پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفوں اور پنجاب حکومت چھوڑنے کی دھمکی دیدی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس ایک اور آڈیو ٹیپ ہے جس میں ایک حکمران پی سی او کے ججز کو ہدایت دے رہا ہے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف عدلیہ کے فیصلے کے تناظر میں قومی اسمبلی میں تفصیلی خطاب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل ایک ایک جماعت اپنی پالیسی واضح کرے ۔ پلوں کے نیچے پانی بہہ چکا ہے ۔ جب تک یہ حالات رہیں گے ۔ پاکستان کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی بقا مضبوط ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تقریب میں مولانا فضل الرحمان بار بار کہہ رہے تھے کہ صوبہ سرحد ہاتھ سے جا رہا ہے ۔ یہ ایوان کیوں منتخب کیا گیاہے ۔ ملک کی بقا اور مستقبل کی ضمانت دیں لیکن آج وہی کچھ ہو رہاہے جو آٹھ سالوں تک ہوتا رہا جعلی سپریم کورٹ کو تحفظ دیا جا تا ہے ۔ پی سی او ججز پولیس کے تحفظ میں ہوتے ہیں۔ ہم دھوپ میں ٹھہر کر شاہراہ دستور پر احتجاج کرتے تھے۔ ہم وفاقی کابینہ اور حکومت میں نہیں ہیں جو کچھ کہتے ہیں عمل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈھیٹ لوگ کرسی سے چمٹے رہتے ہیں عوام ملامت کرتے ہیں چھپ کر یہ ایوان صدر اور آرمی ہاو¿س میں بیٹھتے ہیں ۔ نواز شریف کے بارے میںلاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سن کر پریشانی اور ہنسی آتی ہے ہم نے پندرہ وفاقی وزارتوں کی قربانی دی ایسے فیصلے ہمیں اپنے راستے سے نہیں ہٹا سکتے ۔ جب نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا ہم جب خوفزدہ نہیں ہوئے فاسق اور غاصب حکمران نے ہم کو آٹھ سال بربریت آمریت کا نشانہ بنایا ۔ پی سی او کے ججز کے فیصلوں کے باوجود مسلم لیگ(ن) قائم رہے گی ۔ فوجی وردی میں ملبوس جرنیل ، انتظامیہ ، ایجنسیوں کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کو طاقت نہیں ملتی ۔ ہم عوامی قوت پر یقین رکھتے ہیں یہ جتنا دبانے کی کوشش کریں گے مسلم لیگ(ن) اتنی ابھرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اہم ترین مسئلہ ہے ۔ جس ملک میں دو بار وزیراعظم رہنے والے لیڈر اور اہم حکومتی جماعت کو انصاف نہ ملے ۔ اس ملک میں سب کچھ ہے ۔ انصاف نہیںہے آخری وقت تک وفاق کی حفاظت کریں گے۔ زبانی کلامی سے ملک مستحکم نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف فیصلے کے پس منظر میں کون ہے ۔ ڈوری کون ہلا رہا ہے ۔ ایک بار کاغذات نامزدگی منظور ہو جائے تو کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔انتخابات کے بعد رٹ ہو سکتی ہے جعلی لوگو ں کے ذریعے پٹیشن دائر کی گئی ہے ہفتہ کے دن جب چھٹی ہوتی ہے بینچ ٹوٹ گیا ۔ نواز شریف کے تائید کنندہ تجویز کنندہ کو فریق نہیں بنایا گیا ۔نیا بینچ پیر کو بنا دو گھنٹوں میںپاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعت کے لیڈر کو اس کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ۔ ماضی میں جب سپریم کورٹ کے تیرہ ججز کا فیصلہ نواز شریف کے حق میں آچکا ہے ۔ ہائی کورٹ کے تین ججز نے اسے اڑا دیا ۔ انہوں نے کہاکہ آڈیو ٹیپ ریکارڈ پر موجود ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا کہ ایک اور ٹیپ ہے گھناو¿نی ٹیپ ہے ایک بڑے حکمران نے پی سی او ججز کو ہدایات دیں۔ مطالبہ ہے کہ حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے ۔ حکومت فیصلہ کرے کہ یہ آئینی ججز ہیں یا غیر آئینی ہیں پی سی او کے غیر قانونی ا ور غیر آئینی ججز کو فاسق حکمران نے مسلط کیا یہی حکومت ان ججز کو تحفظ دے رہی ہے ۔ غلط فیصلوں پر شاہراہ دستور پر پابندیاں ہو گئی ۔ دفاتر کو تحفظ دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ججز سے ہمارے کوئی تعلقات نہیں ہیں اصول کے تحت جن ججز کا ساتھ دے رہے ہیں جب تک آزاد عدلیہ بحال نہیں ہو گی ۔ سنگین بحران رہے گا۔ معمول کی کارروائی کو معطل کرکے اس مسئلے پر تفصیلی بحث کرائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نواب اکبر بگٹی کے قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ ہم نے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ۔لال مسجد پر حملہ ، وزیرستان میں فوج کو قتل کر ایا گیا ہے ہم نے احتجاج کیا۔ یہ سب کچھ ہیں اور آزاد عدلیہ نہیں ہے ملک کی بقائ آزادعدلیہ میں ہے ۔ نواز شریف کی نااہلی سے جدوجہد میںفرق نہیں کرے گا۔ 100 بار نااہل قرار دے دیں ۔ 2002 ئ میں مسلم لیگ ن کو ایوان سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی صرف مسلم لیگ ن تھی ۔ عوام نے چاہا کہ 18 سے 93 پنجاب میں 43 سے 118 ارکان ہو گئے ہیں۔ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے پنجاب میں حکومت پہنچنے کی خواہش نہیں ہے ۔ہم نے ملک کو آئین قانون کے مطابق چلانے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔غلطی نہ دہرائی جائے ۔ اپوزیشن قوم سے وعدہ کرے فوجی وردی کے ساتھ چمٹ کر ایوان اور اقتدار میں نہیں لائیں گے ۔ حکومتی بینچوں پر موجود پی پی پی کے حوالے سے یقین ہے کہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ارکان کو اپنے دل کی آواز کا موقع دے ۔ ملکر پاکستان کو بچانا ہے۔ غیر ملکی مداخلت کے خاتمے اور واشنگٹن کے بجائے اسلام آباد میںفیصلوں سے حقیقی آزادی ملے گی۔ جس ملک میں انصاف بک رہا ہو نا پید ہو اس ملک کی بنیادیں کمزور ہوتی ہیں 18 فروری کو عوام نے تبدیلی کا مینڈیٹ دیا آج میڈیا پر پابندیا ہے شاہراہ آئین کو بند کیا جاتا ہے پی سی او ججز ایجنسیوں کے جھرمٹ میں فیصلے کر رہے ہیں ۔ ہم نے دو ٹوک فیصلہ کرنا ہے ۔ ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔ فوجی ڈکٹیٹر اور حواریوں سے رشتہ توڑنا ہے۔ غیر قانونی غیر آئینی ججز کے بارے میں واضح فیصلہ کرنا ہو گا ۔ فیصلہ کن جدوجہد ہے ۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں اہم فیصلوں کا وقت ہے۔ تاریخ فیصلہ کرے گی کون اپنے موقف پر ڈٹا رہا ۔ سپیکر نے کہا کہ بحث ہو سکتی ہے ۔ دور آرائ ہیں۔ بحث پر وقت لگے ۔ مسلم لیگ ن سے ایک اور رکن کو بات کرنے کا موقع دیا جائے گا۔نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کا فریق نہ بنائے جانے کے خلاف دو تجویز کنندگان کی اپیل پر سپریم کورٹ نے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس موسیٰ کے لغاری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مختصر سماعت کی ۔ نواز شریف کے تجویز کنندہ ظفر اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی لیکن اکرم شیخ ایڈووکیٹ اشتر اوصاف اور اے کے ڈوگر پر مشتمل پینل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اپنی درخواست میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے ( کل ) بدھ تک کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔ جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان وفاق کی جانب سے وفاق کی ایما پر لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا رہی ہے کہ جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا ہے ۔ اپیل میں استدعا کی جائے گی کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمنی حلقے کا الیکشن ملتوی کر دیا جائے
پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو انتخابات کے لیے نا اہل قرار دئیے جانے کے خلاف قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ حکومتی جماعت کے اراکین نے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور آزاد عدلیہ کے حق میں اور پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ قبل ازیں اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کاایک ایسا حادثہ ہے جس سے قوم کے مقبول ترین لیڈر کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔جو بارہ سالوں سے جدوجہد کر رہا ہے ۔اس کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا فیصلہ دیا گیا ہے ۔ ہماری حلیف جماعت خود ان عدالتوں پر اعتماد نہیں رکھتے۔ بے نظیر کے سانحے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔نواز شریف کے خلاف فیصلہ عدلیہ کا نہیں بلکہ آمر کا ہے عدلیہ کے فیصلے ہمارے مستقبل کی نسلوں کو زنجیروں میں جکڑ رہے ہیں ۔اگر اس پارلیمنٹ نے فیصلے نہیں کئے تو عوام کے ہاتھ اور ہمارے گریبان ہوں گے ۔ ہمارا عہد وزارتوں کے لیے نہیں ہوتا ۔ ہم نے پیپلز پارٹی سے اقتدار کے لیے ہاتھ نہیں ملایا تھا ۔انہوں نے اعلان کیاکہ مسلم لیگ ( ن ) کے اراکین واک آو¿ٹ کریں گے جس پر مسلم لیگ ن کے اراکین ایوان سے چلے گئے مسلم لیگ ن کے اراکین کے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا ۔مسلم لیگ (ن )نے پی سی او ججز پر عدم اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ پی سی او ججوں کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اس لیے ان کے سامنے کوئی اپیل نہیں کریں گے، منگل کو یہاں قومی اسمبلی سے مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی کے واک آو¿ٹ کے بعد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے راہنما اور قومی اسمبلی میں قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت روز اول سے سمجھتی ہے کہ پی سی او ججز آئینی اور قانونی ججز نہیں ہیں اور یہ کسی اور کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا ٹوپی ڈرامہ ہے جو قوم سے کھیلا جا رہا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اصل عدلیہ کے ارکان ہمارے رشتہ دار نہیں ہیں وہ صرف آزاد عدلیہ کے علمبردار ہیں اور اسی لیے ہم ان کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18فروری سے پہلے پی سی او ججز پرویز مشرف کی ایما پر کام کرتے تھے لیکن یکم اپریل کے بعد پی سی او ججز جو کچھ کرتے ہیں وہ حکومتی ایما پر کرتے ہیں اور یہ صور ت حال ہمارے لیے قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت پی سی او ججز کے سامنے اپیل دائر نہیں کرے گی ۔ پاکستان کے عوام اور دنیا یہ سن لے اور کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ اگر مسلم لیگ ن کا ہر رکن قومی اسمبلی غیر آئینی طو ر پر نااہل قرار دے دیا جائے تب بھی ہم ان ججوں کو نہیں مانیں گے اور نہ جھکیں گے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی نواز لیگ کی مجبوری نہیں ہے اور ن لیگ عدلیہ کی آزادی اور بحالی کے لیے ہر چیز قربان کر دے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ بعد میں انہوںن ے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اور سنٹرل ایگزیکٹوکی میٹنگ ہو گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گااس موقع پر ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج کا دن پاکستانی تارخ میں ایک اور تاریخی دن کا اضافہ ہو چکا ہے۔ نواز شریف کو نااہل قرار دینے والی عدلیہ کو پوری قوم نااہل قرار دے رہی ہے اور یہ عدلیہ جو ایک آمر کی باندی ہے اس عدلیہ نے ایک آمر کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور اس نے پاکستان کے محبوب ترین راہنما کو نااہل قرار دے کر پوری قوم کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس تاریکی اور ناانصافی کو ہر صورت مٹائیں گے اور قوم کے روشن مقدر کے لیے جدوجہد کرتے رہیںگے۔مسلم لیگ ن کے راہنما احسن اقبال نے کہا کہ پی سی او ججزصدر پرویز مشرف کے پروردہ ہیں اس لیے مسلم لیگ ن انہیں قانونی اور جائز نہیں سمجھتی ۔ کیونکہ صدر پرویز مشرف نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ان غیر آئینی ججوں کو تعینات کیا ہے اور یہ غیر آئینی جج آئین کی نگرانی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ملک میں امن و امان بحال کرنے میں ممدومعاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہیں ضرور جانا ہو گا اور عدلیہ بحال ہو کر رہے گی انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال نہ کی گئی تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی۔ وفاقی حکومت نے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو تسلسل دیتے ہوئے شاہراہ دستور کو ایک بار پھر نوگو ایریا میں تبدیل کردیا ۔ اراکین اسمبلی ، پارلیمنٹ کے وزارتوں کے ملازمین اور صحافیوں کو شاہراہ پر داخلہ کی اجازت نہ دی گئی سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن کے چیف وہپ ریاض حسین پیرزادہ کو بھی پارلیمنٹ جانے سے روک دیا جس پر قومی اسمبلی میں انہوں نے شدید احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق ماضی کی طرح ایک بار پھر اسلام آباد کی عوام ی حکومت کی طرف سے سیکورٹی کے نام نہاد انتظامات کے باعث شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوئے جب منگل کی صبح پارلیمنٹ ہاو¿س میں جانے والی شاہراہ دستور کو تمام افراد کے لیے بند کردیا گیا حکومت نے اپنی حلیف جماعت مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاو¿س کے ارد گرد سیکورٹی کے ا نتظامات کرتے ہوئے ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث نہ صرف شاہراہ دستور پر کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی لائنیںلگ گئیں پولیس اہلکاروں نے اراکین اسمبلی کو بھی قومی اسمبلی جانے نہ دیا مسلم لیگ(ق) کے ریاض حسین پیرزادہ جو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جار ہے تھے کو اپنا تعارف کرانے پر بھی سیکورٹی اہلکاروں نے اجازت نہ د ی تاہم ان کے شدید احتجاج کے بعد انہیں اجازت دی گئی جبکہ دیگر افراد جن میں صحافی ،پارلیمنٹ ہاو¿س اور وزارتوں کے اہلکار شامل تھے کو اپنے کارڈ دیکھانے کے باوجود اجازت نہ دی گئی اس صورت حال کے باعث شاہراہ دستور ایک بار پھر نو گو ایریا بن گئی ۔ ریاض حسین پیرزادہ نے اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بحران ختم کیوں نہیں ہوتا ہم اپنے ہی ملک میں یرغمال بن چکے ہین حکمرانوں کو کیوںیقین نہیں آتا کہ وہ حکومت میں آچکے ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے واضح کر دیا ہے کہ آزاد عدلیہ اور نواز شریف کو انتخابات سے نااہل قرار دیئے جانے کے خلاف کوئی بڑا سیاسی اقدام اٹھایا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے منگل کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے نمائندہ وفد نے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان کی قیادت میں ملاقات کی ۔ مخدوم جاوید ہاشمی ‘ احسن اقبال دیگر اہم رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق آزاد عدلیہ بحال نہ ہونے پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے وزیر اعظم کو آگاہ کر دیا ہے کہ مسلم لیگ ( ن ) حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہے گی ۔ اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال کیا جائے ‘ پی سی او کے ججز قابل قبول نہیں ہیں ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے حوالے سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ججز کی بحالی میں تاخیر سے حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے مسلم لیگ ( ن ) کو نواز شریف کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے لئے درخواست دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا ۔
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 123 کے ضمنی انتخابات نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل کافیصلہ آنے تک ملتوی کر دئے جائیں ۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ سے وفاقی حکومت باضابطہ درخواست کرے گی ۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں میں انہوں نے کہاکہ بے حد دکھ اور افسوس ہواہے کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیاگیاہے ۔ قوم نے جمہوریت کی بحالی کے لیے بہت بڑی قیمت دی ہے ۔ ایک ایک رکن ان کی بھرپور جدوجہد ہے ۔ ہم نے عوام کو عزت اور اسکا راج قائم کرنا ہے ۔ طاقت کے اصل سرچشمہ اس ہاوس ، آئین کو طاقتور اور اداروں کو مضبوط عدلیہ اور میڈیا کو آزاد کرنا ہے ۔ میثاق جمہوریت کے حوالے سے بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے لندن میں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے معاہدہ پر دستخط کئے ۔پنجاب میں مسلم لیگ ن اور وفاق میں پی پی پی کو مینڈیٹ ملا۔ میثاق جمہوریت میں معاہدہ کیا کہ غیر آئینی غیر قانونی طریقے سے ایک دوسرے کی حکومتیں نہیں گرائیں گے۔ عوام کے اجتماعی شعور کو دھوکا نہیں دیں گے ۔ اداروں میں ایسے فیصلے ہونے چاہئیں جن کو عوام کو تسلیم کریں ورنہ اداروں کی ساکھ متاثر ہوگی ۔ میں نے نواز شریف ، چوہدری نثار علی ، مخدوم جاوید ہاشمی اور احسن اقبال کے ساتھ مشاورت کی ہے ۔ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ہمارے پاس نا اہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا آپشن اور عدالت کا حکم آنے تک 123 حلقہ میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی اپیل کریں گے ۔اداروں کو چاہیے کہ وہ اس طرح اپنی ساکھ قائم کریں کہ عوام ان کا عزت و احترام کرے ۔ اتحادیوں کے جذبات جو مجروح ہیں اس پر افسوس ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو ایک دوسرے پر تنقید سے گریزکرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن نے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتے ہیں۔ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت اپنے اتحادیوں کو یقین دلاتی ہے کہ ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے جمہوریت کی نفی ہو اور نہ ہی میاں نواز شریف کے انتخابات پر کوئی قدغن لگانے کا سوچا ہے انہوں نے مسلم لیگ ن کے راہنماوں سے درخواست کی کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ وزیر اعظم سے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی اور این اے 123کے ضمنی انتخابات کو ملتوی کرانے کی بھی کوشش کریں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ حکومت عوام دوست فیصلوں کی خواہاں ہے اور اپنے اتحادیوں سے مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور لائی کورٹ کے اس فیصلے پر آصف علی زرداری کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نون لیگ سے محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتی ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس سروس اے پی ایس۔
پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو انتخابات کے لیے نا اہل قرار دئیے جانے کے خلاف قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ حکومتی جماعت کے اراکین نے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور آزاد عدلیہ کے حق میں اور پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ قبل ازیں اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کاایک ایسا حادثہ ہے جس سے قوم کے مقبول ترین لیڈر کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔جو بارہ سالوں سے جدوجہد کر رہا ہے ۔اس کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا فیصلہ دیا گیا ہے ۔ ہماری حلیف جماعت خود ان عدالتوں پر اعتماد نہیں رکھتے۔ بے نظیر کے سانحے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔نواز شریف کے خلاف فیصلہ عدلیہ کا نہیں بلکہ آمر کا ہے عدلیہ کے فیصلے ہمارے مستقبل کی نسلوں کو زنجیروں میں جکڑ رہے ہیں ۔اگر اس پارلیمنٹ نے فیصلے نہیں کئے تو عوام کے ہاتھ اور ہمارے گریبان ہوں گے ۔ ہمارا عہد وزارتوں کے لیے نہیں ہوتا ۔ ہم نے پیپلز پارٹی سے اقتدار کے لیے ہاتھ نہیں ملایا تھا ۔انہوں نے اعلان کیاکہ مسلم لیگ ( ن ) کے اراکین واک آو¿ٹ کریں گے جس پر مسلم لیگ ن کے اراکین ایوان سے چلے گئے مسلم لیگ ن کے اراکین کے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا ۔مسلم لیگ (ن )نے پی سی او ججز پر عدم اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ پی سی او ججوں کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اس لیے ان کے سامنے کوئی اپیل نہیں کریں گے، منگل کو یہاں قومی اسمبلی سے مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی کے واک آو¿ٹ کے بعد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے راہنما اور قومی اسمبلی میں قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت روز اول سے سمجھتی ہے کہ پی سی او ججز آئینی اور قانونی ججز نہیں ہیں اور یہ کسی اور کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا ٹوپی ڈرامہ ہے جو قوم سے کھیلا جا رہا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اصل عدلیہ کے ارکان ہمارے رشتہ دار نہیں ہیں وہ صرف آزاد عدلیہ کے علمبردار ہیں اور اسی لیے ہم ان کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18فروری سے پہلے پی سی او ججز پرویز مشرف کی ایما پر کام کرتے تھے لیکن یکم اپریل کے بعد پی سی او ججز جو کچھ کرتے ہیں وہ حکومتی ایما پر کرتے ہیں اور یہ صور ت حال ہمارے لیے قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت پی سی او ججز کے سامنے اپیل دائر نہیں کرے گی ۔ پاکستان کے عوام اور دنیا یہ سن لے اور کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ اگر مسلم لیگ ن کا ہر رکن قومی اسمبلی غیر آئینی طو ر پر نااہل قرار دے دیا جائے تب بھی ہم ان ججوں کو نہیں مانیں گے اور نہ جھکیں گے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی نواز لیگ کی مجبوری نہیں ہے اور ن لیگ عدلیہ کی آزادی اور بحالی کے لیے ہر چیز قربان کر دے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ بعد میں انہوںن ے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اور سنٹرل ایگزیکٹوکی میٹنگ ہو گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گااس موقع پر ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج کا دن پاکستانی تارخ میں ایک اور تاریخی دن کا اضافہ ہو چکا ہے۔ نواز شریف کو نااہل قرار دینے والی عدلیہ کو پوری قوم نااہل قرار دے رہی ہے اور یہ عدلیہ جو ایک آمر کی باندی ہے اس عدلیہ نے ایک آمر کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور اس نے پاکستان کے محبوب ترین راہنما کو نااہل قرار دے کر پوری قوم کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس تاریکی اور ناانصافی کو ہر صورت مٹائیں گے اور قوم کے روشن مقدر کے لیے جدوجہد کرتے رہیںگے۔مسلم لیگ ن کے راہنما احسن اقبال نے کہا کہ پی سی او ججزصدر پرویز مشرف کے پروردہ ہیں اس لیے مسلم لیگ ن انہیں قانونی اور جائز نہیں سمجھتی ۔ کیونکہ صدر پرویز مشرف نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ان غیر آئینی ججوں کو تعینات کیا ہے اور یہ غیر آئینی جج آئین کی نگرانی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ملک میں امن و امان بحال کرنے میں ممدومعاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہیں ضرور جانا ہو گا اور عدلیہ بحال ہو کر رہے گی انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال نہ کی گئی تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی۔ وفاقی حکومت نے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو تسلسل دیتے ہوئے شاہراہ دستور کو ایک بار پھر نوگو ایریا میں تبدیل کردیا ۔ اراکین اسمبلی ، پارلیمنٹ کے وزارتوں کے ملازمین اور صحافیوں کو شاہراہ پر داخلہ کی اجازت نہ دی گئی سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن کے چیف وہپ ریاض حسین پیرزادہ کو بھی پارلیمنٹ جانے سے روک دیا جس پر قومی اسمبلی میں انہوں نے شدید احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق ماضی کی طرح ایک بار پھر اسلام آباد کی عوام ی حکومت کی طرف سے سیکورٹی کے نام نہاد انتظامات کے باعث شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوئے جب منگل کی صبح پارلیمنٹ ہاو¿س میں جانے والی شاہراہ دستور کو تمام افراد کے لیے بند کردیا گیا حکومت نے اپنی حلیف جماعت مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاو¿س کے ارد گرد سیکورٹی کے ا نتظامات کرتے ہوئے ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث نہ صرف شاہراہ دستور پر کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی لائنیںلگ گئیں پولیس اہلکاروں نے اراکین اسمبلی کو بھی قومی اسمبلی جانے نہ دیا مسلم لیگ(ق) کے ریاض حسین پیرزادہ جو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جار ہے تھے کو اپنا تعارف کرانے پر بھی سیکورٹی اہلکاروں نے اجازت نہ د ی تاہم ان کے شدید احتجاج کے بعد انہیں اجازت دی گئی جبکہ دیگر افراد جن میں صحافی ،پارلیمنٹ ہاو¿س اور وزارتوں کے اہلکار شامل تھے کو اپنے کارڈ دیکھانے کے باوجود اجازت نہ دی گئی اس صورت حال کے باعث شاہراہ دستور ایک بار پھر نو گو ایریا بن گئی ۔ ریاض حسین پیرزادہ نے اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بحران ختم کیوں نہیں ہوتا ہم اپنے ہی ملک میں یرغمال بن چکے ہین حکمرانوں کو کیوںیقین نہیں آتا کہ وہ حکومت میں آچکے ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے واضح کر دیا ہے کہ آزاد عدلیہ اور نواز شریف کو انتخابات سے نااہل قرار دیئے جانے کے خلاف کوئی بڑا سیاسی اقدام اٹھایا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے منگل کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے نمائندہ وفد نے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان کی قیادت میں ملاقات کی ۔ مخدوم جاوید ہاشمی ‘ احسن اقبال دیگر اہم رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق آزاد عدلیہ بحال نہ ہونے پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے وزیر اعظم کو آگاہ کر دیا ہے کہ مسلم لیگ ( ن ) حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہے گی ۔ اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال کیا جائے ‘ پی سی او کے ججز قابل قبول نہیں ہیں ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے حوالے سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ججز کی بحالی میں تاخیر سے حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے مسلم لیگ ( ن ) کو نواز شریف کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے لئے درخواست دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا ۔
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 123 کے ضمنی انتخابات نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل کافیصلہ آنے تک ملتوی کر دئے جائیں ۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ سے وفاقی حکومت باضابطہ درخواست کرے گی ۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں میں انہوں نے کہاکہ بے حد دکھ اور افسوس ہواہے کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیاگیاہے ۔ قوم نے جمہوریت کی بحالی کے لیے بہت بڑی قیمت دی ہے ۔ ایک ایک رکن ان کی بھرپور جدوجہد ہے ۔ ہم نے عوام کو عزت اور اسکا راج قائم کرنا ہے ۔ طاقت کے اصل سرچشمہ اس ہاوس ، آئین کو طاقتور اور اداروں کو مضبوط عدلیہ اور میڈیا کو آزاد کرنا ہے ۔ میثاق جمہوریت کے حوالے سے بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے لندن میں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے معاہدہ پر دستخط کئے ۔پنجاب میں مسلم لیگ ن اور وفاق میں پی پی پی کو مینڈیٹ ملا۔ میثاق جمہوریت میں معاہدہ کیا کہ غیر آئینی غیر قانونی طریقے سے ایک دوسرے کی حکومتیں نہیں گرائیں گے۔ عوام کے اجتماعی شعور کو دھوکا نہیں دیں گے ۔ اداروں میں ایسے فیصلے ہونے چاہئیں جن کو عوام کو تسلیم کریں ورنہ اداروں کی ساکھ متاثر ہوگی ۔ میں نے نواز شریف ، چوہدری نثار علی ، مخدوم جاوید ہاشمی اور احسن اقبال کے ساتھ مشاورت کی ہے ۔ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ہمارے پاس نا اہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا آپشن اور عدالت کا حکم آنے تک 123 حلقہ میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی اپیل کریں گے ۔اداروں کو چاہیے کہ وہ اس طرح اپنی ساکھ قائم کریں کہ عوام ان کا عزت و احترام کرے ۔ اتحادیوں کے جذبات جو مجروح ہیں اس پر افسوس ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو ایک دوسرے پر تنقید سے گریزکرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن نے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتے ہیں۔ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت اپنے اتحادیوں کو یقین دلاتی ہے کہ ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے جمہوریت کی نفی ہو اور نہ ہی میاں نواز شریف کے انتخابات پر کوئی قدغن لگانے کا سوچا ہے انہوں نے مسلم لیگ ن کے راہنماوں سے درخواست کی کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ وزیر اعظم سے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی اور این اے 123کے ضمنی انتخابات کو ملتوی کرانے کی بھی کوشش کریں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ حکومت عوام دوست فیصلوں کی خواہاں ہے اور اپنے اتحادیوں سے مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور لائی کورٹ کے اس فیصلے پر آصف علی زرداری کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نون لیگ سے محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتی ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس سروس اے پی ایس۔
No comments:
Post a Comment