International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 13, 2008

پاکستان خود مختار اور آزاد ملک ہے اس پر کسی کو حملے کی اجازت نہیں دیں گے،وزیراعظم

کوئی بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،دفاع کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں،کسی کو فکر مند نہیں ہونا چاہیےمٹھی بھر عناصر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں،اگر ہم دہشت گردی میں ملوث رہیں گے تو دنیا ہم پر ہنسے گیصوبوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں گے،کابینہ میں توسیع کا مقصد حکومتی امور کو بہتر انداز میں چلانے کی کوشش ہےطالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے متعلق گورنر اور وزیراعلیٰ سرحد جو حکمت عملی اپنائیں گے انہیں اجازت ہو گی،پشاور میں میڈیا سے بات چیت
پشاو ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے کسی کو اس پر حملہ کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں اور نہ ہی ہم کسی کو پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت دیں گے ۔ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے اگر ہم دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونگے تو دنیا ہمیں کیا کہے گی ۔ہمیں ذمہ دارشہریوں کا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ہمارے لئے یہ خطہ انتہائی اہم ہے ۔وہ وفاقی وزیر غلام احمد بلور اور صوبائی سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی والدہ کی وفات پر فاتحہ کے بعد بلور ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے اس موقع پر صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمدغنی،وزیراعلیٰ امیر حید ر خان ہوتی،وفاقی وزیر غلام احمد بلور اور سینٹر بابر اعوان بھی موجود تھے ۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمیں اس بات کا نہیں سوچنا چاہیے کہ پاکستان پر کوئی حملہ کرے گا کیونکہ ہم اپنے ملک کے دفاع کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتی اور پاکستانیوں کو ان پر حملے کے لئے فکر مند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم خود مختار اور آزاد ملک ہیں اور پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ مٹھی بھر چند عناصر ملک کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ان کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ ان مٹھی بھر عناصر کو سمجھائیں کہ وہ ملک کی ترقی کا سوچیں اور ملک کے نقصان کا نہ سوچیں۔صوبہ سرحد میں طالبانائزیشن بڑھنے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے صوبہ سرحد کے گورنر اور وزیراعلیٰ جو بھی حکمت عملی طے کریں گے اور وہ ان کی حکمت عملی کا ساتھ دیں گے ۔وفاقی کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ وفاقی کابینہ کے ورزاء پر کوئی عدم اعتماد نہیں تاہم کابینہ میں توسیع کی جا رہی ہے جب ہم نے کابینہ بنائی تھی تو وہ انتہائی مختصر تھی اور ہم مختصر کابینہ کے ساتھ حکومت چلا رہے تھے ہمارے اتحادی مسلم لیگ ن کے میاں محمد نواز شریف نے اپنے وزراء کو مستعفی کرایا مگر انہوں نے یہ استعفیٰ منظور نہیں کیا اب ہمیں مجبوراً کابینہ میں توسیع کرنا پڑ رہی ہے ۔نئے وزراء کابینہ میں شامل کئے جائیں گے تاکہ ملکی امور کو بہتر انداز میں چلایا جا سکے ۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹری سیکرٹری بنانے ہیں اور ہمیں سٹینڈنگ کمیٹیوں کی تشکیل کرنی ہے وہ بھی مشاورت سے ہوگی۔طالبان کے خلاف آپریشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ عوام جو چاہیں گے ہم ان کے ساتھ ہیں اور ہم کسی اور کی بات نہیں مانیں گے کیونکہ ہماری حکومت عوامی ہے اور ہم عوام کے ساتھ ہیں ۔امریکی فوجی جرنیل مولن کی پاکستان آمد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات ہیں امریکہ کے ساتھ نہ صرف ہمارا دفاعی بلکہ اقتصادی ،تعلیمی ،صحت ،دفاع اور مختلف مدوں میں تعاون ہے اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ۔صوبہ سرحد میں آٹے کے بحران سے متعلق وزیر اعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور اس اجلاس میں تمام صوبوں کے مسائل پر بحث ہوگی اور ان کے حل کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبوں کی مشکلات کا احساس ہے اور آئندہ کے اجلا س میں اس پر غور و خوص کیا جائے گا ۔ہنگو میں ایف سی اہلکاروں کی ہلاکتوں کے بارے میں وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے اہلکار جس جوانمردی ،ہمت اور سروں پر کفن باندھ کر فرائض انجام دے رہے ہیں اس پر وہ انہیں خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے کبھی ہتھیار نہیں پھینکے اور نہ ہی وہ جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ کرتے ہیں وہ ملک کے دفاع کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں ۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بجلی کے خالص منافع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو صوبائی خود مختاری دینے اور انہیں ان کے حقوق دینے میں مخلص ہے اور صوبہ سرحد کا بجلی کے خالص منافعے کی مد میں جو حق بنتا ہے وہ اسے دلایا جائے گا۔وزیراعظم نے سو دن کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب وہ سو دن کے حوالے سے قوم سے خطاب کریں گے تو وہ اس موقع پر اہم اعلانات کریں گے صوبہ سرحد کی ترقی کے لئے بہت کچھ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ گورنر سرحد اور وزیراعلیٰ سرحد اس صوبے کے نمائندے ہیں اور صوبے میں اتحادی جماعت کی حکومت ہے اس لئے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ۔

No comments: