وفود کی سربراہی نواز شریف اور آصف علی زرداری نے کی۔
پاکستان حکومت میں شامل جماعتوں کے سربراہوں آصف علی زرداری، میاں نواز شریف اور اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ چند خفیہ عناصر جمہوری حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے زرداری ہاؤس میں منگل کو حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس میں نوٹ کیاگیا کہ کراچی میں جو کچھ ہوا (نو اپریل کو وکلا کو زندہ جلانا اور قتل کرنا) اور ملتان میں ( گزشتہ روز بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران واپڈا کے دفاتر جلانا) حکومت کے خلاف سازش ہے۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ کراچی میں سکیورٹی ایجنسیوں اور کیمروں کی مدد سے کچھ سازشی عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے اور حکومت ان کی تلاش کر رہی ہے اور بہت جلد ان کے خلاف ثبوت جمع کرکے گرفتار کرکے سزا دے گی۔
انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ یا کسی کا بھی نام لیے بنا کہا کہ کراچی میں ہونے والے واقعات میں جو لوگ بھی ملوث ہیں ان کی بہت جلد گرفتاری کے بعد یہ پتہ چل جائے گا کہ یہ کون لوگ ہیں۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) اور عوامی نشنل پارٹی کے سربراہی اجلاس میں تین اہم معاملات پر غور کیا گیا۔ ان کے مطابق اجلاس میں ججوں کی بحالی، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ اور حکومت کے خلاف خفیہ عناصروں کی سازش پر تفصیل سے بات ہوئی۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ ’ججوں کی بحالی اہم معاملہ ہے اس پر اتحادی جماعتوں میں مکمل اتفاق ہے کہ بھوربن اعلامیہ پر عمل کیا جائے گا۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کا طریقہ کار بعد میں طے ہوگا کہ اس کے لیے وزراء پر مشتمل کمیٹی بنے یا کہ پارلیمانی یا پھر قرار داد کے دریعے بحالی ہو۔
زرداری ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور اسفند یار خان ولی کے درمیان تقریباً دو گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمٰن کو بھی دعوت تھی لیکن وہ ناسازی طبعیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کی قیادت پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔ وفد میں سید خورشید احمد شاہ، میاں رضا ربانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمٰن اور فرحت اللہ بابر تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے وفد کی سربراہی میاں نواز شریف کر رہے تھے جو مذاکرات کے فوراً بعد لاہور روانہ ہوگئے ہیں جہاں بدھ کے روز ان سے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ملاقات کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے وفد میں مخدوم جاوید ہاشمی اور چوہدری نثار علی خان، جو ججوں کی بحالی کے بارے میں سخت گیر موقف رکھتے ہیں، شامل نہیں تھے۔
میٹنگ کے بعد سب سے پہلے پیپلز پارٹی کے وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف باہر آئے اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’معمول‘ کی ملاقات تھی اور اجلاس کی تفصیلات پریس ریلیز کے ذریعے جاری کی جائیں گی۔
کچھ ہی دیر بعد وزیر اطلاعات شیری رحمٰن نے صحافیوں کو ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے اطلاع دی کہ اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کا یہ معمول کا اجلاس ہے اور مستقبل میں بھی ایسے اجلاس ہوتے رہے گے۔
اطلاعات کے پیغام میں یہ بھی بتایا گیا کہ ججوں کی بحالی کے بارے میں رہنماؤں نے اعلانِ بھوربن پر عمل کرنے کے اپنے عزم کا عائدہ کیا۔ ان کے مطابق کراچی اور ملتان میں حکومت کو سازشوں کا سامنا ہے اور حکومت ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جو قانون ہاتھ میں لیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment