International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, June 24, 2008

پیپلز پارٹی نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ کی تو وہ بھی پرویز مشرف اور ق لیگ کی طرح عوامی نفرت کا نشانہ بن جائے گی ۔۔ قاضی حسین احمد



لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف کو بجٹ اور فنانس بل کی منظوری کا صلہ نااہلی کی صورت میں دیا گیا ہے۔ فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں، ایوان صدر اور سیاسی حریفوں کے عزائم واضح ہوگئے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپیل اشک شوئی کے مترادف ہے۔ نوازشریف گومگوکی کیفیت سے نکلیں اور عوام کے ساتھ مل کر ججوں کی بحالی اور پرویز مشرف سے نجات کی فیصلہ کن جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ جماعت سلامی کے کارکن بڑی تبدیلی کیلئے رابطہ عوام اور ممبر سازی مہم تیز کردیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا ڈویژن کے ضلعی ومقامی ذمہ داران اور ارکان شوریٰ کی تین روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن اور شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ پی سی او ججوں سے اسی طرح کے فیصلے کی توقع تھی۔ ایک طرف این آر او کے تحت آصف علی زرداری پر تمام مقدمات ختم کردئے گئے اور ہزاروں لوگوں کی اربوں ڈالر کی کرپشن معاف کردی گئی جبکہ دوسری طرف میاں نوازشریف کو الیکشن لڑنے کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا سازشی عناصر اب بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور قومی مفاہمتی عمل کو سبوتاژ کرکے پرویز مشرف کو مواخذے سے بچانا چاہتے ہیں۔ تحفظات کے باوجو دکے قوم کے تمام طبقات نے آصف زرداری کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔ وہ قومی مفاہمت کے ذریعے ایک نئے پاکستان کی داغ بیل ڈال سکتے تھے لیکن وہ ذاتی مفادات اور خوف کے اسیر ہوگئے۔ قوم نے انہیں پرویز مشرف سے نجات اور ججوں کی بحالی کیلئے مینڈیٹ دیا تھا لیکن انہوں نے مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جس کی وجہ سے سازشی عناصر کو اپنا کام دکھانے کا موقع ملا ۔ انہوں نے کہاکہ جج بحال کردیئے جاتے اور پرویز مشرف کے مواخذے کی تحریک پیش کردی جاتی تو یہ نوبت نہ آتی۔ ججوں کی بحالی اور پیپلز پارٹی کے رویے سے متعلق سوال پر قاضی حسین احمد نے کہا کہ فنانس بل کی منظوری کے بعد بھی ججوں کی بحالی کو آئینی پیکج سے مشروط کیا جارہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی ججوں کی بحالی میں سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک ڈکٹیٹر کے غیر آئینی اقدام کو درست کرنے کیلئے آئینی راستہ تلاش کرنے کی باتیں بہانہ اور وقت گزاری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس اور دوسرے ججوں کو ایک فوجی ڈکٹیٹر نے غیر قانونی طورپر ہٹایا تھا۔ انہیں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا تھا۔ آئینی پیکج کیلئے دو تہائی اکثریت پیپلز پارٹی کے پاس نہیں ہے اور اس کی منظوری ناممکنات میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئے پوری قوم نے قربانیاں دی ہیں ان کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور پیپلز پارٹی نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ کی تو وہ بھی پرویز مشرف اور ق لیگ کی طرح عوامی نفرت کا نشانہ بن جائے گی۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ 100دن پورے ہونے کو ہیں لیکن حکمران مسائل کے حل اور غریب عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ ملک میں انتہائی غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے جس کی وجہ سے سرمایہ باہر منتقل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سرحدوں کے تحفظ میں بھی ناکام نظر آتی ہے۔ دو تین ماہ سے بغیر پائلٹ کے امریکی جاسوس طیارے پاکستان کی فضائی حدود کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے قبائلی علاقوں میں پرواز کررہے ہیں اور بے گناہ لوگوں کے ساتھ اب فوجیوں کو بھی قتل کیا جارہا ہے لیکن حکومت ڈھنگ سے احتجاج بھی نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ دوستی بڑھا رہے ہیں اور ویزے کی پابندیاں ختم کرکے باہم شیر وشکر ہونا چاہتے ہیں اور اس کیلئے کشمیر کو پس پشت ڈالنے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔

No comments: