وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار مخدوم امین فہیم نے کہا تھا کہ وہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے کے لیے خصوصی طور پر اسلام آباد آئیں گے
پاکستان کی نو منتخب قومی اسمبلی نے یوسف رضا گیلانی کو نیا قائدِ ایوان منتخب کر لیا ہے۔ انہیں 264 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدِمقابل امیدوار چودہری پرویز الہٰی کو 42 ووٹ پڑے۔
یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں عدلیہ کے گرفتار ججوں کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے لیکن کہا ہے کہ جج اپنے مسائل احتجاج کی بجائے پارلیمان کے اندر حل کرائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی حکومت بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوامِ متحدہ سے کروانے اور ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل پر معافی کے لیے پارلیمان میں قرارداد پیش کرے گی۔
نئے وزیرِ اعظم منگل کو ایوانِ صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔اسی روز صدر پرویز مشرف نئی کابینہ کے ارکان سے بھی حلف لیں گے۔
ااس سے قبل سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پانچ منٹ کے لیے ایوان میں گھنٹیاں بجانے کے لیے کہا تا کہ وہ اراکین جو لابی میں یا ایوان سے باہر ہیں اندر آ جائیں۔
تاہم مسلم لیگ قاف کے دو اراکین خواجہ شیراز اور کشمالہ طارق تاخیر سے پہنچنے کے باعث ایوان کے اندر نہ جا سکے اور وزیرِ اعظم کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈال سکے۔
آج کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار برائے قائدِ ایوان یوسف رضا گیلانی جبکہ مسلم لیگ قاف کی طرف سے چودھری پرویز الہیٰ وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار تھے۔
اجلاس کے موقع پر انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔مہمانوں کی گیلری میں اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لیے جب بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی پہنچے تو پیپلز پارٹی کے حمایتیوں نے ان کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ مہمانوں کی گیلری سے بھی کئی مرتبہ ’جیئے بھٹو‘ کے نعرے بلند ہوئے جس پر سپیکر نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔
اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی جبکہ اس کی مخالف جماعت مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ملتان سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے والے یوسف رضا گیلانی کو سنیچر کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔یوسف رضا گیلانی کی بھاری اکثریت سےکامیابی یقینی ہے۔
تین سو بیالیس میں سے دس حلقے ایسے ہیں جن میں سے کچھ میں ابھی انتخاب باقی ہے اور کچھ حلقوں کے نتائج عدالتوں نے روک رکھے ہیں۔ ایسے میں تین سو چونتیس اراکین کو قائد ایوان کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کا آج حق حاصل ہے۔
پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 121 ہے جبکہ ان کی اتحادی جماعتوں میں سے مسلم لیگ (ن) کے 89 ، عوامی نیشنل پارٹی کے تیرہ، جمیعت علماء اسلام (ف) کے چھ اراکین کے علاوہ تاحال اپوزیشن بینچوں پر بیٹھی ہوئی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی ان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔ متحدہ قومی موومینٹ کے اراکین کی تعداد پچیس ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی کے مدمقابل صدر جنرل پرویز مشرف کی حمایت یافتہ مسلم لیگ قاف کی طرف سے چوہدری پرویز الہیٰ نے کاغذات نامزدگی دائر کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے شکست کا یقین ہے لیکن جمہوری روایات کو برقرار رکھنے اور ملک میں یک جماعتی حکمرانی کے تاثر کو رد کرنے کے لیے انتخاب میں حصہ لینا ضروری ہے‘۔
پچیس مارچ کی صبح گیارہ بجے ایوان صدر میں وزیراعظم اور کابینہ کی حلف برداری کے لیے مجوزہ تقریب میں آصف علی زرادری اور میاں نواز شریف سمیت متعدد سیاستدانوں، سفیروں، فوجی سربراہان اور سول بیورو کریٹس کو مدعو کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ نواز کے ایک سینئر رہنما نے بتایا ہے کہ ان کی جماعت کے نامزد وزیر تو حلف برداری کی تقریب میں جائیں گے لیکن میاں نواز شریف ’مصروفیات‘ کی وجہ سے وہاں نہیں جا پائیں گے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی حلیف جماعتیں تہتر کے آئین کے تحفظ، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی اور پارلیمان کی بالا دستی کے لیے کام کریں گی۔
انہوں نےیہ بھی کہا تھا کہ جب تک ان کی جماعت چاہے گی وہ وزیراعظم کے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
تاہم مسلم لیگ قاف کے دو اراکین خواجہ شیراز اور کشمالہ طارق تاخیر سے پہنچنے کے باعث ایوان کے اندر نہ جا سکے اور وزیرِ اعظم کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈال سکے۔
آج کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار برائے قائدِ ایوان یوسف رضا گیلانی جبکہ مسلم لیگ قاف کی طرف سے چودھری پرویز الہیٰ وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار تھے۔
اجلاس کے موقع پر انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔مہمانوں کی گیلری میں اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لیے جب بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی پہنچے تو پیپلز پارٹی کے حمایتیوں نے ان کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ مہمانوں کی گیلری سے بھی کئی مرتبہ ’جیئے بھٹو‘ کے نعرے بلند ہوئے جس پر سپیکر نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔
اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی جبکہ اس کی مخالف جماعت مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ملتان سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہونے والے یوسف رضا گیلانی کو سنیچر کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔یوسف رضا گیلانی کی بھاری اکثریت سےکامیابی یقینی ہے۔
تین سو بیالیس میں سے دس حلقے ایسے ہیں جن میں سے کچھ میں ابھی انتخاب باقی ہے اور کچھ حلقوں کے نتائج عدالتوں نے روک رکھے ہیں۔ ایسے میں تین سو چونتیس اراکین کو قائد ایوان کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کا آج حق حاصل ہے۔
پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 121 ہے جبکہ ان کی اتحادی جماعتوں میں سے مسلم لیگ (ن) کے 89 ، عوامی نیشنل پارٹی کے تیرہ، جمیعت علماء اسلام (ف) کے چھ اراکین کے علاوہ تاحال اپوزیشن بینچوں پر بیٹھی ہوئی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی ان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔ متحدہ قومی موومینٹ کے اراکین کی تعداد پچیس ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی کے مدمقابل صدر جنرل پرویز مشرف کی حمایت یافتہ مسلم لیگ قاف کی طرف سے چوہدری پرویز الہیٰ نے کاغذات نامزدگی دائر کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے شکست کا یقین ہے لیکن جمہوری روایات کو برقرار رکھنے اور ملک میں یک جماعتی حکمرانی کے تاثر کو رد کرنے کے لیے انتخاب میں حصہ لینا ضروری ہے‘۔
پچیس مارچ کی صبح گیارہ بجے ایوان صدر میں وزیراعظم اور کابینہ کی حلف برداری کے لیے مجوزہ تقریب میں آصف علی زرادری اور میاں نواز شریف سمیت متعدد سیاستدانوں، سفیروں، فوجی سربراہان اور سول بیورو کریٹس کو مدعو کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ نواز کے ایک سینئر رہنما نے بتایا ہے کہ ان کی جماعت کے نامزد وزیر تو حلف برداری کی تقریب میں جائیں گے لیکن میاں نواز شریف ’مصروفیات‘ کی وجہ سے وہاں نہیں جا پائیں گے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی حلیف جماعتیں تہتر کے آئین کے تحفظ، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی اور پارلیمان کی بالا دستی کے لیے کام کریں گی۔
انہوں نےیہ بھی کہا تھا کہ جب تک ان کی جماعت چاہے گی وہ وزیراعظم کے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
No comments:
Post a Comment