وفاقی وزیر تعلیم پروفیسر چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم اسی مہینے ججوں کی بحالی کی خوشخبری سنے گی اور ججز اعلان مری کی روشنی میں بحال ہونگے۔وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال اپنی قابلیت اور کارکردگی کے حوالے سے تما م وزراءسے ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ وزارتوں کی تقسیم کے موقع پر ہر وزیر نے وزارت تعلیم کے علاوہ ہر وزارت کی خوا ہش کی تھی کیونکہ اس میں کوا لٹی کا چیلنج سب کیلئے درد سر تھا۔ وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال نے اپنی پسند سے نہ صرف اس وزارت کا انخاب کیا ہے بلکہ اس چیلنج کو قبول بھی کیا ہے وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال بہتر پاکستان و ثزن کے خا لق بھی ہیں۔ماہرین تعلیم نے بھی رائے دی ہے کہ چودھری احسن اقبال اس چیلنج کو ایک احسن طریقے نہ صرف حل کر لیں گے بلکہ اپنے و ژن سے ایک ایسا تعلیم نظام دے جا ئیں گے جس سے نو آبادیاتی نظام تعلیم کا خا تمہ ہو جا ئے گا۔ اور سب کیلئے یکساں نظام تعلیم رائج ہو جا ئے گا۔ وفاقی وزیر تعلیم کی یہ بھی خوش قسمتی ہے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں ایک منظم، متحرک اور قابل ڈی جی برگیڈیر جاوید اقبال اور پرو فیسر رفیق طاہر جیسے ما ہر تعلیم بھی مو جود ہیں۔ جو وزیر تعلیم کے وژن کو عملی شکل دینے کیلئے پہلے ہی انتظار میں بیٹھے ہیں۔ جبکہ وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ قو می ضروریات سے ہم آہنگ نظام تعلیم مرتب کیا جائے گا اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کی تشکیل کے بعد ایک قومی کنوکشن بلا کر واضح تعلیمی تعلیمی نظام رائج کیا جائے گا جسے 10 سالوں تک آنے والی حکومتیں تبدیل نہیں کر سکیں گی۔ ساٹھ سال سے ملک و قوم کی جو صورتحال ہے اس کا تدارک صرف اور صرف تعلیمی انقلاب ہے اور تعلیمی انقلاب ہی وطن عزیز کی خوشحا لی کا باعث بن سکتا ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں غلط تعلیمی پا لیسیوں کی وجہ سے ہمارا نظام تعلیم تباہ ہو کر رہ گیا ہے ماضی میں حکمرانوں نے ذاتی مفاد کیلئے کروڑوں روپے تعلیم کے نام پر تشہیر میں اڑادیے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم آج بھی انسانی ترقی میں 135ویں نمبر پر ہیں بچوں کے سکول بھی دیہی علاقوں میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ہم ایک مثالی نظام تعلیم کے حامل نہیں ہیں لیکن سب نے مل کر ان مسائل کا حل نکا لنا ہے وفاقی وزیر تعلیم نے کئی ایک نئی اسکیم متعارف کروانے کا بھی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال سے گزارش ہے کہ تما م سکو لوں و کا لجز کو ما نیٹرنگ کر نے کیلئے وزارت تعلیم میں ایک ما نیٹرنگ سیل بنا دیا جا ئے۔ جو محکمہ تعلیم کے اندر بھی مو جود سازشی عناصر،کا لی بھیڑوں کا تدارک کر سکے۔ کیو نکہ بعض پرنسپل اور ٹیچرز کے آئے دن ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں جس میں بعض سکولوں کے پر نسپل اور ٹیچرز ملی بھگت کر کے ایسے ٹیچرز کے خلاف منظم سازش کرتے ہیں جس سے اس کا سروس ریکارڈ خراب کر دیا جا تا ہے اور سازشی عناصر اپنے عزائم میں کامیاب ہو جا تے ہیں۔ گذشتہ دنوں اس حوالے سے قو می اخبارات میں ایک خبر آئی کہ وفاقی وزیر تعلیم اور ڈی جی ایجوکیشن ایف جی جونیئر ماڈل سکول کی سر کش پرنسپل مسرت صادق،وائس پرنسپل مس عارفہ اور ڈی جی ایجو کیشن کے ڈرائیور کی ٹیچربیوی مسز عصمہ پروین کے دحونس آمیز رویے کا نوٹس لیں۔ مذکورہ سٹاف نے ایک ایسی ٹیچر کے خلاف سازش کی جسے اپنی بارہ سالہ سروس میں ایک دفعہ بھی شکایت یا انکوائری کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ نہیں جا نا پڑا۔یعنی اس نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کبھی کسی کو شکایت کا موقع ہی فراہم نہیں کیا۔ تفصیلات آنے کے بعد معلوم ہوا کہ مذکورہ سکول کی پرنسپل مسرت صادق،وائس پرنسپل عارفہ اور ڈی جی ایجوکیشن کے ڈرائیور کی ٹیچر بیوی نے ایک سٹوڈنٹ کی والدہ کو بلا کر درخواست لکھوائی اور کہا کہ اس پر دستخط کر دو جبکہ مذکورہ سازشی پرنسپل اور اس کی باقی دو ساتھی ٹیچرز نے پلان تیار کیا کہ اب گواہی کے باقی ٹیچرز سے دستخط کروائے جائیں اس ضمن میں سکول کی پرنسپل مسرت صادق نے دیگر ٹیچرز کو اپنے آفس میں ایک ایک کر کے بلا یا اور دھمکایا کے اس درخواست پر دستخط کر دو ورنہ میں آپ سب کی ACR خراب کردوں گی بہرحال بدیانت پرنسپل اپنے عزائم میں کا میاب ہو گئی اور دوسری ٹیچر مسز عصمہ نذیر جس کا خاوند ریحان، ڈی جی ایجوکیشن کا ڈرائیور بتایا جا تا ہے اس کی وساطت سے وفاقی نظامت تعلیم کے ڈی جی سے انکوائری کرانے کے حکم میں کا میاب ہوگئی۔ متاثرہ ٹیچر کو نہ صرف اپنے سکول میں بدنام کیا گیا بلکہ اس کے سروس کیریر کو بھی دائو پر لگا دیا گیا۔ مذ کورہ سکول کی سرکش پرنسپل نے اپنی مذ کورہ دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر چند ماہ قبل بھی اسی متاثرہ ٹیچر کے ساتھ ایک سازش کی اس وقت ڈی جی ایجوکیشن برگیڈیر جا وید اقبال احمد ملک سے باہر گئے ہوئے تھے ۔ وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال اور برگیڈیر جاوید اقبال سے گزارش ہے کہ بلاشبہ آپ کی نیت میں کو ئی شک نہیں لیکن جب تک سکولوں میں موجود مسرت صادق، مسز عارفہ اور مسز عصمہ جیسے سازشی عناصر اور ان کی پشت پنا ہی کرنے والے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکشن میں بیٹھے بعض بدعنوان ملازمین کو بھی کیفر کر دار تک نہیں پہنچایا جا تا آپ سکولوں میں ٹیچرز اور سٹوڈنٹ کو ایک اچھا ما حول نہیں دے سکتے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کہا کہ وہ ہر فیصلہ پی پی پی، مسلم لیگ (ن) کی مشاورت سے کریں گے۔ جبکہ زرداری ہاو¿س میں اجلاس میں ججوں کی اعلان مری کے مطابق بحالی پر اتفاق ہو گیا ہے اور کراچی و ملتان کے واقعات کو حکومت کے کیخلاف سازش قرار دیا گیا ہے،اجلاس میں آصف زرداری ،نوازشریف اور اسفند یار ولی کے درمیان ہتھیار ڈالنے والوں سے مذاکرات جاری رکھنے اور عوامی طاقت سے جمہوریت مخالف قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنادینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے،اجلاس میں مولانا فضل الرحمن نے علالت کے باعث شرکت نہیں کی۔وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمن نے راقم الحروف سے پا رلیمنٹ میں گفتگو کر تے کہا کہ رہنماو¿ں کے درمیان آئندہ بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں گی انہوں نے حکومت کیخلاف کی جانے والی سازشوں کی سنجیدہ اور ٹھوس تحقیقات کرانے کے عزم کا اظہار کیاملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خوشگوار ماحول میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران ”اعلان بھوربن“ پر عملدرآمد کا اعادہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مذاکرات کو اہمیت دی گئی تاہم مذاکرات صرف ان لوگوں سے کیے جائیں گے جو ہتھیار پھینک دیں گے۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ غیرجمہوری قوتوں کی تمام سازشوں کو عوامی طاقت سے ناکام بنا دیا جائے گا۔ جبکہ روایت شکن چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا ہے کہ9 اپر یل کے شہیدوں کا خون رائیگا ں نہیں جائے گا وکلاء کی تحریک آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ہے وکلاء نا امیدنہ ہوں،آزاد عدلیہ کیلئے بس کچھ انتظار کریں، منزل سب کے سامنے ہے، 9اپریل کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، جلد ہی پاکستان میں ایک طویل عرصہ کے بعد قانون کی حکمرانی ہوگی۔معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ کسی انتہائی اقدام سے گریز کریں،تادم مرگ بھوک ہڑتال مناسب نہیں وکلاءکو امید رکھنی چاہیے کہ جمہوری قوتیں پارلیمنٹ میں اپنا کر دار ادا کریں گی اور ملزمان کے خلاف کارروائی ہوگی، اس مرحلے پر ہمیں آخری اقدام نہیں کر نا چاہیے ،عوام بھی ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہاکہ وکلاء کی تحریک آخری مرحلے میں ہے اور قانون کی حکمرانی کے بعد تمام مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔کراچی بار کے صدر محمود الحسن نے کہا کہ کراچی بار نے شیرافگن کے معاملہ کی مذمت کی تھی لیکن صدر پرویز مشرف نے 9 اپریل کے واقعے کو اس کا رد عمل قرار دے کر شرمناک حرکت کی ہے اس واقعے کا اصل مقصد وکلاء کی جدوجہدکو سبوتاڑ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی جدوجہد میں کبھی ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹا اس ہنگامہ کی فلم موجود ہے، اس کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا جاسکتا۔ آگ لگانے میں وہ کیمیکل استعمال ہوا تھا وہ لال مسجد آپریشن میں بھی استعمال ہوا تھا جس سے دیواریں گر گئیں ۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی آمر ملک پر قبضہ کرتا تھا ہماری عدلیہ اس کی” بی“ ٹیم بنتی رہی، آج پہلا موقع ہے کہ عدلیہ خود یہ کہہ رہی ہے کہ ہم آزادانہ فیصلے دینا چاہتے ہیں، قوم کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ سابق صوبائی وزیر الطاف انڑ کو دو سال قبل ضمنی انتخابات کے دوران ضلع جام شورو میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بہن عذرا پیچوہو پر فائرنگ کرنے کے الزام میں ان کے گاوں علی آباد سے گرفتار کرلیاگیاہے ،سابقہ حکومت کے کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کی یہ پہلی گرفتاری ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ سندھ کے سابق وزیر الطاف انڑ کی گرفتاری انتقامی کارروائی نہیں،وہ سنگین نوعیت کے متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں، انہوں نے جامشورو میں انتخابات کے موقع پر مجھ پر قاتلانہ حملہ کرایا۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح پولیس کی بھاری نفری نے الطاف انڑکے آبائی گاوں علی آباد میں ان کی رہائش گاہ کامحاصرہ کرلیاجس کے بعد الطاف انڑ نے خود کوپولیس حکام کے حوالے کر دیا ۔ اس دوران الطاف انڑ کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور انہوں نے الطاف انڑ کی حمایت اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔اس دوران اللہ آباد محلے میں ٹائروں کو آگ لگا کر راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں جبکہ الطاف انڑ کو لاڑکانہ پہنچانے کے بعد جامشورو پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ د و سال قبل ضلع جام شورو کے بڈھا پور تھانے کی حدودمیں ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران بعض افراد نے عذرا پیچوہو اور ان کے دیگر ساتھیوں پر فائرنگ کی تھی، جس کے بعد ڈھا پور تھانے میں حاجی الطاف انڑ سمیت بعض افراد کے خلاف مقدمہ نمبر 3/2006 درج کیا گیا تھا، تاہم اسے حکومت کی ہدایات پر سیل کردیا گیا تھا۔7مارچ2008کویہ مقدمہ عذرا پیچوہو کی درخواست پر دوبارہ درج کیا گیا، جس کے بعد سابق صوبائی وزیر الطاف انڑ اور ان کے بعض دیگر ساتھیوں کے خلاف وارنٹ جاری کردےئے گئے ۔ دوسری جانب عذراپیچوہونے کہاکہ پیپلزپارٹی انتقامی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتی تاہم جو کوئی بھی مجرم ہے، اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن اور رکن قومی اسمبلی میر اعجاز جکھرانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھ کے سابق صوبائی وزیر الطاف انڑ کے گارڈز نے الیکشن کے موقع پر مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں گاڑی بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے میری جان بچ گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس موقع پر الطاف انڑ خود اور مصری خان کھوسو ، قلندر خان کھوسو، غلام علی ملک چنگیزی سمیت اشتہاری مجرمان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اس کے خلاف بطور رکن قومی اسمبلی تحریک استحقاق بھی جمع کرائی تھی اور ایف آئی آر درج کرانے کیلئے درخواست بھی دی، تاہم الطاف انڑ کے اثرورسوخ اور اس وقت کے وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم کی پشت پناہی کی وجہ سے ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ عذرا فضل نے کہاکہ الطاف انڑ نجی ٹی وی کے رپورٹر کے قتل سمیت کئی سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث ہیں، اس لئے ان کی گرفتاری عمل میں آئی کیونکہ اب کوئی مجرم قانون سے نہیں بچے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہاکہ سابق دور میں سندھ میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر حملہ کیا گیا، الطاف انڑ کے خلاف بہت سے مقدمات درج ہیں اور ان کے عدالتوں نے نوٹس جاری کر رکھے ہیں، ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوئی، کیونکہ پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے تاہم اگر کوئی مجرم ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment