نئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام ارکان نے وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی پر اعتماد کا اظہار کرکے تاریخ رقم کردی ہے۔ ایوان میں موجود تمام اراکین نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر اعتماد کیلئے قرارداد کی حمایت کی اور اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ جذبہ خیر سگالی کے طور پر ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکومت کی حمایت کرکے نئی جمہوری پارلیمانی روایات کے فروغ اور پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار ایک مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا جائے اس کے پس پردہ اپوزیشن کی اصل مجبوری کیا تھی اس کے حوالے سے بھی حقا ئق چند دنوں تک منظر عام پر آجائیں گے۔ بہرحال یہ وسیع البنیاد اشتراک کا عملی ثبوت ہے کہ اپوزیشن بھی متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ دے رہی ہے جو پاکستان کے مستقبل کیلئے خوش آئند ہے، اگرچہ امید ہے کہ اپوزیشن کے خیر سگالی کے جذبہ کو وزیراعظم اپنی پالیسیوں، پاکستان کو کثیر الجہتی بحران سے نکالنے ، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں مشاورت جاری رکھیں گے اور یہ حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم کی نذر نہیں ہو گا۔ عوام نے 18 فروری کو مینڈیٹ اپنے مسائل کے حل کیلئے دیا ہے۔ ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کی بجائے عوام کو ان مسائل سے نجات دینی ہے پیمرا آرڈنینس کے خاتمے سے میڈیا آزاد ہو گیا ہے ۔اور ایف سی آر کا خاتمہ بھی ایک انقلابی قدم ہے فاٹا کا جشن آزادی ثواب ہوگا قبائلی علاقوں سے انگریز کا کالا قانون ختم ہو گیا ہے ۔ وزیراعظم کی طرف سے مزدوروں اور کسانوں کے لیے کیے گئے اعلانات بھی قابل تحسین ہیں لیکن اب قوم دیکھے گی کہ کس طرح ان اعلانات پر عمل کیا جا سکتا ہے ابھی تو عزم کااظہار کیا گیا ہے کیونکہ جن مسائل میں ہماری قوم گھری ہے اس سے فورا نہیں نکالا جا سکتا کچھ اعلانات پر تو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہی فوری عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ اور باقی اعلانات پر بھی فوری کام شروع ہو جائیں گے۔ اگر ان پر عملدرآمدنہ کیا گیا تو قوم کبھی معاف نہیںکرے گی اگر چہ سید یوسف رضا گیلانی کی خواہش ہے کہ اللہ کرے کہ لوگوںکو آسانیاں اورخوشی ملے نئی حکومت کے اس اعلان کے بعد آصف زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی کے اچھے اقداما ت کے فوری بعد منہ زور انتظامیہ نے ان کے خلاف ایک سازش کر کے جسٹس رمدے کے گھر کے تالے توڑ دیے اور ان عومی حلقوں میں اچھے ر رد عمل کی بجا ئے عوام کو ما یوس کر دیا گیا اگرچہ بعد ازاں وزیر اعظم نے فوری طور پر حکا ما ت جا ری کر کے جسٹس رمدے کو گھر واپس کرنے اور اس کے پس پردہ حقائق جا ننے کیلئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ لیکن نئی حکومت کے خلاف سازش کرنے والے لوگ اپنی اس گھٹیا حرکت میں کامیا ب ہو گئے جن کا اصل مقصد نئی حکومت اور اس کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے سو دن کی حکمت عملی کے اعلان کے حوالے سے عوام کوئی اچھا رد عمل دیتے ان کو ایک دفعہ یہ پیغام دیا گیا کہ لا قا نونیت کا دور جاری رہے گا۔ اس کے فوری بعد عوامی حلقوں میں بحث ہونا شروع ہو گئی کہ تمام سیاسی جماعتوں نے سب سے پیلے اپنے راستے کا پتھر نیب کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ججز کی بحالی کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اور تمام سیا سی جما عتیں لوٹ مار پر اتفاق کرتی ہیں۔ لیکن عوامی اور قو می مفاد پر باتوں سے کا م چلا یا جاتا ہے۔ نئی حکومت کے بارے میں یہ بھی افواہیں پھیلا ئی جا رہی ہیں کہ صدر پرویز مشرف اکتو بر کو اسمبلیاں توڑ دیں گے اور اس دورانےہ تک محلاتی سازشوں کا دور جا ری رہے گا۔ مزکورہ عوامی حلقوں کی وہ قیاس آرائےاں ہیں جو گزشتہ روز ہر ایک کا موضع بن گئیں جب اسلام آباد کی منہ زور انتظامیہ جسٹس رمدے کے گھر کے تالے توڑ کر ان کا سا ما ن با ہر پھینکتے رہے۔ انھوں نے ایک سازش کے تحت نئی حکومت کے ایک ا چھے عزم کے اعلان سے ملک بھر کے عوام کی توجہ ہٹا دی۔اس مو قع پر لوگوں نے کہا کہ اگر یوسف رضا گیلانی نے ثابت قدم رہے تو کا میاب رہیں گے اور اگر ان کے ابیھی سے پائوں ڈگمانے شروع ہو گئے تو ان کا بھی خدا ہی حا فظ ہے۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی 100 روزہ ترجیحات پیش کرتے ہوئے طلبا اور ٹریڈ یونینز کو بحال کرنے، قومی روزگار اسکیم شروع کرنے، نیب کو بتدریج ختم کرنے، صوبائی خود مختاری کو یقینی بنانے کیلئے کنکرنٹ لسٹ ایک سال میں ختم کرنے، قبائلی علاقوں سے ایف سی آر کے خاتمے، گندم کی امدادی قیمت 510 روپے سے بڑھا کر 625 روپے فی 40 کلو گرام کرنے، غریب افراد کیلئے پانچ مرلہ اسکیم، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو گھر یا فلیٹ فراہم کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور صحت کی سہولیات کیلئے ایمپلائمنٹ کمیشن اور لٹریسی ہیلتھ کمیشن، مدارس کے نظام میں بہتری کیلئے مدرسہ ویلفیئر اتھارٹی کے قیام، محنت کشوں کیلئے کم سے کم اجرت 6 ہزار روپے کرنے، بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے نئے منصوبوں کے آغاز، قومی احتساب بیورو کو انتظامیہ کی بجائے عدلیہ کے ماتحت کرنے اور وی آئی پی کلچر کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے، ہمسایوں سے اچھے تعلقات اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور اسی سال 2200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے نئے یونٹس لگانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی سے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ حاصل کیا گیا ہے وزیراعظم گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہوا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا ہر حال میں مقابلہ کیا جائے گا۔ دہشت گردی اور اِنتہا پسندی نے ہماری ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، یہ ہمارا سنگین مسئلہ ہے، اِس لئے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نئی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی، دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے کیونکہ اِس کے نتیجے میں وطن عزیز کے لاتعداد معصوم بچے اور بے گناہ جوان شہید ہوئے ہیں، اب ملک میں جمہوری سفر کا آغاز ہو چکا ہے، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تشدد کے راستے پر چلنے والے تمام لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں اور ہمارے ساتھ جمہوریت کے اِس سفر میں شامل ہو جائیں، ہم ا±ن تمام لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں، جو ہتھیار پھینک کر امن کا راستہ اختیار کریں گے۔ ہمارے قبائلی علاقے ایک طویل عرصے سے پسماندگی کا شکار ہیں، اِن علاقوں میں مربوط معاشی، سماجی اور سیاسی اصلاحات کی سخت ضرورت رہی ہے کیونکہ غربت اور نا خواندگی نے اِن علاقوں میں دہشت گردی کو فروغ دیا ہے۔ نئی حکومت اِن سماجی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ایک خصوصی پیکیج دے رہی ہے۔ پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ بیروزگاری،مہنگائی اور غربت ہے، بیروزگاروں کو روزگار، بے گھروں کو چھت اور ناخواندہ افراد کو لکھنا پڑھنا سکھا یا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کے دو عظیم راہنماو¿ں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی، ایک عظیم رہنما کو عدالتی قتل کے ذریعے اور دوسری عظیم رہنما کو ا±ن طاقتوں نے شہید کر دیا جو اِس ملک میں قانون اور انصاف کی حکمرانی نہیں چاہتیں، پاکستان کے عوام اِن عظیم ہستیوں کی عظمت اور جرات کو سلام پیش کرتے ہیں ایوان نے سید یوسف رضا گیلانی کو ایک بڑے اعزاز سے نواز ہے کہ ان کے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں بھی ڈال دی ہیں، عوام نے اس امید کے ساتھ توقع کی ہے کہ اِنشاء اللہ! وہ ہر دم ثابت قدم ر رہیں گےا ا ور عوام سے کئے گئے اس وعدے کو پورا کریں گے کہ حکومت ملک کے تمام علاقوں اور لوگوں کے مفادات کا یکساں خیال رکھے گی۔ عوام نے چیف آف آرمی اسٹاف کے اِس اعلان کا خیرمقدم بھی کیا ہے کہ سول محکموں میں موجود تمام حاضرسروس فوجیوں کو واپس بھیجا جائے گا، اس اعلان سے پاک فوج کے وقا ر میں اضافہ ہوا ہے، عوام سمجھتے ہیں کہ سول اداروں میں تعینات فوجی افسران کی جگہ سول افسران فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں، جن چند اداروں میں فوجی افسران کی ضرورت ہے، ان اداروں میں اس اعلان پر عمل درآمد بعد میں کیا جا سکتا ہے۔ آج کا پاکستان بحرانوں کی لپیٹ میں ہے، اِن میں بجلی، پانی، آٹے اور مہنگائی کے بحران سرِفہرست ہیں، حکومت کو عوام سے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ اِس وقت ملک میں تقریباً 3000 میگاواٹ بجلی کی کمی ہے، جو اگلے سال بڑھ کر 4000 میگاواٹ ہوجائے گی، خدشہ ہے کہ حکومت کو موسم گرما میں زیادہ لوڈشیڈنگ نہ کرنی پڑے، بجلی کی پیداوار میں اضافے کیلئے فوری طور پر نئے پلانٹس لگانے ہوں گے البتہ اس کیلئے وقت درکار ہوگا۔ قیام پاکستان سے لیکر آج تک بجلی کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پیپلز پارٹی کے دورمیں ہوئی، 1994ء پاور پالیسی کے تحت 3078 میگا واٹ مزید بجلی مہیا ہوئی، 1976ء میں تربیلہ کی تعمیر کے بعد آبی ذخائر سے 1994 میں غازی بروتھا سے مزید 1450 میگا واٹ بجلی کی پیداوار پر کام شروع ہوا تھا۔ اگرچہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے اسی سال 2200 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے نئے یونٹس لگائے جائیں گے، اس کے علاوہ بچت مہم چلا کر 500 میگا واٹ بجلی جائے گی۔ جس سے سے لوڈ شیڈنگ کم ہو گی اس سلسلے میں حکومت نے پیپکو کو ہدایت کی ہے کہ وہ 10 ملین انرجی سیور بلب مناسب قمیت پر فراہم کرنے کو یقینی بنائے۔ نئی حکومت نے تھر کول کے پہلے فیز میں 5000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کی گنجائش میں اضافہ کرکے اسے 20000 میگا واٹ تک لے جائیں گے نئی حکومت نے واپڈا کو بھی ہدایت کر دی ہے کہ وہ بڑے ڈیموں کے سلسلے میں ہر قسم کی فزیبلٹی اسٹڈیز کو مکمل کر لے اور نقشوں کو بھی حتمی شکل دے تاکہ آبی ذخائر میں اضافے کے ساتھ ساتھ آبی وسائل سے زیادہ سے زیادہ بجلی بھی پیدا کی جاسکے، اِسکے علاوہ کیٹی بندر منصوبے پر کام شروع کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی دوبارہ دعوت دی جائے جبکہ وزیر اعظم آئندہ چند روز میں توانائی کی بچت کے مزید منصوبوں کا اعلان کریں گے۔ پانی کا مسئلہ اِنتہائی سنگین شکل اختیار کرگیا ہے، پانی، پیٹرول کی طرح ایک قیمتی اثاثہ ہے، پاکستان پانی کی د ولت سے مالا مال ہے لیکن ہمیں اپنے اِس بیش قیمت اثاثے کو بچانا ہے، اِس کی حفاظت کرنی ہے، اِس مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومت سب سے پہلے نہری کھالوں کو پختہ کریں گے تاکہ کم سے کم پانی ضائع ہو۔ملک بھر میں چھوٹے ڈیم بنا کر بجلی اور پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا ئے اور نئی حکومت چھوٹے ڈیمز بنانے کے منصوبوں پر ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمدکرے ۔ وزیراعظم نے قومی سطح پر بچت مہم شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اِس کا آغاز وزیراعظم ہاو¿س سے ہوگا جس کے تحت پی ایم ہاو¿س کے اخراجات میں 40 فیصد کٹوتی کی جائے گی امید ہے کہ دیگرادارے بھی اِس کی تقلید کریں گے ،کابینہ کے ارکان 1600 سی سی سے بڑی گاڑیاں استعمال نہیں کریں گے، وزراءکو اندرونِ ملک پروازوں پر صرف اکانومی پلس میں سفر کی اجازت ہوگی، ملک میں بجلی کی کمی کی وجہ سے تمام سرکاری عمارتوں پر غیر ضروری چراغاں کو ختم کردیا گیا ہے سرکاری دفاتر اور رہائش گاہوں کی آرائش پر سرکاری خزانے سے کوئی رقم خرچ نہیں کی جائے گی۔ سادگی کے ساتھ ملک میں جمہوری قدروں کے فروغ کے لئے بھی بنیادی نوعیت کے اقدامات ناگزیر ہیں اس وقت پاکستان کا غربت سب سے بڑا مسئلہ ہے اگرچہ اس ضمن میں کابینہ کی منظوری سے ایک ایمپلائمنٹ کمیشن قائم کیا جائے گا جو نجی اور سرکاری شعبوں میں ملازمتیں پیدا کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرے گا۔ اس کمیشن کے تحت ایک لٹریسی اور ہیلتھ کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا ‘جو تعلیم یافتہ نوجوانوں کو گریجویشن کے بعد 2سال تک روزگار مہیا کرے گا۔ ملک بھر میں نیشنل ایمپلائمنٹ سکیم کا آغاز بھی خوش آئند ہے اس کے تحت 50 فیصد اِضلاع میں ہر غریب خاندان کے ایک فرد کو یقینی ملازمت دی جائے گی ملک کے کونے کونے میں سماجی ترقی بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔ اِس سے ہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ مدارس میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک مدرسہ ویلفیئر اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ تمام فریقین کی مدد سے مدارس میں یکساں نصابِ ‘بیرونی طلباءکی رجسٹریشن اور مدارس کو دی جانے والی رقوم کا با قاعدہ آڈٹ کیا جائے گا۔ ہمارے غریب عوام کا ایک بڑا مسئلہ مکان بھی ہے، نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ہر پاکستانی شہری کو اس کا اپنا مکان بنانے میں مدد دیں، اِس سلسلے میں نئی کوشش ہوگی کہ ملک میں ہر سال 10 لاکھ نئے ہاو¿سنگ یونٹس تعمیرکئے جائیں۔ سےد یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ دیہی علاقوں میں جہاں سرکاری زمین دستیاب ہے، وہاں بے گھر لوگوں کے لئے 5 مرلہ سکیم کا آغاز کیا جائے ۔ شہری علاقوں میں غریب اور بے گھر لوگوں کے لئے فلیٹس اور 80 مربع گز کے پلاٹس کی اسکیمیں بنا ئی جا ئیں گی۔ کچی آبادیوں کو باقاعدہ کرنے کے لئے ایک نئی پالیسی وضع کی جا رہی ہے تا کہ سرکاری ملازمین کیلئے بہتر رہائشی سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے کوشش ہوگی کہ ریٹائر سرکاری ملازم کو مکان یا فلیٹ دیا جائے قوم کی صحت اور ترقی کے لئے ایک صاف ستھرے ماحول کی ضرور ت سے آگاہ ہیں۔ اِس لئے ماحول کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی ماحول کی بہتری کے لئے ہماری حکومت سی این جی بسوں کو عام کرے گی تاکہ ماحول کی بہتری کے ساتھ غریب عوام کو فائدہ بھی پہنچے۔ہم خوردنی تیل کی درآمد پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ سالانہ خرچ کرتے ہیں، قیمتی زرِمبادلہ بچانے کیلئے موزوں علاقوں میں سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دیا جائے گا‘ تاکہ ملک خوردنی تیل میں خود کفیل ہوسکے۔ گندم کی سپورٹ پرائس 510روپے سے بڑھا کر 625 روپے فی چالیس کلو گرام کرنے ک اور ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کو آ ہنی ہاتھوں سے ناکام بنایا جائے گا۔ کم زمین رکھنے والے کسانوں کے لیے فصلوں کی اِنشورنس اسکیم شروع کی جائے گی، کسانوں کو سستے اور عمدہ بیج کو یقینی بنایا جائے گا، ہر علاقے میں سستی کھادوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا، کسانوں کی آمدن میں اضافے کے لیے لائیو سٹاک کے شعبے میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، دیہات سے شہروں میں دودھ کی فراہمی کے نظام کو مربوط بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈوں سے اراکینِ پارلیمنٹ کیلئے قائم خصوصی کاو¿نٹرز کو ختم کیا جارہا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا جھنڈا پارلیمنٹ ہاو¿س پر لہرایا جائیگا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے شروع کردہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور اِسے شہری علاقوں کی کچی آبادیوں اور چھوٹے قصبوں تک پہنچایا جائے گا۔ ہماری حکومت غریب عوام کومفت قومی شناختی کارڈزدے گی۔ نئی حکومت ایک مئوثر احتسابی عمل کے لئے پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں تک عوام کو میڈیا کے ذریعہ رسائی دیں گی۔ اس کے علاوہ عوام کو پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کارروائی دیکھنے کا موقع بھی فراہم کریں گی۔ عوام کایقین ہے کہ ملک ا±س وقت مضبوط ہوگا جب اِس کی تمام اکائیاں مضبوط ہوں گی، ایک سال کے اندر اندر آئین میں دی گئی قانون سازی کی متوازی لسٹ (کنکرنٹ لسٹ) کو ختم کردیں گے اور تمام صوبوں کو ا±ن کے جائز قانونی اور آئینی حقوق دلوائیں گے بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، پی پی والے پہلے ہی بلوچستان کے عوام سے معافی مانگ چکے ہیں، قومی ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں کے عوام پرڈھائے گئے مظالم کا ازالہ کیا جائے اور لوگوں کو فوری اور سستا انصاف مہیا کیا جائے، تاکہ وہ بھی اپنے آپ کو اِس ملک میں محفوظ سمجھیں حکومت ،ملک کے مختلف طبقوں اور علاقوں کے درمیان رواداری کے فروغ کے لئے ایک مفاہمتی کمیشن (سچائی اور مفاہمتی کمیشن) قائم کرے گی جو ا±ن لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھے گی جو ریاستی جبر کا شکار ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یہ یقین دلایا ہے کہ ا±ن کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔ جمہوری نظام کی بنیاد فرد کی آزادی ہے۔ پریس کی آزادی، فرد کی آزادی کی ضامن ہے، میڈیا کی آزادی کے منافی تمام قاعدے اور قوانین کا جائزہ لے کر منسوخ کئے جا ئیں گے، اخباری کارکنوں اور صحافیوں کو ملازمت کا تحفظ اور عزت و احترام دیںگے۔ اِن کے لئے ویج بورڈ ایوارڈ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشش کریں گے، اِن کے کام کاج کے حالات اور معاوضہ کے قوانین کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، پیمرا قوانین میں تبدیلی لائیں گے۔ میڈیا کو پارلیمانی کمیٹیوں کی کوریج کی اجازت ہو گی اور تصادم زدہ علاقوں میں کوریج کرنے والے صحافیوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ IRO-2002 کے خاتمے، تمام تجارتی اور طلباءتنظیموں کی بحالی کا اعلان کیا گیا ہے۔ گذشتہ دور میں جن سرکاری ملازمین اور مزدوروں کی چھانٹی کی گئی ہے ا±ن کے کیسز پر نظرثانی کی جائے گی اورسب کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ محنت کشوں کی کم سے کم ا±جرت 6000 روپے ماہانہ تک لائیں گے، اقلیتوں کے تمام آئینی ، قانونی، مذہبی، سماجی اور معاشرتی حقوق کو یقینی بنائیں گے۔ ملک بھر میں سیاسی قیدیوں کے کیسز کا جائزہ لیا جا ئے گا۔ تمام سیاسی قیدیوں کی باعزت رہائی حکومت کی ترجیح ہوگی، جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ دینے والے شہداء کے پسماندگان کی صحت، تعلیم اور گزر اوقات کیلئے وظائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے دخترِ مشرق، محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت سے ایک بار پھر اِس ملک میں جمہوریت کی شمع روشن ہوئی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, March 30, 2008
سو دن کی حکمت عملی کے اعلان کے ساتھ ہی ایک گٹیاحرکت۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر چودھری احسن پریمی
نئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام ارکان نے وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی پر اعتماد کا اظہار کرکے تاریخ رقم کردی ہے۔ ایوان میں موجود تمام اراکین نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر اعتماد کیلئے قرارداد کی حمایت کی اور اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ جذبہ خیر سگالی کے طور پر ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکومت کی حمایت کرکے نئی جمہوری پارلیمانی روایات کے فروغ اور پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار ایک مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا جائے اس کے پس پردہ اپوزیشن کی اصل مجبوری کیا تھی اس کے حوالے سے بھی حقا ئق چند دنوں تک منظر عام پر آجائیں گے۔ بہرحال یہ وسیع البنیاد اشتراک کا عملی ثبوت ہے کہ اپوزیشن بھی متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ دے رہی ہے جو پاکستان کے مستقبل کیلئے خوش آئند ہے، اگرچہ امید ہے کہ اپوزیشن کے خیر سگالی کے جذبہ کو وزیراعظم اپنی پالیسیوں، پاکستان کو کثیر الجہتی بحران سے نکالنے ، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں مشاورت جاری رکھیں گے اور یہ حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم کی نذر نہیں ہو گا۔ عوام نے 18 فروری کو مینڈیٹ اپنے مسائل کے حل کیلئے دیا ہے۔ ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کی بجائے عوام کو ان مسائل سے نجات دینی ہے پیمرا آرڈنینس کے خاتمے سے میڈیا آزاد ہو گیا ہے ۔اور ایف سی آر کا خاتمہ بھی ایک انقلابی قدم ہے فاٹا کا جشن آزادی ثواب ہوگا قبائلی علاقوں سے انگریز کا کالا قانون ختم ہو گیا ہے ۔ وزیراعظم کی طرف سے مزدوروں اور کسانوں کے لیے کیے گئے اعلانات بھی قابل تحسین ہیں لیکن اب قوم دیکھے گی کہ کس طرح ان اعلانات پر عمل کیا جا سکتا ہے ابھی تو عزم کااظہار کیا گیا ہے کیونکہ جن مسائل میں ہماری قوم گھری ہے اس سے فورا نہیں نکالا جا سکتا کچھ اعلانات پر تو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہی فوری عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ اور باقی اعلانات پر بھی فوری کام شروع ہو جائیں گے۔ اگر ان پر عملدرآمدنہ کیا گیا تو قوم کبھی معاف نہیںکرے گی اگر چہ سید یوسف رضا گیلانی کی خواہش ہے کہ اللہ کرے کہ لوگوںکو آسانیاں اورخوشی ملے نئی حکومت کے اس اعلان کے بعد آصف زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی کے اچھے اقداما ت کے فوری بعد منہ زور انتظامیہ نے ان کے خلاف ایک سازش کر کے جسٹس رمدے کے گھر کے تالے توڑ دیے اور ان عومی حلقوں میں اچھے ر رد عمل کی بجا ئے عوام کو ما یوس کر دیا گیا اگرچہ بعد ازاں وزیر اعظم نے فوری طور پر حکا ما ت جا ری کر کے جسٹس رمدے کو گھر واپس کرنے اور اس کے پس پردہ حقائق جا ننے کیلئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ لیکن نئی حکومت کے خلاف سازش کرنے والے لوگ اپنی اس گھٹیا حرکت میں کامیا ب ہو گئے جن کا اصل مقصد نئی حکومت اور اس کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے سو دن کی حکمت عملی کے اعلان کے حوالے سے عوام کوئی اچھا رد عمل دیتے ان کو ایک دفعہ یہ پیغام دیا گیا کہ لا قا نونیت کا دور جاری رہے گا۔ اس کے فوری بعد عوامی حلقوں میں بحث ہونا شروع ہو گئی کہ تمام سیاسی جماعتوں نے سب سے پیلے اپنے راستے کا پتھر نیب کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ججز کی بحالی کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اور تمام سیا سی جما عتیں لوٹ مار پر اتفاق کرتی ہیں۔ لیکن عوامی اور قو می مفاد پر باتوں سے کا م چلا یا جاتا ہے۔ نئی حکومت کے بارے میں یہ بھی افواہیں پھیلا ئی جا رہی ہیں کہ صدر پرویز مشرف اکتو بر کو اسمبلیاں توڑ دیں گے اور اس دورانےہ تک محلاتی سازشوں کا دور جا ری رہے گا۔ مزکورہ عوامی حلقوں کی وہ قیاس آرائےاں ہیں جو گزشتہ روز ہر ایک کا موضع بن گئیں جب اسلام آباد کی منہ زور انتظامیہ جسٹس رمدے کے گھر کے تالے توڑ کر ان کا سا ما ن با ہر پھینکتے رہے۔ انھوں نے ایک سازش کے تحت نئی حکومت کے ایک ا چھے عزم کے اعلان سے ملک بھر کے عوام کی توجہ ہٹا دی۔اس مو قع پر لوگوں نے کہا کہ اگر یوسف رضا گیلانی نے ثابت قدم رہے تو کا میاب رہیں گے اور اگر ان کے ابیھی سے پائوں ڈگمانے شروع ہو گئے تو ان کا بھی خدا ہی حا فظ ہے۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی 100 روزہ ترجیحات پیش کرتے ہوئے طلبا اور ٹریڈ یونینز کو بحال کرنے، قومی روزگار اسکیم شروع کرنے، نیب کو بتدریج ختم کرنے، صوبائی خود مختاری کو یقینی بنانے کیلئے کنکرنٹ لسٹ ایک سال میں ختم کرنے، قبائلی علاقوں سے ایف سی آر کے خاتمے، گندم کی امدادی قیمت 510 روپے سے بڑھا کر 625 روپے فی 40 کلو گرام کرنے، غریب افراد کیلئے پانچ مرلہ اسکیم، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو گھر یا فلیٹ فراہم کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور صحت کی سہولیات کیلئے ایمپلائمنٹ کمیشن اور لٹریسی ہیلتھ کمیشن، مدارس کے نظام میں بہتری کیلئے مدرسہ ویلفیئر اتھارٹی کے قیام، محنت کشوں کیلئے کم سے کم اجرت 6 ہزار روپے کرنے، بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے نئے منصوبوں کے آغاز، قومی احتساب بیورو کو انتظامیہ کی بجائے عدلیہ کے ماتحت کرنے اور وی آئی پی کلچر کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے، ہمسایوں سے اچھے تعلقات اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور اسی سال 2200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے نئے یونٹس لگانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی سے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ حاصل کیا گیا ہے وزیراعظم گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہوا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا ہر حال میں مقابلہ کیا جائے گا۔ دہشت گردی اور اِنتہا پسندی نے ہماری ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، یہ ہمارا سنگین مسئلہ ہے، اِس لئے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نئی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی، دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے کیونکہ اِس کے نتیجے میں وطن عزیز کے لاتعداد معصوم بچے اور بے گناہ جوان شہید ہوئے ہیں، اب ملک میں جمہوری سفر کا آغاز ہو چکا ہے، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تشدد کے راستے پر چلنے والے تمام لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر دیں اور ہمارے ساتھ جمہوریت کے اِس سفر میں شامل ہو جائیں، ہم ا±ن تمام لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں، جو ہتھیار پھینک کر امن کا راستہ اختیار کریں گے۔ ہمارے قبائلی علاقے ایک طویل عرصے سے پسماندگی کا شکار ہیں، اِن علاقوں میں مربوط معاشی، سماجی اور سیاسی اصلاحات کی سخت ضرورت رہی ہے کیونکہ غربت اور نا خواندگی نے اِن علاقوں میں دہشت گردی کو فروغ دیا ہے۔ نئی حکومت اِن سماجی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ایک خصوصی پیکیج دے رہی ہے۔ پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ بیروزگاری،مہنگائی اور غربت ہے، بیروزگاروں کو روزگار، بے گھروں کو چھت اور ناخواندہ افراد کو لکھنا پڑھنا سکھا یا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کے دو عظیم راہنماو¿ں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی، ایک عظیم رہنما کو عدالتی قتل کے ذریعے اور دوسری عظیم رہنما کو ا±ن طاقتوں نے شہید کر دیا جو اِس ملک میں قانون اور انصاف کی حکمرانی نہیں چاہتیں، پاکستان کے عوام اِن عظیم ہستیوں کی عظمت اور جرات کو سلام پیش کرتے ہیں ایوان نے سید یوسف رضا گیلانی کو ایک بڑے اعزاز سے نواز ہے کہ ان کے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں بھی ڈال دی ہیں، عوام نے اس امید کے ساتھ توقع کی ہے کہ اِنشاء اللہ! وہ ہر دم ثابت قدم ر رہیں گےا ا ور عوام سے کئے گئے اس وعدے کو پورا کریں گے کہ حکومت ملک کے تمام علاقوں اور لوگوں کے مفادات کا یکساں خیال رکھے گی۔ عوام نے چیف آف آرمی اسٹاف کے اِس اعلان کا خیرمقدم بھی کیا ہے کہ سول محکموں میں موجود تمام حاضرسروس فوجیوں کو واپس بھیجا جائے گا، اس اعلان سے پاک فوج کے وقا ر میں اضافہ ہوا ہے، عوام سمجھتے ہیں کہ سول اداروں میں تعینات فوجی افسران کی جگہ سول افسران فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں، جن چند اداروں میں فوجی افسران کی ضرورت ہے، ان اداروں میں اس اعلان پر عمل درآمد بعد میں کیا جا سکتا ہے۔ آج کا پاکستان بحرانوں کی لپیٹ میں ہے، اِن میں بجلی، پانی، آٹے اور مہنگائی کے بحران سرِفہرست ہیں، حکومت کو عوام سے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ اِس وقت ملک میں تقریباً 3000 میگاواٹ بجلی کی کمی ہے، جو اگلے سال بڑھ کر 4000 میگاواٹ ہوجائے گی، خدشہ ہے کہ حکومت کو موسم گرما میں زیادہ لوڈشیڈنگ نہ کرنی پڑے، بجلی کی پیداوار میں اضافے کیلئے فوری طور پر نئے پلانٹس لگانے ہوں گے البتہ اس کیلئے وقت درکار ہوگا۔ قیام پاکستان سے لیکر آج تک بجلی کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پیپلز پارٹی کے دورمیں ہوئی، 1994ء پاور پالیسی کے تحت 3078 میگا واٹ مزید بجلی مہیا ہوئی، 1976ء میں تربیلہ کی تعمیر کے بعد آبی ذخائر سے 1994 میں غازی بروتھا سے مزید 1450 میگا واٹ بجلی کی پیداوار پر کام شروع ہوا تھا۔ اگرچہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے اسی سال 2200 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے نئے یونٹس لگائے جائیں گے، اس کے علاوہ بچت مہم چلا کر 500 میگا واٹ بجلی جائے گی۔ جس سے سے لوڈ شیڈنگ کم ہو گی اس سلسلے میں حکومت نے پیپکو کو ہدایت کی ہے کہ وہ 10 ملین انرجی سیور بلب مناسب قمیت پر فراہم کرنے کو یقینی بنائے۔ نئی حکومت نے تھر کول کے پہلے فیز میں 5000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کی گنجائش میں اضافہ کرکے اسے 20000 میگا واٹ تک لے جائیں گے نئی حکومت نے واپڈا کو بھی ہدایت کر دی ہے کہ وہ بڑے ڈیموں کے سلسلے میں ہر قسم کی فزیبلٹی اسٹڈیز کو مکمل کر لے اور نقشوں کو بھی حتمی شکل دے تاکہ آبی ذخائر میں اضافے کے ساتھ ساتھ آبی وسائل سے زیادہ سے زیادہ بجلی بھی پیدا کی جاسکے، اِسکے علاوہ کیٹی بندر منصوبے پر کام شروع کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی دوبارہ دعوت دی جائے جبکہ وزیر اعظم آئندہ چند روز میں توانائی کی بچت کے مزید منصوبوں کا اعلان کریں گے۔ پانی کا مسئلہ اِنتہائی سنگین شکل اختیار کرگیا ہے، پانی، پیٹرول کی طرح ایک قیمتی اثاثہ ہے، پاکستان پانی کی د ولت سے مالا مال ہے لیکن ہمیں اپنے اِس بیش قیمت اثاثے کو بچانا ہے، اِس کی حفاظت کرنی ہے، اِس مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومت سب سے پہلے نہری کھالوں کو پختہ کریں گے تاکہ کم سے کم پانی ضائع ہو۔ملک بھر میں چھوٹے ڈیم بنا کر بجلی اور پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا ئے اور نئی حکومت چھوٹے ڈیمز بنانے کے منصوبوں پر ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمدکرے ۔ وزیراعظم نے قومی سطح پر بچت مہم شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اِس کا آغاز وزیراعظم ہاو¿س سے ہوگا جس کے تحت پی ایم ہاو¿س کے اخراجات میں 40 فیصد کٹوتی کی جائے گی امید ہے کہ دیگرادارے بھی اِس کی تقلید کریں گے ،کابینہ کے ارکان 1600 سی سی سے بڑی گاڑیاں استعمال نہیں کریں گے، وزراءکو اندرونِ ملک پروازوں پر صرف اکانومی پلس میں سفر کی اجازت ہوگی، ملک میں بجلی کی کمی کی وجہ سے تمام سرکاری عمارتوں پر غیر ضروری چراغاں کو ختم کردیا گیا ہے سرکاری دفاتر اور رہائش گاہوں کی آرائش پر سرکاری خزانے سے کوئی رقم خرچ نہیں کی جائے گی۔ سادگی کے ساتھ ملک میں جمہوری قدروں کے فروغ کے لئے بھی بنیادی نوعیت کے اقدامات ناگزیر ہیں اس وقت پاکستان کا غربت سب سے بڑا مسئلہ ہے اگرچہ اس ضمن میں کابینہ کی منظوری سے ایک ایمپلائمنٹ کمیشن قائم کیا جائے گا جو نجی اور سرکاری شعبوں میں ملازمتیں پیدا کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرے گا۔ اس کمیشن کے تحت ایک لٹریسی اور ہیلتھ کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا ‘جو تعلیم یافتہ نوجوانوں کو گریجویشن کے بعد 2سال تک روزگار مہیا کرے گا۔ ملک بھر میں نیشنل ایمپلائمنٹ سکیم کا آغاز بھی خوش آئند ہے اس کے تحت 50 فیصد اِضلاع میں ہر غریب خاندان کے ایک فرد کو یقینی ملازمت دی جائے گی ملک کے کونے کونے میں سماجی ترقی بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔ اِس سے ہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ مدارس میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک مدرسہ ویلفیئر اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ تمام فریقین کی مدد سے مدارس میں یکساں نصابِ ‘بیرونی طلباءکی رجسٹریشن اور مدارس کو دی جانے والی رقوم کا با قاعدہ آڈٹ کیا جائے گا۔ ہمارے غریب عوام کا ایک بڑا مسئلہ مکان بھی ہے، نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ہر پاکستانی شہری کو اس کا اپنا مکان بنانے میں مدد دیں، اِس سلسلے میں نئی کوشش ہوگی کہ ملک میں ہر سال 10 لاکھ نئے ہاو¿سنگ یونٹس تعمیرکئے جائیں۔ سےد یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ دیہی علاقوں میں جہاں سرکاری زمین دستیاب ہے، وہاں بے گھر لوگوں کے لئے 5 مرلہ سکیم کا آغاز کیا جائے ۔ شہری علاقوں میں غریب اور بے گھر لوگوں کے لئے فلیٹس اور 80 مربع گز کے پلاٹس کی اسکیمیں بنا ئی جا ئیں گی۔ کچی آبادیوں کو باقاعدہ کرنے کے لئے ایک نئی پالیسی وضع کی جا رہی ہے تا کہ سرکاری ملازمین کیلئے بہتر رہائشی سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے کوشش ہوگی کہ ریٹائر سرکاری ملازم کو مکان یا فلیٹ دیا جائے قوم کی صحت اور ترقی کے لئے ایک صاف ستھرے ماحول کی ضرور ت سے آگاہ ہیں۔ اِس لئے ماحول کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی ماحول کی بہتری کے لئے ہماری حکومت سی این جی بسوں کو عام کرے گی تاکہ ماحول کی بہتری کے ساتھ غریب عوام کو فائدہ بھی پہنچے۔ہم خوردنی تیل کی درآمد پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ سالانہ خرچ کرتے ہیں، قیمتی زرِمبادلہ بچانے کیلئے موزوں علاقوں میں سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دیا جائے گا‘ تاکہ ملک خوردنی تیل میں خود کفیل ہوسکے۔ گندم کی سپورٹ پرائس 510روپے سے بڑھا کر 625 روپے فی چالیس کلو گرام کرنے ک اور ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کو آ ہنی ہاتھوں سے ناکام بنایا جائے گا۔ کم زمین رکھنے والے کسانوں کے لیے فصلوں کی اِنشورنس اسکیم شروع کی جائے گی، کسانوں کو سستے اور عمدہ بیج کو یقینی بنایا جائے گا، ہر علاقے میں سستی کھادوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا، کسانوں کی آمدن میں اضافے کے لیے لائیو سٹاک کے شعبے میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، دیہات سے شہروں میں دودھ کی فراہمی کے نظام کو مربوط بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈوں سے اراکینِ پارلیمنٹ کیلئے قائم خصوصی کاو¿نٹرز کو ختم کیا جارہا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا جھنڈا پارلیمنٹ ہاو¿س پر لہرایا جائیگا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے شروع کردہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور اِسے شہری علاقوں کی کچی آبادیوں اور چھوٹے قصبوں تک پہنچایا جائے گا۔ ہماری حکومت غریب عوام کومفت قومی شناختی کارڈزدے گی۔ نئی حکومت ایک مئوثر احتسابی عمل کے لئے پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں تک عوام کو میڈیا کے ذریعہ رسائی دیں گی۔ اس کے علاوہ عوام کو پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کارروائی دیکھنے کا موقع بھی فراہم کریں گی۔ عوام کایقین ہے کہ ملک ا±س وقت مضبوط ہوگا جب اِس کی تمام اکائیاں مضبوط ہوں گی، ایک سال کے اندر اندر آئین میں دی گئی قانون سازی کی متوازی لسٹ (کنکرنٹ لسٹ) کو ختم کردیں گے اور تمام صوبوں کو ا±ن کے جائز قانونی اور آئینی حقوق دلوائیں گے بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، پی پی والے پہلے ہی بلوچستان کے عوام سے معافی مانگ چکے ہیں، قومی ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں کے عوام پرڈھائے گئے مظالم کا ازالہ کیا جائے اور لوگوں کو فوری اور سستا انصاف مہیا کیا جائے، تاکہ وہ بھی اپنے آپ کو اِس ملک میں محفوظ سمجھیں حکومت ،ملک کے مختلف طبقوں اور علاقوں کے درمیان رواداری کے فروغ کے لئے ایک مفاہمتی کمیشن (سچائی اور مفاہمتی کمیشن) قائم کرے گی جو ا±ن لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھے گی جو ریاستی جبر کا شکار ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یہ یقین دلایا ہے کہ ا±ن کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔ جمہوری نظام کی بنیاد فرد کی آزادی ہے۔ پریس کی آزادی، فرد کی آزادی کی ضامن ہے، میڈیا کی آزادی کے منافی تمام قاعدے اور قوانین کا جائزہ لے کر منسوخ کئے جا ئیں گے، اخباری کارکنوں اور صحافیوں کو ملازمت کا تحفظ اور عزت و احترام دیںگے۔ اِن کے لئے ویج بورڈ ایوارڈ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشش کریں گے، اِن کے کام کاج کے حالات اور معاوضہ کے قوانین کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، پیمرا قوانین میں تبدیلی لائیں گے۔ میڈیا کو پارلیمانی کمیٹیوں کی کوریج کی اجازت ہو گی اور تصادم زدہ علاقوں میں کوریج کرنے والے صحافیوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ IRO-2002 کے خاتمے، تمام تجارتی اور طلباءتنظیموں کی بحالی کا اعلان کیا گیا ہے۔ گذشتہ دور میں جن سرکاری ملازمین اور مزدوروں کی چھانٹی کی گئی ہے ا±ن کے کیسز پر نظرثانی کی جائے گی اورسب کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ محنت کشوں کی کم سے کم ا±جرت 6000 روپے ماہانہ تک لائیں گے، اقلیتوں کے تمام آئینی ، قانونی، مذہبی، سماجی اور معاشرتی حقوق کو یقینی بنائیں گے۔ ملک بھر میں سیاسی قیدیوں کے کیسز کا جائزہ لیا جا ئے گا۔ تمام سیاسی قیدیوں کی باعزت رہائی حکومت کی ترجیح ہوگی، جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ دینے والے شہداء کے پسماندگان کی صحت، تعلیم اور گزر اوقات کیلئے وظائف کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے دخترِ مشرق، محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت سے ایک بار پھر اِس ملک میں جمہوریت کی شمع روشن ہوئی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment