International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, May 13, 2008

پیپلز پارٹی کی جانب سے ججوں کی بحالی کے وعدے سے انحراف پر عوام کو پیپلز پارٹی سے مایوسی ہوئی ہے ۔ اعتزاز احسن


اسلام آباد۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما اور سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم ججوں کی بحالی کا اعلان کریں تو ٣ منٹ میں جج بحال ہو سکتے ہیں ‘ آئینی کمیٹی میں اختلاف صرف پی سی او والے ججوں کا ہے ہم نے پی سی او والے ججوں کوایڈہاک رکھنے کی تجویز دی تھی ۔ ایک نجی ٹیلی ویژن سے انٹرویو میں اعتراز احسن نے کہا کہ صدر پرویز مشرف مزید جتنا عرصہ کرسی صدارت پر بیٹھیں گے پاکستان اور جمہوریت کو اتنا ہی زیادہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ فروری کو پاکستانی عوام نے پرویز مشرف کو برطرف کردیا ہے اور272 نشستوں میں سے ان کی پارٹی کو صرف 40 نشستیں حاصل ہوئی ہیں جو 15 فیصد سے بھی کم ہیں اور اپنی جماعت کے لیے پرویز مشرف چار سال انتخابی مہم چلاتے رہے جس پر کھربوں روپے خرچ ہوئے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آج چوہدری شجاعت حسین ا ور پرویز مشرف یہ تسلیم کرتے رہے ہیں کہ اس شکست فاش کی وجہ ان کی باہمی قربت تھی ۔ وکلاء تحریک کے حوالے سے سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکلاء تحریک ایک فعال تحریک ہے اور دو بار اسے مکمل کامیابی نصیب ہوئی ۔ جن میں سے ایک جب سپریم کورت کے تیرہ ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا اور چیف جسٹس کو 20 جولائی 2007 ء کو بحال کیا ۔ ان ججوں میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج ھی شامل تھے۔ دوسری کامیابی 18 فروری 2008 ء کو پاکستانی عوام کا وہ فیصلہ ہے جس میں پاکستانی عوام نے جنرل پرویز مشرف کو برطرف کردیا ۔ اور یہ کامیابی بھی وکلاء تحریک کی مرہون منت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ تیسری مرتبہ بھی کامیابی تک پہنچائیںگے ۔ جن کے نتیجے میں جسٹس افتخار محمد چوہدری سپریم کورٹ کی عمارت مں بیٹھے ہوں گے اور انصاف فراہم کررہے ہوں گے۔ عوامی مشکلات کے حوالے سے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء تحریک نے حکمرانوں کو مہنگائی کم کرنے پٹرول سستا کرنے بیروز گاری ختم کرنے اور آٹے کی فراہمی سے نہیں روکا۔ بلکہ 42 دن اپنی تحریک کو روکے رکھا تاکہ حکومت عوام کے مسائل پر توجہ دے سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اگر چاہتی ہے تو وکلاء تحریک سے ایک منٹ میں چھٹکارا آحاصل کرکے سرخرو ہو سکتی تھی ۔ جس طرح وزیراعظم نے ایک ایگزیکٹو آرڈر سے جج آزاد ہو گئے تھے اسی طرح اگر وزیراعظم ججوں کی بحالی کا اعلان کردیں تو تین منٹ میں جج بحال ہو سکتے ہیں ۔ پیپلزپارٹی سے اپنے تعلق کے حوالے سے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے ان کا تعلق اکتوبر 1969 ء سے ہے اور یہ انشاء اللہ قائم رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی خاطر وہ تھانوں میں فرش پر بھی سوئے ہیں ۔ جیلیں کاٹیں اور پنجرا گاڑیوں میں محبوس ہو کر طویل سفر کیے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سے ٹکٹ کی طلبی بھی ان کا حق ہے اور یہ ٹکٹ ملنا بھی چاہیئے کیونکہ این اے 55 سے (ن) لیگ نے پیپلزپارٹی کو الیکشن لڑنے کی پیشکش اسی لیے کی ہے ۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے ججوں کی بحالی کے وعدے سے انحراف عوام کو پیپلزپارٹی سے مایوسی ہوئی ہے ۔ الیکشن کے بائیکاٹ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ و ہ دوبڑ ی جماعتوں کی جانب سے الیکشن لڑنے کی صورت میں الیکشن کے بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے لیکن ان کی نظر بندی کے دوران کے بارز کے ساتھیوں نے ان کے موقف پر نہ تو غور کیا اور نہ ہی زیادہ اہمیت دی ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ بائیکاٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ آئینی پیکج کے حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ ایسے آئینی پیکج کے خلاف ہیں کہ جس کے ذریعے جج صاحبان کے اختیارات کم کیے جائیں یا ان کی مدت ملازمت میں کمی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی عمل یا سوچ زیادتی ہوگی کیونکہ آئینی کمیٹی میں بھی کسی آئینی پیکج کا ذکر نہیں تھا اور یہ کہ ان کی معلومات کے مطابق دوبئی مذاکرات میں بھی صرف ایک قرار داد اور بعد میں ایگزیکٹوآرڈر کے ذریعے جج بحال کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ آئینی کمیٹی میں اختلاف صرف پی سی او ججوں کی حیثیت کے حوالے سے تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پی سی او جج صاحبان اپنے ساتھی ججوں اور ان کے اہل خانہ کی حبس بے جا کے لیے بھی آرڈر پاس نہیں کر سکے تھے اس کے باوجود ہم نے ان کے لیے لچک دکھائی اور کہا کہ انہیں بطور ایڈہاک جج رکھ لیا جائے ۔ کیونکہ وہ مستقل جج نہیں رہ سکتے ۔ ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ آصف علی زرداری کوکئی بار اپنے موقف سے آگاہ کیا گیا لیکن بے سود رہا ۔ انہوں نے کہاکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ پرویز مشرف کی بھرپور حمایت کر رہا ہے تاہم امریکی و کلاء نے چیف جسٹس کی بھرپور حمایت کی ہے اور تعلیمی اور تحقیقی اداروں نے بھی چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی حمایت کی ہے ۔ اور ہارورڈ لاء سکول نے افتخار محمد چوہدری کو ایک ایسا تمغہ دیا ہے جو اس سے پہلے صرف دو شخصیات کو دیا جا چکاہے ۔جن میں سے ایک جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا ہیں ۔ مزید یہ کہ امریکہ کی 63 بار ایسوسی ایشنز نے افتخار محمد چوہدری کی آنریری لائیو ممبر بنایا ہے ۔ چوہدری اعتزازاحسن نے وکلاء برادری سے درخواست کی کہ کسی بھی حکومت کے ساتھ اختلاف کی وجہ سے اس ملک کا جھنڈا نہیں جلایا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کے سات لاکھ وکلاء نے ایک دن پورے دس منٹ تک سارا کام روک کر افتخار محمد چوہدری اور وکلاء تحریک سے یکہتی کا اطہار کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ اس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتی جب تک جج صاحبان آزاد منش ا ور نڈر نہیں ہوں گے اور پاکستان کے لیے عدلیہ کی آزادی اورججوں کی بحالی ایک بہتبڑا اور بنیادی مسئلہ ہے وکلاء تحریک کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سترہ مئی کو آل پاکستان ری پری زین ٹیٹو لائرز کننشن میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا آسان اور مشکل فیصلوں کے حوالے سے سوال پر اعتزاز احسن نے بقول شاعر کہا کہ ’’ مشکل نہیں مشکل پیش ہمت دشوار۔

No comments: