International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, June 20, 2008

انڈونیشیا میں دوسرے دن بھی احتجاج ، قادیانیوں کی دو عبادت گاہیں بند

جکارتہ۔ 200 مسلمانوں کے ایک ہجوم نے انڈونیشیا کے جزیرہ جاوا میں قادیانیوں کی دو عبادت گاہیں اور چند مدرسوں کو مہر بند کردیا ۔ دو مسلم تنظیموں اہل سنت الجماعت اور یونائیٹڈ اسلامک سٹوڈنٹس کے ارکان کی موجودگی میں مقامی برادری کے لوگوں نے جکارتہ سے 100 کلومیٹر دور کمپاکا میں قادیانیوں کی ایک عبادت گاہ کے دروازے پر تالا لگا دیا ۔ ان لوگوں نے اسپرے پینٹ سے عبادت گاہ کی دیواروں پر یہ الفاظ لکھے ’’ اس عبادت گاہ کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ کمپا کا کے پولیس سربراہ احمد یافی نے یہ اطلاع دی ۔ انہوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے لوگوں کو عبادت گاہ بند کرنے کی اجازت دیدی ۔ ہم صرف سیکورٹی فراہم کر سکے اور اس بات کو یقینی بنا سکے کہ کسی قسم کا تشدد ، آتشزدگی یا انارکی پیدا نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اس لڑائی میں دخل اندازی سے گریز کرنا چاہتی تھی ۔ اس واقعہ میں کوئی بھی زخمی نہیں ہو اور قادیانی اپنے گھروں میں عبادت کر سکتے ہیں ۔ پولیس نے کہا کہ مقامی برادری نے قریب ہی میں واقع قادیانیوں کی ایک عبادت گاہ اور مدرسہ کو بھی اس وقت بند کردیا جب احمدیوں نے اپنی عبادت گاہوں اور مدرسوں کو بند کرنے سے انکار کیا ۔ کمپاکا وہ علاقہ ہے جہاں قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے ۔ 2005 ء میں بھی ان لوگوںکو حملوںکا نشانہ بنایا گیا تھا اور پڑوسی علاقوں کے دو ہزار سے زائد لوگوں نے ان کی عبادت گاہ ، مکانات اور دکانات کو تباہ کردیا تھا ۔جماعتہ الاسلامیہ کے ائد ابوبکر بشیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت قادیانیوں پر مکمل امتناع عائد نہ کرے تو فرقہ وارانہ لڑائی چھڑ سکتی ہے ۔ انڈونیشیا میں قادیانیوں کی تعداد 2 لاکھ تا 20 لاکھ کے درمیان ہے ۔ ہزاروں مسلمانوں نے چہار شنبہ کو جکارتہ میں صدارتی محل پر زبردست احتجاج کرتے ہوئے قادیانیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

No comments: