International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, May 13, 2008

بارہ مئی کا عوامی رد عمل ۔۔۔۔۔۔۔ تحریر : اے پی ایس،اسلام آباد

بارہ مئی بھی گزر گئی لیکن جج بحال نہ ہوسکے اور اس موقع پر سولہ کروڑ عوام کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ سوچیں کہ چور،بدمعاش اور بد عنوان قرضہ چور سیاستدانوںسے کس طرح نجات حا صل کرنی ہے۔ وطن عزیز کے سولہ کروڑ عام لوگ نہ تو حکومت کا حصہ بن سکتے ہیں اور نہ ہی اتنے تعلیم یافتہ ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنت میں کوئی کردار ادا کر سکیں ہمارے ہاں یہ بھی بہت بڑا المیہ ہے کہ طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے دس لاکھ کی آبادی میں سے ایک آدمی سی ایس ایس کر تا ہے۔ بہرحال قصہ مختصر بات ہو رہی تھی قانون کی حکمرانی کی تو اس وقت پاکستان کے عوام جو محسوس کرتے ہیںوہ یہ کہ ملک میں جنگل کا قانون اور ڈاکو راج ہے۔ جبکہ عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کو خبر دار کیا ہے کہ اس نے ججز کو بحال نہ کیا اور امریکہ کی حمایت کی تو اس کا حشر بھی مسلم لیگ(ق) جیسا ہو گا ۔ سانحہ بارہ مئی میں امریکہ کی بنائی ہوئی ایم کیو ایم ملوث ہے پرویز مشرف کو اقتدار سے ہٹا کر قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک کا صدر بنایا جائے ۔ قوم ایم کیو ایم (ق)لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکٹھ کو مسترد کر دے گی ایم کیو ایم نے 2004ءمیں کراچی میں 13افراد کو قتل کیا۔ 12مئی 2007ء کو 50افراد کو نشانہ بنایا گیا ۔ 9مارچ 2008ء کو وکلاء کو زندہ جلا دیا گیا ۔ انتخابات میں ایم کیو ایم کو عوامی مینڈیٹ نہیں ملا بلکہ یہ امریکہ کی بنائی ہوئی جماعت ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کس بنیاد پر اس تنظیم سے مفاہمت کر رہی ہے۔ برطانیہ میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی کانفرنس میں ایم کیو ایم کو غنڈہ گرد تنظیم قرار دیا گیاتھا اعلامیہ پر پیپلز پارٹی کے دستخط بھی موجود ہیں ۔ پیپلز پارٹی کیوں اپنے وعدے سے رو گردانی کر رہی ہے۔ جبکہ قاضی حسین احمد نے یہ بھی کہاکہ جب تک پاکستان میں امریکی مداخلت جاری رہے گی پاکستان کو آزادی نہیں مل سکتی ہماری پالیسیاں جب تک امریکہ میں بنتی رہیں گی مسائل حل نہیں ہوں گے- قاضی حسین احمد نے کہاکہ جامعہ حفصہ ، لال مسجد میں امریکی ایماء پر معصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا لاپتہ افراد کی فہرست میں اضافہ ہو رہاہے ۔ ہم نے ہر صورت ملک کو امریکی غلامی سے نجات دلانا ہے اس کا پختہ عزم کر رکھاہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی امریکی ایجنوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی اور پرویز مشرف کی رخصتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا پاکستان پیپلز پارٹی کو خبر دار کرتے ہیں کہ ججز کو بحال نہیں کیاگیا تواس کا حشر بھی مسلم لیگ (ق) جیسا ہو گا۔ امریکہ نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے پوری قوم نے ججز کی بحالی کیلئے قربانیاں دی ہیں ان کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ پورے ملک میں ایک بار پھر گو مشرف گو کے نعرے لگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی کیلئے ایوانوں کے باہر بھرپور جدوجہد کا آغاز ہو گا۔ امریکہ کی حمایت کرنے پر پاکستان پیپلزپارٹی کو عوام مستر د کردیں گے۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی خو د کو پرویز مشرف کی صف میں شامل نہ کرے ۔ پی پی پی ‘ مسلم لیگ(ق) ‘ ایم کیو ایم اور دسری جماعتوں کے مشرف کی ایما پر اکٹھ کو عوام تسلیم نہیں کریں گے امریکہ کے ایجنٹوں کے خلاف پوری قوم میدان میں نکلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ججز کی بحالی سے راہ فرار اختیار کرلی ہے یہ جمہوری قوتوں کی ترجمان نہیں ہو گی ۔ چودہ مئی کو اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ وکلاء ‘ سول سوسائٹی ‘ سیاسی قوتیں مل کر تحریک چلائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ امریکی ایماء پر ہماری ایجنسیاں لوگوں کو غائب کر رہی ہیں لاپتہ افراد کی ذمہ دار ملکی ایجنسیاں ہیں امریکہ جس کی نشاندہی کردے ہماری ایجنسیاں انہیں اٹھا کر تفتیش کیلئے امریکہ کے حوالے کر دیتی ہیں ۔ ججز کی بحالی کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے کسی صورت امریکی بالا دستی کو تسلیم نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ امریکہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے ۔ امریکی حکمران سب سے بڑے دہشت گرد ہیں ۔ عراق ، افغانستان میں معصوم عوام کا خون بہایا جارہا ہے امریکہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوموں کے خلاف دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے ہم مظلوم عوام کے ساتھ ہیں انہوں نے کہاکہ بارہ مئی کو کراچی میں قتل عام کیاگیا ایم کیو ایم اس خونریزی میں ملوث ہے۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے سے قاضی حسین احمد نے کہاکہ اس ایشو کے حوالے سے امریکی دباو¿ کو قبول کیاگیا انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو نہ صرف آزاد اور رہاکیاجائے بلکہ پرویز مشرف کو اقتدار سے ہٹا کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان کا صدر بنایا جائے ۔ جبکہ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ایوان صدر جمہوریت کے خلاف سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ حالانکہ پاکستان کے عوام نے صدر پرویز مشرف کے خلاف مینڈیٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سترہ مئی کو لاہور میں وکلاء کنونشن میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ججوں کی بحالی کے لیے تیس دن کی ڈیڈ لائن کی بھی ضرورت نہیں تھی اور پھر بارہ دن کی بھی ضرورت نہیں تھی اس طرح وزیراعظم نے ججوں کی رہائی کے لیے ایگزیکٹو آرڈر کیا تھا اسی طرح ایگزیکٹو ارڈر کے ذریعے جج بحال بھی ہو سکتے تھے اور چاہیے تو یہ تھا کہ وزیراعظم رہائی کے حکم کے ساتھ ہی بحالی کا حکم بھی جاری کردیتے تو تین منٹ میں جج بحال ہو جاتے ا نہوں نے کہا کہ حکومت ججوںکی بحالی پر جتنا پیچھے ہٹتی جائے گی پرویز مشرف اتنا ہی سرپر چڑھتا جائے گا ۔ ایوان صدر جمہوریت کے خلاف سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے جس شخص کو پاکستان کے عوام نے برطرف کیا تھا وہ جمہوریت اور عوام کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی پر خلاف ورزی کررہا ہے ۔ جو ایک زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بارہ مئی کی ڈیڈ لائن بھی گزر گئی لیکن جج بحال نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ سترہ مئی کو وکلاء کا اجلاس لاہور میں ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری نے کہا ہے کہ نواز لیگ کی حکومت سے علیحدگی کی صورت میں پیپلزپارٹی پنجاب کی حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرے گی ۔ پیپلزپارٹی پنجاب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے کسی عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اور ( ن ) لیگ کی مخلوط حکومت چلتی رہے ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری کے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں تعطل کی وجہ یہ ہے کہ وہ آئینی ماہرین جن کی رائے کو وہ درست سمجھتے ہیں انہیں کوئی ایسا راستہ نہیں بتا سکے جس کے ذریعے جج بحال ہو جائیں ۔ اور اداروں کے درمیان تصادم کی صورت بھی پیدا نہ ہو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی صدر پرویز مشرف کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کرے گی ۔ پاکستان کو متحد رکھنا اور پیپلزپارٹی کو بطور جمہوری جماعت قائم رکھنا انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ قبائلی علاقوں میں کارروائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے حامی نہیں لیکن قیام امن کے لیے بات چیت کا دروازہ بند نہیں کریں گے۔ حکومت صحافیوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کا کوئی منصوبہ نہیں بنا رہی اور اس حوالے سے آنے والی خبریں محض قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ دوبئی حکومت کو نجی ٹی وی کی نشریات بند کرنے کے لئے نہیں کہا ۔پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری نے مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف سے رابطہ کرکے وفاقی کابینہ سے وزراء کے استعفوں کا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی ہے ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی نشستیں خالی رکھیں گے اور ان کی واپسی کا انتظار کریں گے نواز شریف سے کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے ۔ انہیں منانے کی ہر ممکن کوشش کروںگا۔ حکومت سے الگ نہ ہوں اور اگر وہ الگ ہو بھی گئے اور کابینہ سے استعفی دے بھی دیا تو مسلم لیگ(ن) کی نشستیں خالی رہیں گی اور ان کی جگہ کوئی نئے وزراء نہیں لائے جائیں گے اور اگر نواز شریف نے ضمنی انتخاب میں حصہ لیا تو ان کے خلاف امیدوار کھڑے نہ نہیں کریں گے پنجاب میں(ق) لیگ کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائی جائے گی ۔صحافیوں ‘ وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان کا پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر 12 مئی 2007 ء کے واقع اور میڈیا پر ممکنہ پابندیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ۔ وکلاء قیادت ‘ سینئر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے اراکین کی بڑی تعداد میں شرکت ۔ ججوں کی بحالی ‘ میڈیا کے خلاف ممکنہ پابندیوں کے خاتمے کے حق میں شدید نعرے بازی پیر کے روز پارلیمنٹ ہاوئس کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ جس پر میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کے لئے نعرے درج تھے ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ 12 مئی 2007 ء کو بے گناہ افراد کو کراچی میں قتل کیا گیا ۔ روشنیوں کے شہر کو خون میں نہلا دیا گیا اور 48 افراد کی خون میں لت پت لاشیں سڑکوں پر بکھری پڑی ہیں ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم 12 مئی کے شہدائ کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک میں عدلیہ و آئین کی بحالی کی جدوجہد کو تقویت بخشی ۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو ججوں کی بحالی نہ ہونے پر ہمیں دکھ اور افسوس ہے ہم 17 مئی کو وکلاء کے ملک گیر کنونشن میں وکلائکے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آج کا احتجاج 12 مئی کو شہداء کراچی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دیئے جو اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویڑن کی بار ایسوسی ایشنز نے منعقد کیا ہے انہوں نے کہا کہ آج کے اس احتجاج کا مقصد ان صحافیوں کے لئے بھی ہے جس کو سپریم کورٹ کی طرف سے نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ ہم صحافیوں کی جدوجہد میں ہمیشہ کی طرح ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے دباو¿ کی وجہ سے اس کیس کو واپس لیا گیا اور اگلی تاریخ 22 مئی کی دی گئی ہے ۔ ہمارا دباو¿ آئندہ بھی جاری رہے گا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی حنیف عباسی راولپنڈی بار کے صدر سردار عصمت اللہ اسلام آباد کے بار کے صدر ہارون الرشید ‘ سینئر وکیل توفیق آصف بھی موجود تھے ۔ مظاہرے کے بعد وکلاء اور سول سوسائٹی کے شرکاء نے پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک ریلی نکالی اور سپریم کورٹ کے سامنے جا کر نعرے بازی کی ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بارہ مئی کی ڈیڈ لائن کے مطابق ججز بحال نہ ہونے پر وفاقی کابینہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی علیحدگی کا اعلان کر دیاہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء ( منگل کو ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیش کردیں گے جبکہ سرکاری عملہ اور گاڑیاں واپس کردی گئیں ہیں ۔ وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان نواز شریف نے مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا نواز شریف نے کہاکہ ججز کی بحالی کی صورتحال پوری قوم کے سامنے ہے چودہ ماہ سے اس مسئلے نے پوری قوم کو لپیٹ میں لے رکھا ہے اس بحران کا پہلا مرحلہ 9مارچ سے 20جولائی 2000ء تک تھا اور 20جولائی کو سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلے کے ذریعے چیف جسٹس افتخار محمد چو ہدری کو بحال کردیا پاکستان میں نئی عدلیہ نے جنم لیا۔ بیس جولائی سے تین نومبر 2000ء تک کے ساڑھے تین ماہ کے عرصے میں آزاد عدلیہ نے حکمرانوں کی کرپشن اور بد انتظامی کے حوالے سے ان کا محاسبہ کیا۔عوام کو ا±ن کے حقوق دئیے گئے لیکن یہ سب کچھ اس فرد واحد کو ناگوار گزرا جو آٹھ سالوں سے بندوق کے زور پر حکمرانی کر رہاہے تین نومبر کو وزیراعظم ، کابینہ ، قومی اسمبلی ، پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے نام نہاد صدر نے دوسری بار مارشل لاء مسلط کر دیا ۔ چیف جسٹس سمیت 60ججز کو برطرف کر دیاگیا اور اکثریت کو ان کے اہل خانہ سمیت گھروں میں نظر بند کردیاگیا۔ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے منشور میں ججز کی بحالی کو مرکزی نکتہ قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس مشن پر قائم رہیں گے او رہمارے ارکان نے یہ حلف لیا انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بعد ہمارے وزراء کے پرویز مشرف سے حلف پر ہمیں تحفظات تھے ججز کی بحالی کیلئے ہمارے وزراء نے حلف لیا کیونکہ اعلان مری میں دونوں جماعتوں نے یہ عہد کیاتھا تمام معزول ججز کو دو نومبر 2007ءکی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا بحالی کیلئے قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کی جائے گی اور تیس دنوں میں ججز کو بحال کیاجائے گا افسوس کہ تیس دن کی ڈیڈ لائن گزر گئی پیشرفت نہ ہو سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ تیس دنوں کی ڈیڈ لائن مکمل ہونے سے تین دن قبل راولپنڈی اسلام آباد میں پھر بات چیت کا آغاز ہوا زرداری نجی مصروفیت پر دوبئی چلے گئے وہاں ڈیڈ لاک ہونے پر میں ہنگامی طورپر دوبئی پہنچا ۔ انہوں نے کہاکہ میں اس بات کا مخالف ہوں کہ غیر ملک میں مذاکرات نہیں ہونے چاہیں انہوں نے کہاکہ بارہ مئی کو ججز کی بحالی کاتعین ہوا اسی روز قومی اسمبلی میں قرار داد منظور ہوئی اور ایگزیکٹو آڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیا اور ان فیصلوں کا اعلان کرنے کا اختیار مجھے دیا گیا انہوں نے کہاکہ مزید الجھنیں پیدا ہوئیں میں لندن میں موجود تھا واپسی کا پروگرام تھا کہ آصف علی زرداری نے ملنے کا پیغام دیا طویل مذاکرات اور بات چیت کے کئی ادوار ہوئے اختلافات ختم نہیں ہوئے انہوں نے کہاکہ تین نومبر کے آمرانہ اقدام کو کسی صورت آئینی اور قانونی جواز فراہم نہیں کیاجا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سینہ تان کر غیر آئینی اقدام کی مخالفت کی اور اعلان کیا کہ تین نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کو تسلیم نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ تین نومبر کے اعلان کے ذریعے ڈٹ جانے والے ججز کو سزا دی گئی اور جھک جانے والے ججز کو انعام واکرام سے نوازا گیا۔ نواز شریف نے کہاکہ کسی کے ذاتی مفاد کیلئے کسی ترمیم کاحصہ نہیں بن سکتے آزاد عدلیہ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ دوبارہ کسی آمر کو شرمناک اقدام نہیں کرنے دیں گے۔ بارہ مئی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ایک سال قبل کراچی میں خونی ڈرامہ کھیلا گیا جسے آمر نے عوامی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ 50شہداء کے قتل کی آج تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ۔ کاش آج ہم ان معصوم روحوں کو عدلیہ کی بحالی کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرسکتے ۔ میں شہداء کی روحوں کو یقین دلاتاہوں کہ ججز کی بحالی ، پرویز مشرف کی رخصتی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرا کر دم لیں گے اس قو می جدوجہد میں سول سوسائٹی ، وکلاء ، طلباء ، سیاسی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ یہ سفر جاری رہے گا اٹھارہ فروری کے عوامی مینڈیٹ کا تقاضا یہی ہے کہ آزاد عدلیہ کا پرچم ان فضاو¿ں میں لہرائیں ججز اپنے عہدوں پر بحال ہوں ا مرکزی مجلس عاملہ جس میں پارلیمانی پارٹی بھی شامل تھی نے فیصلہ کیا ہے کہ بارہ مئی کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے ہمارے وزراء وزیراعظم سے مل کر اپنے استعفے پیش کر دیں گے حکومت کو کمزور کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے کسی ایسے اقدام کاحصہ نہیں بن سکتے جس سے پرویز مشرف کو فائدہ ہو نواز شریف شروع دن سے وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے آصف علی زرداری نے اصرار کیا تھا بادل نخواستہ وفاقی کابینہ کا حصہ بنے حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں حکومتی بینچوں پر ہی بیٹھیں گے آمریت کو مضبوط کرنے کی کسی سازش کا حصہ بنیں گے نہ آمریت کا آلہ کار بنیں گے جمہوریت قوتوں کو غیر مستحکم نہیں کریں گے اور اپنا قومی کردار جاری رکھیں گے۔ مستقبل میں حکومت سے اشتراک کا فیصلہ ایشو کی بنیاد پر کریں گے ۔ وعدہ نبھانے کے پابند ہیں ۔ اعلان بھوربن کے مطابق وعدہ نہیں نبھایاگیا انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت میں شامل رہنے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا صوابدیدی فیصلہ ہو گا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کا معاملہ تھا تین نومبر کو غیر آئینی طور پر ججز کو برطرف کیاگیا ۔ غیر آئینی طور پر موجودہ ججز نے پی سی او کے تحت حلف لیا ۔ یہ آئین نہیں بلکہ مشرف کی وفاداری کاحلف لیا تھا انہوں نے کہاکہ غیر آئینی ججز کو ہٹانے اور معزول ججز کی بحالی کا اعلان کیاگیا تھا ۔ اسی ایشوز پر دونوں جماعتوں میں اختلاف رائے ہے جبکہ آل پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کے مرکزی رہنما و تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کو کچل کر زرداری، مشرف اورالطاف حسین کی شکل میں بنائی جانے والی نئی ٹرائیکا کو اس کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ آصف علی زرداری نے ا پنے چوری کے اربوں ڈالر بچانے کیلئے پیپلز پارٹی کی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور شہید کارکنوں کے خون کا بھی سودا کرلیا ہے ۔ عوامی جدوجہد کے ذریعے معزول ججوںکو بحال کروایا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار اے پی ڈی ایم کی جانب سے کراچی کے 12 مئی کو 50 سیاسی کارکنوں کو قتل کردیئے جانے کے خلاف یوم سیاہ کی اپیل کے سلسلہ میں لا ہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہئے کیا ۔ احتجاجی مظاہرہ سے اے پی ڈی ایم میں شامل جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما امیر العظیم، حافظ سلمان بٹ، خاکسار تحریک کے سربراہ حمید الدین المشرقی، جے یو پی نفاذ شریعت کے سربراہ انجینئر سلیم اللہ خان، پختون خواہ ملی پارٹی کے رہنما اعجاز خان ہوتی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔ احتجاجی مظاہرہ میں جماعت اسلامی، تحریک انصاف، خاکسار تحریک اور پختون خواہ ملی پارٹی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر مظاہرین نے جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا پتلا بھی جلایا گیا ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اے پی ڈی ایم 14 مئی کو اپنا آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی اور وکلائ و عوام کے ساتھ مل کر معزول ججوں کو بحال کروایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے این آر او کے تحت بیرون ملک میں پڑی اربوں ڈالر کی چوری کی ہوئی دولت کوبچانے کیلئے 12 مئی کو پیپلز پارٹی کے شہید ہونے والے کارکنوں کے لہو کا سودا کرلیا ہے جبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں فیکس پیغام دیا تھا کہ اگر انہیں قتل کیا گیا تو قاتل مشرف ہوں گے ۔ لیکن آصف علی زرداری نے اس دولت کی خاطر محترمہ کے قاتلوںکو بھی بچانے کا سودا کی ہے ۔ آج آصف علی زرداری مشرف کو بچانے اور چیف جسٹس کی واپسی کا راستہ روکنے کیلئے بہانے تلاش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 3نومبر کے اقدام کو خود مشرف غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے چکے ہیں ۔ پھر زرداری کے وکیل اس غیر آئینی اقدام کو آئینی طریقہ سے ختم کرنے کے رابطے کیوں تلاش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے مقدمات تو گھنٹوں میں ختم ہو گئے لیکن ججوں کی بحالی کیلئے نئی نئی ڈیڈ لائنیں دی جارہی ہیں ۔ اب ہم کوئی ڈیڈ لائن قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی ٹرائیکہ کے عزائم کو کامیاب ہونے دیں گے ۔ امیر العظیم نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے پوری قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جس استقامت کا مظاہرہ کیاہے آج کراچی سے خیبر تک پوری قوم بیدار ہو چکی ہے ہم معزول ججوں کو عوامی جدوجہد کے ذریعے بحال کروائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اے پی ڈی ایم کے قائدین کی سیاسی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں کیونکہ آج ان کا انتخابی بائیکاٹ کا فیصلہ درست ثابت ہو گیا ہے ۔ حمید الدین المشرقی نے کہا کہ 12 مئی کے شہیدوں کے خون کو کسی بھی صورت رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ۔ عدلیہ کی آزادی اور معزول ججوں کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی ۔ ایوان صدر حکومتی اتحاد کو توڑنے کی سازشوں میں مصروف ہے انجینئر سلیم اللہ خان نے آصف علی زرداری کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خاتمے کیلئے آئینی راستہ اختیار کیا جائے ۔ 3 نومبر کے اقدام کی کوئی آئینی حیثیت ہی نہیں ہے ۔ اعجاز خان ہوتی نے کہا کہ ججوں کی بحالی صرف عوامی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہوسکے گی ۔ملک کوسیاسی عمل کی پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کرنے والی قوتیں اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گی ۔ ریاست کے تمام اداروں میں ہم آہنگی ناگزیر ہے قانون کی حکمرانی ، میرٹ کی پاسداری ، اور شفاف حکمرانی حکومت کے بنیادی اصول ہونے چایہے۔ موجودہ حکومت کو سولہ کروڑ عوام کی خدمت کرنے کے لیے منتخب کیا گیاہے ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہترین منصوبے بنا ئے اور ملک میں اچھی پالیسیاں لاگو کرے اور عوام میں اتحاد کی فضا قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ان ذمہ داریوں کے ہوتے ہوئے حکومت کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ انتظامیہ کو شفاف بنائے اور عوام کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہوئے ایمانداری کے ساتھ اپنا کام کرے پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں کے بڑے مسائل غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی ہے اور ملک میں خوراک ، توانائی اور پانی کے مسائل بھی شدت سے موجود ہیں جن کو ایک دو روز میںحل نہیںکیا جا سکتا ہم جو پالیسیاں بناتے ہیں ان کو درست طریقے سے لاگو ہی نہیںکیا جاتا ۔ خطے میں مضبوط معاشی طاقت کے طور پر ابھرنے کے لیے پاکستان میں وسائل موجود ہیں تاہم آج کے دور میں یہ ریاست کے تمام اداروں میں باہمی ہم آہنگی ہونا ضروری ہے تاکہ ادارے درست طریقے سے اپنا کام جاری رکھیں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی بھی اداروں کے فعالیت سے ہی ممکن ہے ذہین اور فعال بیورو کریسی کسی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو حکومت کی مشکل وقت میں راہنمائی کرتی ہے تاکہ مسائل سے نمٹا جا سکے اور ہماری بیورو کریسی بین الاقوامی برادری کی طرح لائق اور ذہین ہے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وائٹ کالر کرائمز میں کسی ڈاکو سے کم بھی نہیں۔ تحریر اے پی ایس،اسلام آباد

No comments: