International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 12, 2008

ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول ہے نہ ہی بحالی کیلئے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد




ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔
ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کی میڈیا سے بات چیت
رائے ونڈ ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گااور نہ ہی ان کی بحالی کے لیے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس امر کا اظہار ہفتہ کے روز جاتی امراء رائے ونڈ میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد قاضی حسین احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات تقریبا ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد کی معاونت سے لیاقت بلوچ ‘ امیر العظیم ‘ حافظ ادریس ‘ میاں مقصود احمد ‘ فرید احمد پراچہ ‘ عبدالغفار وغیرہ نے کی جبکہ میاں نواز شریف کی معاونت راجہ ظفر الحق ‘ سرانجام خان ‘ ذوالفقارعلی خان کھوسہ نے کی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ کچھ روز قبل میاں نواز شریف نے ا پنے بھر پور وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی تھی ۔ جس کے جواب میں آج وہ ان کی رہائش گاہ پر آئے ہیں ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ججوں کی بحالی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے قوم سے وعدہ کیا جس کے لیے باقاعدہ معاہدہ بھی کیا گیا کہ جس دن وفاقی حکومت وجود میں آئے گی ا س کے ا یک ماہ کے اندر ججوں کو بحال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میں دونوں اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ اور ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اس معاہدہ کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لیے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلکہ انہیں صرف ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے متعلق ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارہ مئی اور 9 اپریل کو کراچی میں قتل عام کیا گیا اسے کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔ اگر بارہ مئی کے واقعات کی تحقیقات کروالی جاتی تو شاید 9 اپریل کا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔
۔۔۔۔تفصیلی خبر ۔۔۔
٭۔ ۔ ۔ مسلم لیگ (ن) جماعت اسلامی کے درمیان محلاتی سازشوں کے خاتمے اور جمہوریت کی روانی کیلئے 30 دن کیلئے عدلیہ کی بحالی پر اتفاق
٭۔ ۔ ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) فرد واحد کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی تلافی کرے تو پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن بھی ان کی حمایت کرے گی ۔ قاضی حسین احمد
٭۔ ۔ ۔ عدلیہ کی بحالی کے اپنے موقف پر ہر حال میں قائم ہیں آصف زرداری سے ملاقات میں اپنے ایجنڈے و حکمت عملی کو مزید واضح کریں گے ۔ میاں نواز شریف
لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گااور نہ ہی ان کی بحالی کے لیے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس امر کا اظہار ہفتہ کے روز جاتی امراء رائے ونڈ میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد قاضی حسین احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات تقریبا ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد کی معاونت سے لیاقت بلوچ ‘ امیر العظیم ‘ حافظ ادریس ‘ میاں مقصود احمد ‘ فرید احمد پراچہ ‘ عبدالغفار وغیرہ نے کی جبکہ میاں نواز شریف کی معاونت راجہ ظفر الحق ‘ سرانجام خان ‘ ذوالفقارعلی خان کھوسہ نے کی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ کچھ روز قبل میاں نواز شریف نے ا پنے بھر پور وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی تھی ۔ جس کے جواب میں آج وہ ان کی رہائش گاہ پر آئے ہیں ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ججوں کی بحالی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے قوم سے وعدہ کیا جس کے لیے باقاعدہ معاہدہ بھی کیا گیا کہ جس دن وفاقی حکومت وجود میں آئے گی ا س کے ا یک ماہ کے اندر ججوں کو بحال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میں دونوں اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ اور ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اس معاہدہ کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لیے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلکہ انہیں صرف ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے متعلق ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارہ مئی اور 9 اپریل کو کراچی میں قتل عام کیا گیا اسے کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔ اگر بارہ مئی کے واقعات کی تحقیقات کروالی جاتی تو شاید 9 اپریل کا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔ قبل ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں ملک کی داخلی صورتحال نئی بننے والی حکومتوں اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالہ سے تفصیلی تبادلہ خیال اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل کے 30 دنوں کے اندر عدلیہ کی بحالی قومی ضرورت ہے جس سے محلاتی تازشوں کا خاتمہ ہو گا اور ملک جمہوریت کی پٹری پر رواں دواں ہو گا ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد نے واضح کیا کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی اور ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے تحت انتخابات میں نہیں لیا تھا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ آئین کے تحت کام کرتی رہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے اعلان شدہ موقف کے مطابق فرد واحد کے نافذ کردہ غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی تلافی کرے ۔ قاضی حسین احمد نے یقین دلایا کہ اس صورت میں حکومت کو پارلیمنٹ سے باہر موجود اپوزیشن کی تائید بھی حاصل رہے گی ۔ قاضی حسین احمدنے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بعض مقامات پر سامراجی طاقتیں فرقہ وارانہ فسادات برپا کر رہی ہیں بالخصوص پاراچنار اور گرد و نواح میں خانہ جنگی کی آگ بھڑ کائی جارہی ہے اور یہاں موجود فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ یہی ادارے سوات اور دیگر علاقوں میں امریکہ کے اشاروں پر عوام کے ساتھ جنگ کیلئے سارے وسائل مختص کئے ہوئے ہیں ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ وہ ہر حال میں اپنے موقف پر قائم رہیں گے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد میں آصف علی زرداری کے ساتھ دو تین روز میں اہم ملاقات ہو گی جس میں ہم اپنے ایجنڈے اور حکمت عملی کو مزید واضح کریں گے ۔

No comments: