International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 13, 2008

مسلم لیگ (ق) کا صدر مشرف کے خلاف ممکنہ مواخذے کی تحریک کی بھرپور مخالفت کرنے کا اعلان

اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ(ق) نے صدر پرویز مشرف کے خلاف ممکنہ مواخذے کی تحریک کی بھرپور مزاحمت اور مخالفت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی مداخلت ، سرحدی علاقوں میں نیٹو فورسز کے حملوں ، بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ کرنے ، حکومت کی سو روزہ کارکردگی اور اپوزیشن کے خلاف حکومت کی ا نتقامی کارروائیوں کے حوالے سے چار الگ الگ مذمتی قرار دادیں منظور کرلی ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس اتوار کے روز اسلام آباد میں پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین، سید مشاہد حسین اور چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ صدر پرویز مشرف کو مسلم لیگ(ق) ا ور اس کی اتحادی جماعتوں نے پانچ سال کے لیے منتخب کیا ہے ۔ حکمران اتحاد ان کے خلاف اصولی نہیں بلکہ ذاتی مخالفت اور مفاد کی خاطر مواخذے کی بات کررہا ہے۔ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک لائی گئی تو پاکستان مسلم لیگ(ق) اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی ۔چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اجلاس میں سارے امور کا جائزہ لیا گیا ۔ ملک کے حالات انتہائی مخدوش اور خطرناک ہے ۔ صوبہ سرحد اور صوبہ بلوچستان کی صور تحال افسوسناک ہے ۔ بدقسمتی سے حکومت کی جانب سے اس افسوس ناک صورت حال کی کوئی نوٹس نہیںلیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو پروا ہ ہوتی تو وہ ناکام ہو جاتی تو ہم یہ ضرور کہتے کہ چلیں کوشش تو کی گئی تھی ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ حکمران اتحاد ذاتی مفادات کی طرف گامزن ہے ۔ مشاہد حسین سید نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں 40 سے زائد رہنماؤںنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، اجلاس میں سرحدی علاقوں میں امریکی حملوں میں جاں بحق سویلین و فوجیوں کے دعائے مغفرت ، اسی طرح ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ، حاجی غلام احمد بلور ، اسفند یار ولی خان اور طارق عظیم کے ساتھ ان کے رشتہ اداروں کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں چار قراردادیں منظور کی گئیں پہلی قرار داد میں بڑھتی وئی بیرونی مداخلت ، امریکہ ونیٹو فورسز کے حملوں کو پاکستان کی سالمیت و خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ق) بیرونی مداخلت اور ان حملوں کے خلاف سینٹ و قومی اسمبلی میں قرا ردادیں جمع کرائیں گی ۔ دوسری قرار داد میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے اقوام متحدہ سے رابطہ کرنے کی مذمت کی گئی ہے ۔ یہ آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے ۔ نیا پنگا لیا گیا ہے ۔ پاکستان کی سلامتی اور سالمیت کمزور ہونے کا خدشہ ہے ۔ حکومت نے سو دنوں میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی بلکہ ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے ۔ حکومت کوچا ہیے تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ، اقتصادی وسائل کے خلاف قرار داد منظور کی گئی ، اسی طرح سیاسی انتقام کے حوالے سے حکومتی کارروائیوں کے خلاف بھی مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں ۔ خصوصا سندھ اور بلوچستان میں انتقامی کارروائیوں اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا سلسلہ عروج پر ہے جو آمرانہ ذہن کی عکاسی کرتی ہے ۔ ٹھٹہ میں مسلم لیگ(ق) کے تین کارکنوںکو شہید کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چوتھی قرار داد قومی مفاہمت کے حوالے سے منظور کی گئی ہے ۔ جس میںکہا گیا ہے کہ قومی مفاہمت کے لیے حکومت سنجیدہ ہے تو وہ اس ایشو سیکورٹی و سلامتی ، دہشت گردی کے حوالے سے قومی اتفاق رائے کے لیے پارلیمنٹ سے رجوع کرے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ق) نے بھارتی حکام کے ان بیانات جس میں کابل خود کش حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا ہے کی مذمت کی ہے ۔ اور ان بیانات کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کرزئی ، نیٹو یا امریکہ کوئی بھی ہو پاکستا ن کو میلی آنکھ نہیں دیکھ سکتا ۔ حکومت نے اس ایشو پر معذرت خوانہ رویہ اختیار کررکھا ہے بلکہ قومی سلامتی کے ان ایشوز کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ کرکے پاکستان کی ایجنسیوں اور اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ان ایشوز کو بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اپنا متحرک اور فعال کردار ادا جاری رکھے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ حکومت رہے یا نہ رہے یا وہ کمزور ہو ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم اپوزیشن میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو دن دیہاڑے سرحد ی علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ بیرونی مداخلت کو نئی حکومت خود دعوت دے رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ججوں کے ایشو کو لیگل کمیٹی دیکھ رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ قومی مفاہمت کا دعوی کیا جاتا ہے ۔ اس کے برعکس پنجاب میں آدھی جمہوریت ہے ، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری نہیں ہوئی ہے ہمارے دور میں صوبائی کابینہ کی تشکیل سے پہلے اپوزیشن لیڈر کی تقرری ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت سرکاری وسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہی ہے ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو ملائیشیا سے وطن واپسی پر سرکاری جہاز کو دوبئی نہیں لے جاناچاہیے تھا۔ پارٹی اجلاس کے لیے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود اپنے خلاف چارج شیٹ تیار کررہی ہے

No comments: