International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 6, 2008

من موہن حکومت میں اکثریت ثابت کریں ‘ ایڈوانی

اپنے مقاصد اور فائدے کے لئے من موہن سنگھ حکومت لوک سبھا میں اکثریت کھو چکی ہےسرکار خود کو بچانے کے لئے سودے بازی کرنے میں لگی ہوئی ہے
نئی دہلی ۔ بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور پارٹی کے وزیر اعظم کے عہدے کے امید وار لال کرشن اڈوانی نے فوری طور پر پارلیمان کا سیشن بلانے اور وزیر اعظم سے اپنی اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دارالحکومت دلی میں موجودہ سیاسی بحران سے متعلق اپنا سخت ردہ عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اپنے فائدے اور مقاصد کے لیے منموہن سنگھ حکومت لوک سبھا میں اپنی اکثریت کھو چکی ہے۔ ایڈوانی کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ہند ۔ امریکہ جوہری معاہدے کے معاملے پر کانگریس کے اتحادی بائیں محاذ نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کی دھمکی دے دی۔ ادھر تیسرے محاذ یو این پی اے (یونائڈٹ نیشنل پروگریسو الائنس) کی سب سے بڑی سماج وادی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر حکومت کے ساتھ ہے اور اشارہ دیا ہے کہ اگر بایاں محاذ حکومت سے حمایت واپس لیتا ہے تو وہ پارلیمان میں حکومت کی حمایت میں اپنا ووٹ دے گی۔ ایڈوانی کا کہنا تھا کہ اپنے برتاؤ کے سبب منموہن سنگھ کی حکومت حکمرانی کرنے کا حق کھو چکی ہے اور اب انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ایوان میں ان کے پاس حکمرانی کے لیے اراکین کی مناسب تعداد ہے ۔ ایڈوانی نے زور دیتے ہوئے کہا ’یوں تو پارلیمان کا سیشن اگست میں ہونا ہے لیکن جو سیاسی غیر یقینی جاری ہے ، اسے دیکھتے ہوئے پارلیمان کا سیشن فوری طور پر بلائے جائے اور منموہن سنگھ لوک سبھا میں اکثریت ثابت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں لوک سبھا میں’ووٹ آف ٹرسٹ‘ حاصل کرنے کے لیے تجویز پیش کرنا چاہیے۔حزب اختلاف کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ پچھلے ہفتے سے ملک میں حکومت اور حکمرانی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور جہاں ایک طرف بی جے پی آئندہ عام انتخابات کی تیاری کر رہی ہے وہاں حکومت صرف خود کو بچانے میں مصروف ہے۔ ان کا کہنا تھا ’سرکار خود کو بچانے کے لیے سودے بازی کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے ہندوستان کی سیاست میں قابل یقینی کھو دی ہے ۔ ایڈوانی کا کہنا تھا کہ ماضی میں دشمن رہی کانگریس اور سماج وادی پارٹی اب ایسی کوشش کر رہی ہیں کہ کس طرح سودے بازی کر کے ایک اتحاد بنایا جائے۔ ہند جوہری معاہدے کو لیکر ملک میں سیاسی بحران جاری ہے۔ اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے اگر بائیں محاذ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لیتا ہے تو کیا ہوگا؟ لوک سبھا کی کل 545 سیٹیں ہیں اور اکثریت حاصل کرنے کے لیے 273 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔موجودہ پارلیمان میں حکمراں اتحاد کے پاس 224 سیٹیں ہیں جبکہ انہیں بائیں محاذ کے 59 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اگر بایاں محاذ اپنی حمایت واپس لے لیتا ہے تو حکمراں اتحاد کو اکثریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 50 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ فی الوقت سماج وادی پارٹی کے 39 اراکین ہیں۔ اور کانگریس اس امید میں ہے کہ چھ آزاد اور چار دیگر اراکین کی مدد سے وہ آسانی سے اپنی اکثریت ثابت کر دے گی۔

No comments: