International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, July 3, 2008

پیپلز پارٹی کی حکومت قومی اہمیت کے معاملات میں اتحادیوں سے مشاورت نہیں کر رہی ، نواز شریف





اسلام آباد ۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت قومی اہمیت کے تمام بڑے فیصلوں میں اتحادیوں سے مشاورت نہیں کر رہی ۔ لندن جانے سے قبل اسلام آباد ائرپورٹ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں آپریشن اور پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سمیت تمام بڑے فیصلوں میں مسلم لیگ ن سے مشاورت نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن صرف آمریت کے خاتمے کے لیے پیپلز پارٹی کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے صدر پرویزمشرف کے مستقبل کے معاملے پر امریکی دباؤ سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان کے داخلی معاملات ملک کے اندرہی طے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تحمل اور بردباری کے ساتھ پاکستان میں جمہوریت کے ساتھ وابستگی کے جذبے کو نبھا رہے ہیں اور عوام کی امنگوں کے مطابق پیپلز پارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں اوراس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم پاکستان سے آمریت کا خاتمہ کرناچاہتے ہیں ۔ نواز شریف نے کہاکہ جس شخص نے پاکستان کے ساتھ گزشتہ آٹھ سال سے جو سلوک کیاہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا حشر نشر ہو چکا ہے ہم نہیں چاہتے کہ ایسے شخص کو دوبارہ مضبوط کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جج صاحبان کو بحال کیا جائے اور پاکستانی عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان سے نکالا جائے۔ نواز شریف نے کہاکہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ خلوص نیت سے حکومت کی حمایت اور تعاون کر رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پاکستان کواپنے معاملات کے حل کے لیے کسی کا مشورہ نہیں درکار بلکہ پاکستان اپنے داخلی معاملات کو داخلی طورپر ہی حل کرناچاہتا ہے۔ قبائلی علاقوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ قبائلی علاقے مسائل کے حل کے لیے افہام و تفہیم اور مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا چاہیے اور اڑھائی ماہ پہلے کے معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اب اچانک پیپلز پارٹی نے انہیں اعتماد میں لیے بغیر وہاں آپریشن شروع کردیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اڑھائی ماہ پہلے کیا گیا فیصلہ تبدیل کرنے کے حوالے سے حقائق سامنے لائے جائیں اور قومی نوعیت کے معاملات کے فیصلے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے ہی کئے جائیں ۔

No comments: