International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, June 20, 2008

نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان ججوں کی بحالی پر اختلافات برقرار




لاہور :معزول ججوں کی بحالی اور صدر کے مواخذہ سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان رائے ونڈ میں ہونے والے مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ رہے۔ تاہم مذاکرات کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ۔(ن) کے درمیان ان معاملات پر ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے مذاکرات کو جاری رکھا جائے گا۔ مذاکرات کا آئندہ دور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بیرون ملک سے واپسی کے بعد جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری جمعہ کے روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف سے مذاکرات کیلئے جاتی عمرہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے تین دور ہوئے ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر، سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے آصف علی زرداری کی معاونت کی جبکہ میاں نوازشریف کی معاونت وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف ، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چودھری نثار علی خان اور خواجہ محمد آصف نے کی۔ مذاکرات میں معزول ججوں کی بحالی اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مواخذہ پر دونوں جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے کوشش کی گئی۔ مذاکرات چار گھنٹے تک جاری رہے تاہم ایک بار پھر دونوں رہنما ایک دوسرے کو اپنے موقف کی تائید کروانے میں ناکام رہے۔ آصف علی زرداری نے ایک بار پھر زور دیا کہ معزول ججوں کی بحالی آئینی پیکج کے ذریعے عمل میں لائی جائے تاکہ ججوں کی بحالی کے بعد کسی نئے آئینی بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے جبکہ میاں نوازشریف کا موقف یہ رہا کہ عوام نے انہیں معزول ججوں کی بحالی کیلئے مینڈیٹ دیا ہے۔ ہمیں ہر صورت اعلان مری پر عملدرآمد کرتے ہوئے ججوں کو قومی اسمبلی میں قرارداد اور ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کرنا چاہئے۔ جبکہ صدر کے مواخذہ پر دونوں رہنما متفق تھے تاہم اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صدر کے مواخذہ کیلئے اپنے دیگر اتحادیوں اور حکومتی اتحاد سے باہر موجود جماعتوں کی بھی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے اور صلاح مشورہ کے بعد آئندہ مذاکرات میں یہ طریقہ کار فائنلائز کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے یہ معاملہ بھی اٹھایا گیا کہ آصف علی زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے رہنما جنرل (ر) پرویز مشرف کے جانے کی صورت میں پیپلز پارٹی کا صدر لانے سے متعلق بیانات دینے سے گریز کریں اور اگر جنرل (ر) پرویز مشرف ازخود رخصت ہوجاتے ہیں تو پھر نئے صدر کیلئے باہم مل کر فیصلہ کیا جائے جبکہ یہ رائے بھی دی گئی کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے جانے کے بعد سابق صدر رفیق تارڑ کو ہی دوبارہ سے صدر منتخب کرلیا جائے۔دونوں جماعتوں میں اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ حکومتی اتحاد کو برقرار رکھا جائے کیونکہ اتحاد ٹوٹنے کی صورت میں فائدہ صرف اور صرف مشرف اور آمریت کے حامیوں کو پہنچے گا۔ تاہم اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ مذاکرات میں عدلیہ کی 2نومبر والی پوزیشن پر بحالی اور صدر کے مواخذے سے متعلق دونوں جماعتوں میں خلیج کو کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ابھی تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ان معاملات پر اختلافات موجود ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے کم سے کم مذاکرات کے دو تین ادوار مزید ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ آصف علی زرداری بیرون ملک جارہے ہیں اور ان کی واپسی 2جولائی تک متوقع ہے لہذا فیصلہ کیا گیا کہ اپنی اپنی جماعتوں اور اتحادیوں سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا آئندہ دور آصف علی زرداری کی واپسی پر جولائی کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے آصف علی زرداری پر دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ جب تک معزول جج بحال نہیں ہوتے اس وقت تک مسلم لیگ (ن) کے مستعفی وزراء کسی بھی صورت کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں جماعتوں میں صدر کے مواخذے پر مکمل اتفاق اور ہم آہنگی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ مواخذے کو یقینی بنانے کیلئے دونوں جماعتیں بھرپور کوشش کریں گی اور اپنی اتحادی جماعتوں کے علاوہ پارلیمنٹ میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایوان صدر خالی ہونے پر ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ ملک کا آئندہ صدر کون ہوگا۔ فنانس بجٹ میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرکے پیش کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے فنانس بل پر مذاکرات کے دوران پیپلز پارٹی پر اپنے تحفظات واضح کردیئے ہیں تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اس لئے وہ کسی بھی مرحلہ پر بجٹ یا فنانس بل کی مخالفت نہیں کرے گی اور اسے پاس کروانے کیلئے مکمل حمایت کرے گی اور توقع ہے کہ بجٹ 26جون تک منظور ہوجائے گا۔ اس سوال پر کہ سابق حکومت کی کرپشن کے خلاف کچھ ٹریلر سامنے آئے ہیں مکمل فلم کب چلائی جائے گی ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ فی الحال آپ ان ٹریلروں پر ہی گذارہ کریں۔ پنجاب کابینہ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مذاکرات میں زیر بحث نہیں آیا۔

No comments: