International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 13, 2008

امریکہ مالی بحران سے دو چار، ایک بڑا بینک بیٹھ گیا



نیو یارک کی سٹا ک مارکیٹ میں قرضے فراہم کرنے والی امریکہ کی دو بڑی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں بھی شدید کمی دیکھی گئی

نیویارک ۔ کیلفورنیا میں قائم گھروں کے لیے قرضے مہیا کرنے والا ایک بڑا بینک انّڈی میک بیٹھ گیا ہے اس بینک سے کھاتہ داروں کی طرف سے مسلسل اپنی رقوم نکلونے کے بعد اس کا انتظام ریگولیٹرز نے سنبھال لیا تھا کیونکہ یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں یہ مزید رقوم مہیا کرنے میں ناکام نہ ہو جائے۔ ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی کی تاریخ میں یہ دوسرا بڑا مالی ادارہ ہے جو کہ فیل ہو گیا ہے۔ بینک کے بنیادی نگران آفس آف ترفٹ سپرویڑن کا کہنا ہے کہ گزشتہ گیارہ دنوں میں کھاتہ داروں نے ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کی رقوم نکلوائی ہیں۔ دریں اثناء نیو یارک کی اسٹاک مارکیٹ میں امریکہ کی دو بڑی قرضے فراہم کرنے والی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں شدید کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کے حصص کی قدر نصف رہ گئی ہے۔ قرضے فراہم کرنے والی ان ’ کمپنیوں فیڈرل ہوم لون مورٹگیج کارپوریشن، فریڈی میک‘ اور فیڈرل نیشنل مورٹگیج ایسوسی ایشن، فینی مے‘ کے حصص کی قیمتیں اس خوف کے باعث گرنا شروع ہوئیں کہ شائد ان کمپنیوں کا انتظام حکومت کو سنبھالنا پڑ جائے۔ فریڈی میک اور فینی مے کمپنیوں کے حصص کی قمیتیں گرنے پر صدر بش کو کہنا پڑا تھا کہ یہ دونوں کمپنیاں امریکہ کے اہم ادارے ہیں اور اعلیٰ حکومتی حکام اس مسئلہ سے نمٹنے کی کوشش کر میں مصروف ہیں۔دونوں کمپنیاں مشترکہ طور پر امریکہ میں فروخت ہونے والے نصف گھروں کے لیے قرضے فراہم کرتی ہیں ان دونوں کمپنیوں کے بغیر کروڑوں امریکی گھر خریدنے سے محروم ہو جائیں گے۔ امریکہ میں فروخت ہونے والے نصف گھروں کے لیے قرضے اور گارنٹی یہی دو کمپنیاں مہیا کرتی ہیں۔یہ اپنی ہیت کے اعتبار سے دو غیر معمولی کمپنیاں ہیں جنہیں حکومت کی سرپرستی بھی حاصل اور ان کے حصص کا کاروبار حصص بازار میں بھی ہوتا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ میں ہاؤسنگ مارکیٹ میں حالیہ بحران کی وجہ سے ان کمپنیوں کے پاس قرضے فراہم کرنے کے لیے پیسہ نہ رہے۔ ان دونوں کمپنیوں کی حصص کی قدر اسی فیصد تک کم ہو گئی۔ نیویارک ٹائمز میں جمعہ کو یہ خبر شائع ہونے سے کہ حکومت ان کمپنیوں کو بچانے کے لیے اقدامات پر غور کر رہی ہے ان کے حصص کی قیمتیں تیزی سے نیچے گرنے لگیں۔ سرمایہ کاروں کو خطرہ ہے کہ حکومت کی طرف سے ان کمپنیوں کا انتظام سنبھالنے سے مورٹگیج یا قرضے حاصل کرنے والوں کو تو تحفظ مل جائے گا لیکن ان کا سرمایہ ختم ہو جائے گا۔ تاہم حکومت کی طرف سے فوری طور پر رد عمل سامنے آیا اور وزیر خزانہ ہینک پالسن نے اس بات کا اشارہ دیا کہ ان کمپنیوں کی تنظیم نو میں ان کو موجودہ حالت میں برقرار رکھے جائے گا۔ ان دونوں کمپنیوں کا خسارہ بہت سے حلقوں کے لیے انتہائی تشویش کی بات ہے کیونکہ کئی دیگر سرمایہ کار کمپنیوں نے ان کے حصص میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ان کمپنیوں کے نقصان کا اثر پوری دنیا کی اقتصادیات پر پڑنے کا اندیشہ ہے۔

No comments: