International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 13, 2008

ڈاکٹر قدیر تاریخ کا حصہ ہیں، جوہری معاملے کی مزید تفتیش نہیں کی جائے گی، شاہ محمود قریشی

امریکہ ہمارے سرحد عبور کرنے سے باز رہے پاکستان ایک خود مختار ملک ہے، ہماری سیکورٹی فورسز شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کر رہی ہےاسامہ پاکستان میں نہیں، القاعدہ کے رہنما کی موجودگی کے بارے میں کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا، امریکہ یا دیگر بیرونی افواج کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گےبے نظیر بھٹو کے قتل کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس میں بیت اللہ محسود کا ہاتھ ہے ،ہم تفتیش سے پہلے الزام نہیں لگانا چاہتے، وزیرخارجہ کا امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو
واشنگٹن ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جوہری معاملے کی مزید تفتیش کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان الزامات کی مستقبل میں کوئی تفتیش نہیں کی جائے گی کہ پاکستانی فوج نے ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مدد کی تھی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرا نہیں خیال اور نہ ہی مجھے یقین ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہے پاکستان امریکی یا کسی دوسرے بیرونی ممالک کی فوج کو اسامہ کی گرفتاری یا القاعدہ کے دیگر سرکرہ رہنماؤوں کی تلاش کے لیے اپنے ملک میں کارروائی کی اجازت دے گا امریکہ ہمارے سرحد عبور کرنے سے باز رہے پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اور وہ اپنی آزادی اور خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دے گا واشنگٹن میں امریکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جوہری معاملے کاکیس اب داخل دفتر کر دیا گیا ہے اور اب سلسلے میں مزید تفتیش نہیں ہو گی جو کچھ معلوم کیا جا سکتا تھا کیا جا چکا ہے جو اقدامات کیے جانے تھے کئے جا چکے ہیں انہوں نے کہا کہ مقصدیہ تھا کہ دنیا کو محفوظ رکھا جائے اور جوہری آلات کو محفوظ رکھا جائے اور یہ کہ جو کچھ ماضی میں ہوا وہ مستقبل میں نہ ہو اور یہ مقاصد حاصل کیے جا چکے ہیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاں تک ہمارا نظریہ ہے ڈاکٹر اے کیو خان اب تاریخ کا حصہ ہیں ان کا کوئی سرکاری رتبہ نہیں ہے جو نیٹ ورک انہوں نے تیار کیا تھا وہ توڑا جا چکا ہے وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بارے میں وثوق سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کا ہاتھ ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم تفتیش سے پہلے ہی الزام نہیں لگانا چاہتے ہم ایک غیر جانبدار اور آزادانہ انکوائری کرانا چاہتے ہیں میں کہہ رہا ہوں کہ نہ تو ہم اس امکان کو خارج کر سکتے ہیںاور نہ ہی یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں بیت اللہ محسود کا ہاتھ تھا وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور امریکہ ہماری سرحدوں کی خلاف وزری سے باز رہے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ ہماری فوج، پیرا ملٹری فورسز اور ریگولر فورسز کی بڑی تعداد سرحدوں پر تعینات ہے وہ موثر کارروائی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی بیرونی مداخلت سے افراتفری اور انتشار پھیلے گا پاکستان عوام اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور یہ ہماری خود مختاری پر ایک سوالیہ نشان ہو گا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ جمعہ کے روزانہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو نڈولیزرائس سے ملاقات میں ان پر واضح کر دیا ہے کہ حکومت پاکستان افغانستان کی سرحد کے ساتھ ملحقہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں سے نمٹ رہی ہے اورضرورت پڑنے پر خود کارروائی کرے گی شاہ محمود قریشی نے اعتراف کیاکہ دراندازی کے بعض واقعات رونما ہو رہے ہیں لیکن امریکی فوج القاعدہ کے سربراہ دیگر سرکردہ رہنماؤوں ، طالبان ارکان یا کسی دوسرے مشتبہ عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لیے آپریشن نہیں کر رہی انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر اسامہ بن لادن یا القاعدہ کے دیگر سرکردہ رہنماؤں کی تلاش یا گرفتاری کے لیے امریکہ یہ کسی دوسرے ممالک کی افواج کو کارروائی کی اجازت نہیں دے گا ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرا نہیں خیال اور نہ ہی مجھے یقین ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہے اور نہ ہی کوئی اس بارے میں جانتا ہے اور نہ ہی وہ یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اسامہ بن دلان پاکستان میں ہے لیکن ہماری پالیسی بالکل واضح ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہیں اور اگر پاکستان کو اسامہ یا کسی دوسرے ہائی ویلیو ٹارگٹ کے بارے میں ٹھوس شواہد ملے تو پاکستان خود فوری کارروائی کرے گا اس سلسلے میں کسی کی مدد کی ضرورت ہے اور نہ ہی پاکستان کسی کو مداخلت کی اجازت دے گا کیونکہ پاکستانی سیکورٹی فورسز کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی مداخلت سے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات ابھر یں گے میںتو یہ کہوں گا ہمیں موجود باہمی تعاون کی فضاء کو تقویت دینا ہو گا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اصل وجہ تلاش کر نا ضروری ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد حل ملٹری آپشن نہیں یہ جنگ فوجی کارروائی کے علاوہ عوام کے دل اور دماغ جیت کر بھی لڑی جا سکتی ہے

No comments: