جسٹس افتخار محمد چودھری نے ٹیلیفون کے ذریعے خطاب کیا
پاکستان سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کراچی میں نو اپریل کو وکلاء پر تشدد اور کراچی بار کے دفاتر پر حملوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ٹیلیفون کے ذریعے کیے گئے خطاب میں انہوں نے وکلاء کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں۔
کراچی میں منگل کو ملیر بار میں وکلاء سےخطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ وکلاء کے جد وجہد کے نتیجے میں ملک میں آٹھ سال کے بعد قانون کی حکمرانی بحال ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلاء پر ہونے والے تشدد کے واقعات قابل مذمت ظلم اور زیادتی ہیں مگر ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائےگی۔
اپنے مختصر خطاب میں جسٹس افتخار محمد چودھری نے وکلاء کو بتایا کہ انہوں نے نو اپریل کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء اور زخمی وکلاء سے بھی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور اداروں کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں آٹھ سالوں کے بعد ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور ہمت نہ ہاریں۔
نو اپریل کو سٹی کورٹس میں وکلاء کے دو گروہوں میں تصادم کے بعد شہر میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی، جس میں دو وکلاء سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مخلتف سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ان واقعات کی تحقیقات کروائی جائیں، سندھ کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھی تحقیقات کا حکم جاری کیا گیا تھا تاہم کوئی رپورٹ منظر عام پر نہیں آسکی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے امن امان قائم رکھنے کے لیے سرگرم نہ ہونے پر اراکین اسمبلی اور تنظیمی ذمہ داروں پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment