوان صدر سے تعلقات ہیں نہ انہیں آئینی صدر مانتے ہیں۔ کوئی بھی رابطہ نہیں۔ رحمان ملک کے مطابق وہ ضمنی انتخابات کے التواء میں ملوث نہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ ضمنی انتخابات کا انعقاد مقررہ وقت پرچاہتے ہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے التواء کے بارے میں مشیر داخلہ رحمان ملک سے پوچھا ہے اور انہوں نے اس بات سے انکار کر دیا ہے کہ سرحد حکومت کو التواء کے بارے میں کہا جبکہ سرحد حکومت بھی بدستور اپنے موقف پر قائم ہے کہ انہوں نے رحمان ملک کے کہنے پر درخواست دی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیراعظم سے بات کرینگے۔ضمنی انتخابات وقت پر چاہتے ہیں۔ ججوں کی بحالی کے معاملے کو جلد حل کر لیا جائیگا تفصیلات طے کی جا رہی ہیں۔ آئینی پیکج کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جاسکتے۔ بہت سے نکات زیر بحث ہیں ۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کام کر رہی ہے۔ بارہ مئی کو ججوں کی بحالی کے بارے کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم ہماری خواہش ہے کہ ملکر اس معاملے کو حل کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومتی نمائندوں اور وزیراعظم کے ایوان صدرکے ساتھ تعلقات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر مشرف سے کسی قسم کے تعلقات نہیں اور نہ ہی صدر کو آئینی صدر مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر مشرف کی باقیات کو ہٹایا جائیگا ۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روٹی کی قیمت میں اضافے پر کئے گئے سوال پر آصف علی زرداری نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہے اس سے قبل تقریبا سات ملاقاتیں صرف روٹی کی قیمت کم کرنے کے بارے میں ہوئی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ روٹی کی قیمت میں فوری کمی کی جائے چونکہ چھ روپے کی روٹی ایک عام مزدور کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے اس کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض زرعی اجناس پر سبسڈی دینے پر غور ہو رہا ہے ۔ آئندہ بجٹ میں تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیاجائیگا تاکہ تعلیم عام ہو سکے۔ انہوں نے ضمنی انتخابات کے التواء سے متعلق صوبہ سرحد حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے اور وہ بھی معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔12 مئی 2008 کو جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججوں کو اگر کسی طرح بحال کیا گیا تو ایوان صدر کی طرف سے سخت اقدام ہونے کا امکان ہے اور صدر حکومت کو برطرف اور پارلیمنٹ کو توڑنے سے بھی گریز نہیں کریں گے اور وہ آرمی چیف کو اگلے کسی نئے حکم نامے کے بارے میں کہہ سکتے ہیں ’ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایوان صدر میں شریف برادران کے خلاف نئے منصوبے بھی تیار ہو رہے ہیں اور وزیراعظم سمیت کئی اہم رہنماو¿ں جن میں آصف علی زرداری شامل ہیں کو دھمکیاں مل گئی ہیں۔ آصف زرداری صدر کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں پر غور وخوض کرنے پر مجبور ہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ اگر موجودہ حکومت کو 12 مئی کو ججوں کی بحالی کے بعد برطرف کردیا جاتا ہے تو آصف زرداری اسے قبول کریں گے لیکن بلیک میلنگ اور دھمکیوں میں نہیں آئیں گے۔ کہا جارہا ہے کہ نواز شریف اورآصف زرداری میں یہ طے ہے کہ پرویز مشرف سے سودے بازی نہیں کرنی چاہئے ۔ اقتدار ختم کیوں نہ ہوجائے ۔ ایسے میں ن لیگ اور پی پی پی مضبوطی سے اپنا اتحاد برقرار رکھیں گے ۔ جبکہ بجلی کے نرخوں میں فوری اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، عوام قومی بحران میں حکومت کے ہا تھوںذ لیل ہو کر رہ گئی ہے ۔

No comments: