ایسوسی ایٹڈ پریس سروس،اسلام آباد
جسٹس خلیل الرحمان رمدے آج کل لاہور میں قیام پذیر ہیں وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے کےگھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔یہ مجرمانہ کارروائی ہے رحمان ملک نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ اتوار کی رات تک موصول ہو جائے گی جسے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیش کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس واقعہ میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی ملوث ہوئے تو ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو لکھا جائے گا۔رحمان ملک کا کہنا تھا کہ معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے ججز کالونی میں پندرہ نمبر گھر کے ایک حصے میں رہائش پذیر تھے جبکہ اس گھر کا ایک حصہ سپریم کورٹ کے ایک اور جج کے زیر استعمال ہے۔ ادھر پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمان کے گھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اسلام آباد انتظامیہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نے سپریم کورٹ کے ڈپٹی اور اسسٹنٹ رجسٹرار اور ججز کالونی کے انچارج سمیت کالونی میں تعینات پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ جس وقت سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ا±س وقت مذکورہ معزول جسٹس کا ملازم ہی گھر پر موجود تھا جبکہ خلیل الرحمان رمدے دو نومبر سنہ دو ہزار سات کو ویک اینڈ پر لاہور گئے تھے کہ تین نومبر کو صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی اور معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلی عدالتوں کے ساٹھ ججوں کو برطرف کردیا گیا تھا اور انہیں گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے گھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ وکلاء کے نمائندوں نے اس واقعہ کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے متعلقہ تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک درخواست دی ہے۔اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اسلام آباد کی انتظامیہ کے افسر رانا اکبر حیات نے بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت وہاں پر موجود سیکیورٹی ڈویڑن کے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ وہ وقوعہ کے وقت پی سی او کے تحت معرض وجود میں آنے والی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور تھے جو ا±س وقت ججز کالونی میں واک کر رہے تھے اس لیے انہیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ادھر ججز کالونی میں رہائش پذیر پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے ایک جج کے فیملی ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور عملے کے چار ارکان ججز کالونی میں معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے کے گھر میں گھس گئے اور وہاں پر موجود ان کے ملازم نور محمد کو دھمکی دی کہ وہ ان افراد کو اپنا کام کرنے دیں اور مداخلت نہ کریں ورنہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کروایا جائے گا جس کے بعد انہوں نے معزول جسٹس کے گھر کا سامان باہر پھینک دیا۔ ادھر وکلاء کے نمائندوں نے اس واقعہ کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے متعلقہ تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک درخواست دی ہے۔ واضح رہے کہ وکلاء نے کچھ عرصہ قبل مذکورہ تھانے میں پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے ججوں کو گھروں میں نظر بند کرنے کے خلاف صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، نگراں وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ سمیت اسلام آباد کی انتظامیہ کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے درخواست دی تھی۔
جسٹس خلیل الرحمان رمدے آج کل لاہور میں قیام پذیر ہیں وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے کےگھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔یہ مجرمانہ کارروائی ہے رحمان ملک نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ اتوار کی رات تک موصول ہو جائے گی جسے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیش کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس واقعہ میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی ملوث ہوئے تو ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو لکھا جائے گا۔رحمان ملک کا کہنا تھا کہ معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے ججز کالونی میں پندرہ نمبر گھر کے ایک حصے میں رہائش پذیر تھے جبکہ اس گھر کا ایک حصہ سپریم کورٹ کے ایک اور جج کے زیر استعمال ہے۔ ادھر پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمان کے گھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اسلام آباد انتظامیہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نے سپریم کورٹ کے ڈپٹی اور اسسٹنٹ رجسٹرار اور ججز کالونی کے انچارج سمیت کالونی میں تعینات پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ جس وقت سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ا±س وقت مذکورہ معزول جسٹس کا ملازم ہی گھر پر موجود تھا جبکہ خلیل الرحمان رمدے دو نومبر سنہ دو ہزار سات کو ویک اینڈ پر لاہور گئے تھے کہ تین نومبر کو صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی اور معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلی عدالتوں کے ساٹھ ججوں کو برطرف کردیا گیا تھا اور انہیں گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے معزول جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے گھر کا سامان باہر پھینکنے کے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ وکلاء کے نمائندوں نے اس واقعہ کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے متعلقہ تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک درخواست دی ہے۔اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اسلام آباد کی انتظامیہ کے افسر رانا اکبر حیات نے بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت وہاں پر موجود سیکیورٹی ڈویڑن کے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ وہ وقوعہ کے وقت پی سی او کے تحت معرض وجود میں آنے والی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور تھے جو ا±س وقت ججز کالونی میں واک کر رہے تھے اس لیے انہیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ادھر ججز کالونی میں رہائش پذیر پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے ایک جج کے فیملی ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور عملے کے چار ارکان ججز کالونی میں معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے کے گھر میں گھس گئے اور وہاں پر موجود ان کے ملازم نور محمد کو دھمکی دی کہ وہ ان افراد کو اپنا کام کرنے دیں اور مداخلت نہ کریں ورنہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کروایا جائے گا جس کے بعد انہوں نے معزول جسٹس کے گھر کا سامان باہر پھینک دیا۔ ادھر وکلاء کے نمائندوں نے اس واقعہ کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے متعلقہ تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک درخواست دی ہے۔ واضح رہے کہ وکلاء نے کچھ عرصہ قبل مذکورہ تھانے میں پی سی او کے تحت حلف نہ ا±ٹھانے والے ججوں کو گھروں میں نظر بند کرنے کے خلاف صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، نگراں وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ سمیت اسلام آباد کی انتظامیہ کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے درخواست دی تھی۔
No comments:
Post a Comment