واشنگٹن ۔ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ جلد ہی یہ معمہ حل ہو جائے گا کہ نائین الیون کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا تیسرا مینار کیسے گرا تھا۔ سینتالیس منزلہ مینار جسے ’ٹاور سیون‘ بھی کہا جاتا ہے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے جڑواں میناروں ’ٹوِن ٹاورز‘ کے تباہ ہونے کے سات گھنٹے بعد گرا تھا۔ تیسرے مینار کے بارے میں کچھ حلقوں کی طرف سے شک کا اظہار کیا گیا تھا کہ اسے خود دھماکہ کر کے گرایا گیا تھا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی کے قریب ہی ماہرین کے ایک گروپ کی طرف سے عنقریب مکمل کی جانے والی رپورٹ میں اس شک کو رد کر دیا جائے گا اور تیسرے مینار کے گرنے کی وجہ اس کی مختلف منزلوں پر لگنے والی آگ بتائی جائے گی۔ یاد رہے کہ ’ٹوِن ٹاورز‘ کے برعکس تیسرے مینار سے کوئی جہاز نہیں ٹکرایا تھا۔ ماہرین کی تفتیش کے بعد یہ دنیا میں فولاد سے بنی پہلی بلند و بالا عمارت ہو گی جس کے زمین بوس ہونے کی وجہ آتشزدگی ہوگی۔ نیشنل انسٹٹیوٹ فار سٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کے تفتیش کار ڈاکٹر شیام سندر نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے اندازے کے مطابق امکان یہی ہے کہ تیسرے مینار کی مختلف منزلوں پر آگ پھیل رہی تھی جو بالآخر عمارت کے تباہ ہونے کی وجہ بنی ہوگی۔ تاہم آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز فار نائین الیون ٹروتھ نامی تنظیم سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیسرے مینار کی تباہی کے بارے میں سرکاری طور پر بتائی جانے والی وجہ ناممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یقیناً اس مینار کو خود گرایا گیا ہوگا۔ تنظیم کے بانی رچرڈ گیگ نے کہا کہ چھٹی جماعت کا بچہ بھی اس عمارت کو گرتے ہوئے دیکھ کر اس کی رفتار اور توازن کی بنیاد پر کہہ سکتا ہے کہ یہ مینار خود زمین بوس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو عمارتیں خود گرتی ہیں وہ سیدھی نہیں گرتی بلکہ اس سمت جھکتی جہاں سب سے کم مزاحمت ہو۔ ’وہ سیدھی نیچے نہیں جاتیں‘۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, July 6, 2008
نائن الیون کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے تیسرے مینار گرنے کا معمہ حل ہو جائیگا ۔ امریکی ماہرین
واشنگٹن ۔ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ جلد ہی یہ معمہ حل ہو جائے گا کہ نائین الیون کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا تیسرا مینار کیسے گرا تھا۔ سینتالیس منزلہ مینار جسے ’ٹاور سیون‘ بھی کہا جاتا ہے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے جڑواں میناروں ’ٹوِن ٹاورز‘ کے تباہ ہونے کے سات گھنٹے بعد گرا تھا۔ تیسرے مینار کے بارے میں کچھ حلقوں کی طرف سے شک کا اظہار کیا گیا تھا کہ اسے خود دھماکہ کر کے گرایا گیا تھا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی کے قریب ہی ماہرین کے ایک گروپ کی طرف سے عنقریب مکمل کی جانے والی رپورٹ میں اس شک کو رد کر دیا جائے گا اور تیسرے مینار کے گرنے کی وجہ اس کی مختلف منزلوں پر لگنے والی آگ بتائی جائے گی۔ یاد رہے کہ ’ٹوِن ٹاورز‘ کے برعکس تیسرے مینار سے کوئی جہاز نہیں ٹکرایا تھا۔ ماہرین کی تفتیش کے بعد یہ دنیا میں فولاد سے بنی پہلی بلند و بالا عمارت ہو گی جس کے زمین بوس ہونے کی وجہ آتشزدگی ہوگی۔ نیشنل انسٹٹیوٹ فار سٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کے تفتیش کار ڈاکٹر شیام سندر نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے اندازے کے مطابق امکان یہی ہے کہ تیسرے مینار کی مختلف منزلوں پر آگ پھیل رہی تھی جو بالآخر عمارت کے تباہ ہونے کی وجہ بنی ہوگی۔ تاہم آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز فار نائین الیون ٹروتھ نامی تنظیم سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیسرے مینار کی تباہی کے بارے میں سرکاری طور پر بتائی جانے والی وجہ ناممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یقیناً اس مینار کو خود گرایا گیا ہوگا۔ تنظیم کے بانی رچرڈ گیگ نے کہا کہ چھٹی جماعت کا بچہ بھی اس عمارت کو گرتے ہوئے دیکھ کر اس کی رفتار اور توازن کی بنیاد پر کہہ سکتا ہے کہ یہ مینار خود زمین بوس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو عمارتیں خود گرتی ہیں وہ سیدھی نہیں گرتی بلکہ اس سمت جھکتی جہاں سب سے کم مزاحمت ہو۔ ’وہ سیدھی نیچے نہیں جاتیں‘۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment