الطاف حسین دو بار اس سے قبل بھی اسی طرح دستبرداری کا اعلان کر کے اپنا فیصلہ واپس لے چکے ہیں اور تیسری بار ہی ایسا ہوا ہے
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے تنظیم کی قیادت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ صرف ایک ہی گھنٹے میں واپس لے کر القمر آن لائن کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر دیا ہے۔اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے پارٹی قیادت سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا۔ جنرل ورکرز اجلاس کے دوران رابطہ کمیٹی کے نام فاروق ستار کی جانب سے پڑھے گئے خط میں متحدہ کے بانی نے کہا کہ 9اپریل کو پارٹی قیادت شہر میں امن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام امور رابطہ کمیٹی چلائے۔لندن سے براہ راست کراچی میں اپنی تنظیم کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھاکہ میں نو اپریل کے سانحے پر پارٹی کارکنوں سے ناراض ہوں کہ انہوں نے آگے بڑھ کر شہر میں ہونے والی بدامنی اور ہلاکتوں کو نہیں روکا۔ اس لیئے وہ خود کو ایسی پارٹی کی قیادت سے اب معذور سمجھتے ہیں۔اور القمر آن لائن نے سب سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ الطاف حسین یہ فیصلہ واپس لے لیں گے اور اعلان کے ایک ہی گھنٹے بعد الطاف حسین نے اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کر دیاسیاسی مبصرین اور متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مبینہ طور پر اس کو سیاسی شعبدہ بازی قرار دیا ہے اور مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے بقول انکے یہ سارا ڈرامہ میڈیا میں موجود رہنے کے لیئے کیا ہے۔اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے نہایت ڈرامائی اور رقت آمیز انداز میں کہا کہ بارہ مئی کے سانحے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائی جائے اور کھلی عدالت مینار پاکستان کے نیچھے لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکن یا ان کے ہمدرد تھے۔الطاف حسین کی تقریر کے دوران کارکن نعرے لگا کر مطالبہ کرتے رہے کہ الطاف حسین اپنا فیصلہ واپس لیں۔اس سے قبل القمر آن لائن کے ذرائع نے لندن میں ایم کیو ایم کے صدر دفتر سے رابطہ کر کے الطاف حسین کے قیادت سے دستبردار ہونے کے اعلان کی صداقت چاہی تو ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ قائد الطاف حسین کا استعفیٰ خود بخود نافذ العمل نہیں ہو سکتا اور اس کا فیصلہ مرکزی کمیٹی کو کرنا ہو گا اور اسکے ساتھ ساتھ کارکنوں کے جذبات کو بھی مد نظر رکھنا ہو گا۔ لندن میں مرکزی دفتر کے متعدد رہنماؤں نے توقع کے مطابق فوری طور پر الطاف حسین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں ورنہ تمام رابطہ کمیٹی بھی مستعفی ہو جائے گی اور لندن کے عہدیدار بھی استعفیٰ دے دیں گے۔کراچی میں جماعت کے کارکنوں فاروق ستار،بابر غوری اور دیگر نے کہا ہے کہ اگر الطاف حسین نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو وہ پارلیمان سے مستفی ہو جائیں گے۔الطاف حسین نے نہایت ڈرامائی اور رقت آمیز انداز میں کہا کہ بارہ مئی کے سانحے کی تحقیقات اقواقم متھدہ سے کروائی جائے اور کھلی عدالت مینار پاکستان کے نیچھے لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکن یا ان کے ہمدرد تھے۔الطاف حسین نے زارو قطار روتے ہوئے ہلاک شدگان کے ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا اور وکلا پر الزام لگایا کہ کراچی میں کشت و خون کی صورت حال انہوں نے پیدا کی ہےانہون نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی وہ ہلاک شدگان کے ورثا کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کراچی کو بچانا ہے۔الطاف حسین نے لندن کے مرکزی دفتر سے براہ راست ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ملک اور اسکی سلامتی کے نام پر حکومت سے اور نواز شریف سےدوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جھوٹی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہیں اور اسکا عذاب سارے ملک پر آئے گا۔الطاف حسین کی تقریر اور پارٹی کی قیادت سے معذوری کے اعلان پر سیاسی مبصرین نے اپنے فوری تبصرے میں کہا تھا کہ یہ اقدام ایک سیاسی فیصلہ ہے لیکن اس پر عمل در آمد ہونا خارج از امکان نظر آتا ہے کیونکہ خود الطاف حسین پارٹی قیادت چھوڑنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment