International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, July 3, 2008
قو می مجرموں کے عوام کے منہ پر طما نچے ۔۔۔۔ تحریر : اے پی ایس
پارلیمنٹ بالادست نہیں ہے ۔ فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہو رہے ہیں ۔ 18 فروری کے انتخابات کے حوالے سے عوام نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دیا تھا پارلیمنٹ کو عوام کے اس فیصلے سے عملدرآمد کرنا چاہئے ۔ دنیا بھر میں مسائل کا حل کبھی بھی فوجی مداخلت نہیں ہوتی۔ سول حکومت خواہ کتنی بھی کمزور ہو فوجی ڈکٹیٹر شپ سے بہتر ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھا کر غلط کیا گیا ہے۔ شوکت عزیز نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کو سٹیل ملز من مرضی کی قیمت پر فروخت نہ ہونے دینے پر بے عزت کرکے ملازمت سے برطرفی کی دھمکی دی تھی۔ پاکستان میں عدلیہ کی تباہی کیلئے مزید فورسز کام کررہی ہیں۔ وطن عزیز کی سلامتی خطرے میں ہے۔حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرکے سیاہ ترین باب رقم کیا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ ظلم عوامی قیادت کے دور میں ہورہا ہے جس کی قیمت آنے والی نسلوں کو ادا کرنا پڑے گی۔ وکلاءاپنے مضبوط ارادوں اور مسلسل جدوجہد سے عدلیہ کو بحال کروا کر رہیں گے جس سے ملک مضبوط ہوگا۔ غیر جمہوری قوتوں نے تخریب کاروں کو کالے کوٹوں میں ملبوس کرکے تحریک کو نقصان پہنچانے کی ناپاک کوشش کی مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ کالا کوٹ تو بازار سے خریدا جاسکتا ہے لیکن محب وطن وکیل بازاروں میں دستیاب نہیں ہوتے۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے یہ بھی کہا ہے کہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں فوجی مداخلت سے جمہوریت اور سول اداروں کو نقصان ہی پہنچا ہے۔ سول حکومت خواہ کتنی بھی کمزور ہو فوجی ڈکٹیٹر شپ سے بہتر ہوتی ہے۔ فوج میں اگر چھ چور ہیں تو پھر بھی چھ لاکھوں فوجیوں کو چور کہنا درست نہیں۔ پاکستان سٹیل ملز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے سٹیل ملز کو صرف 21ارب 68کروڑ روپے میں بیچنے کی کوشش کی اور مجھے ساتھ دینے پر پرکشش مراعات وگرنہ بے عزت کرکے نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوںنے کہاکہ دباو¿ ڈال کر مجھ پر دستخط کروائے گئے مگر میں نے حاضر دماغی سے بینکوں کیلئے دانستہ طور پر اگلی تاریخوں کے چیک کاٹے تاکہ جو کوئی بھی ادارے کو خریدے اسے ادائیگی کرنی پڑے۔ اسی دوران اللہ کا کرم ہوا اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ایکشن لیتے ہوئے نجکاری روک دی جس سے نہ صرف قوم کا اثاثہ بچ گیا بلکہ ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی محفوظ رہا۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کی کابینہ نے قومی اداروں کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ کمزور کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ عراق یا افغانستان میں انسانی حقوق کے تحفظ یا جمہوریت کی بہتری کیلئے نہیں آیا ۔ اس کا مقصد مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر پر قبضہ کرنا ہے۔ وہ اسرائیل کو مضبوط کرنے کیلئے پاکستان اور ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کا خاتمہ چاہتا ہے۔ بلوچستان کے معدنی ذخائر پر بھی اس کی نظریں جمی ہیں۔ عالمی منڈی میں فوڈ آئٹمز اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے جس پر جلد قابو پانے کا امکان ہے۔ عالمی اداروںکی تحقیق کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 200 ڈالر فی بیرل پہنچنے کا امکان ہے خوراک کے بحران پر قابو پانے کے لیے گندم اور ضروری فوڈ آئٹمز پر توجہ دینا ہو گی۔ عالمی منڈی میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 100 سے 180 فیصد اضافے کا رجحان جاری رہنے کا امکان ہے ۔ مختلف سطح پر صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں ناگزیر ہیں تاکہ قیمتیں کم ہو سکیں معیشت کے استحکام کے حوالے سے ملک میں 30 لاکھ میکرو فنانس کلائنٹس کا حدف حاصل کرنا ہو گا۔ ملکی معیشت کو بہتر سمت حاصل ہو گی۔ غذائی قلت پر قابو کے لئے زرعی پیداوار کو بڑھانا ہو گا ۔ عوام کو روٹی ،کپڑا اور مکان دینے کے دعویداروں نے ملک میں شوکت عزیز سے بھی بدترحالات پیدا کردئیے ہیں۔طالبان کے ساتھ کیا گیا امن معاہدہ توڑنے سے دشمنوں کو مفاد حاصل ہوگا۔فاٹا میں آپریشن کی بھرپور مذمت کرتے ہیں حکومت نے اشیاءکی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر کے شوکت عزیز کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔پٹرولیم مصنوعات،بجلی،گیس اور کئی دوسری اشیاء کے نرخ بڑھانے کے بعد اب آٹے کی قیمت میں اضافہ عوام پر بدترین ظلم ہے۔روٹی کپڑا اور مکان کے دعویداروں نے پہلے تو پاکستانی عدلیہ کو قتل کیا اور اب ہوشربا مہنگائی کے ذریعے عوام کا جینا دشوار کردیا ہے۔عوام، حکومت کے ان اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ جبکہ عوام کے خیال میں فاٹا میں آپریشن انتہائی ظالمانہ کاروائی ہے۔حقائق عوام کے سامنے لائے جائیںاور بتایا جائے کہ امن معاہدہ کون توڑ رہا ہے۔ان کے مطابق امن معاہدے کا خاتمہ پاکستان کے دشمنوں کے انٹرسٹ میں ہے۔ملک بھر میں یکم جولائی 2007ء سے 30 جون 2008ء کے دوران اشیاء صرف کی قیمتوں میں 114 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ لگڑری اشیاء کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے اور غریبوں کے منہہ پر دھڑا دھڑ طمانچے رسید کئے جا رہے ہیں اور اب یہ عالم ہو رہا ہے کہ غریب کسی کو منہہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہے۔صارف نمائندوں کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی‘ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کا رجحان عوام اور حکومت کے لئے نقصان دہ ہے جس نے گزشتہ 2 سالوں کے دوران حکومت کو شدید بحرانوں میں مبتلا کیا ہے اور حکومتی ادارے اپنی بدعنوانیوں اور غفلت کے باعث اس نقصان دہ رجحان کی روک تھام میں ناکام رہے ہیں۔مارکیٹ رپورٹ کے مطابق جولائی 2007 سے جون 2008 کے دوران دال مسور نمبر 1 کی قیمت میں 114 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 56 روپے فی کلو سے بڑھ کر 118 روپے فی کلو ہو گئی ۔دال مسور 2 نمبر 83 فیصد اضافے سے 52 روپے سے بڑھ کر 90 روپے ،دال ارہر 1 نمبر 49 فیصد اضافے سے 55 روپے فی کلو سے بڑھ کر 82 روپے فی کلو، دال ارہر 2 نمبر کی قیمت 60 فیصد اضافے کے ساتھ 50 روپے فی کلو سے بڑھ کر 80 روپے فی کلو ،کالا چنا 57 فیصد اضافے کے ساتھ 35 روپے فی کلو سے بڑھ کر 55 روپے فی کلو ،چنا نمبر 2 کی قیمت 67 فیصد اضافے کے ساتھ 30 روپے فی کلو سے بڑھ کر 51 روپے فی کلو، آٹا تھیلی پیک 10 کلو 64 فیصد اضافے کے ساتھ 170 روپے سے بڑھ کر 280 روپے ، دس کلو آٹا فائن فی کلو 75 فیصد اضافے کے ساتھ 16 روپے سے بڑھ کر 28 روپے ،فی کلو میدہ 40 فیصد اضافے کے ساتھ 18 روپے فی کلو سے بڑھ کر 30 روپے فی کلو ،6 فیصد اضافے کے ساتھ چینی 30 روپے فی کلو سے بڑھ کر 32 روپے فی کلو ،ڈالڈا گھی 55 فیصد اضافہ کے ساتھ 498 روپے فی 5 کلو گرام سے بڑھ کر 775 روپے فی کلو گرام، ڈالڈا گھی ڈھائی کلو 51 فیصد اضافے کے ساتھ 260 روپے سے بڑھ کر 395 روپے، ڈالڈا گھی ایک کلو 53 فیصد اضافہ کے ساتھ 100 روپے سے بڑھ کر 153 روپے فی کلو ،ڈالڈا تیل 35 فیصد اضافے کے ساتھ 498 روپے فی 5 لیٹر سے بڑھ کر 785 روپے فی 5 لیٹر، حبیب بناسپتی 5 لیٹر 498 روپے سے بڑھ کر 775 روپے فی 5 لیٹر‘ گھی 16 کلو گرام 1290 روپے سے بڑھ 1950 روپے فی 16 کلو گرام جبکہ تیل 16 لیٹر 1950 روپے فی 16 کلو گرام ہو گیا ہے۔چاول کرنل باسمتی سپر78 فیصد اضافے کے ساتھ 70 روپے فی کلو سے بڑھ کر 125 روپے فی کلو، کرنل باسمتی 65 روپے فی کلو سے بڑھ کر 110 روپے فی کلو، کرنل شاہی 65 روپے فی کلو سے بڑھ کے 100 روپے فی کلو، ونڈ7 باسمتی 60 روپے فی کلو سے بڑھ کر 95 روپے فی کلو، باسمتی سیلہ 60 روپے فی کلو سے بڑھ کر 110 روپے فی کلو ،اری 25.6 روپے فی کلو سے بڑھ کر 40 روپے فی کلو ہو گئے اور دودھ کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ۔ فی کلو دودھ کے نرخ 28 روپے سے بڑھ کر 42 روپے فی کلو ہو گئے ۔مرغی کے گوشت کی قیمت 100 روپے فی کلو سے بڑھ کر 150 روپے فی کلو کی سطح پر پہنچ گئی۔ گائے کے گوشت کی قیمت 130 روپے فی کلو سے بڑھ کر 180 روپے فی کلو جبکہ بکرے کے گوشٹ کی قیمت 240 روپے فی کلو سے بڑھ کر 320 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح کو عبور کر گئی۔ سرخ مرچ ثابت کی قیمت 180 روپے فی کلو سے بڑھ کر 200 روپے فی کلو، سرخ مرچ پسی ہوئی 170 روپے فی کلو سے بڑھ کر 210 روپے فی کلو، دھنیا ثابت فی کلو 80 روپے سے بڑھ کر 180 روپے ،ہلدی پسی ہوئی 100 روپے فی کلو ،لونگ فی کلو 340 روپے سے بڑھ کر 510 روپے فی کلو، الائچی فی کلو 390 روپے سے بڑھ کر 490 روپے فی کلو ،مرچ سیاہ 330 روپے فی کلو سے بڑھ کر 360 روپے فی کلو ،زیرہ سفید 210 روپے فی کلوسے بڑھ کر 300 روپے فی کلو ،زیرہ سیاہ 480 روپے فی کلو ، سبز الائچی 210 روپے فی کلو سے بڑھ کر 300 روپے فی کلو ،زیرہ سیاہ 480 روپے فی کلو،، کھوپرا ثابت 100 روپے فی کلو سے بڑھ کر 190 روپے فی کلو ،سپریم چائے 250 گرام 70 روپے سے بڑھ کر 83 روپے، دال مونگ دھلی کی قیمت 57 روپے فی کلو سے کم ہو کر 53 روپے فی کلو، دال مونگ دہلی 2 نمبر 52 روپے فی کلو سے کم ہو کر 44 روپے فی کلو ،دال مونگ چھلکا 52 روپے فی کلو سے کم ہو کر 51 روپے فی کلو ،دال ماش ثابت کی قیمت 60 روپے سے کم ہو کر 57 روپے فی کلو ،دال ماش ثابت 68 روپے فی کلو سے کم ہو کر 66 روپے اور کشمش گول 160 روپے سے کم ہو کر 150 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ صارفین نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسمگلنگ کے دروازے بند کئے جائیں‘ درآمدات وبرآمدات پر گہری نظر رکھنے کے لئے صوبائی سطح پر کمیشن قائم کئے جائیں جبکہ زرعی اجناس کی برآمدات مکمل طور پر بند کی جائے تاکہ مقامی اجناس پہلے اپنے عوام کے کام آسکیں ۔مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ اجناس اور اشیاء صرف کی رسد کے لئے ٹرین کے نظام کو استعمال کرنے سے بھی کاروباری لاگت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ پنجاب کی امین مارکیٹ میں گندم کے نرخ بڑھنے کے بعد پشاور میں آٹے کی قیمت میں 4 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا ہے ۔ 20 کلو تھیلے کی قیمت 80 روپے اضافے کے بعد ایک بار پھر 500 روپے تک جا پہنچی ۔ آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ میں اضافے اور پنجاب سے گندم کی فراہمی میں کمی بتائی گئی ہے ۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق 20 کلوگرام تھیلے کی قیمت 420 روپے سے بڑھ کر 500 روپے ہو گئی ہے جبکہ فائن آٹے کے تھیلے کی قیمت 100 کے اضافے کے بعد 550 روپے سے تجاوز کر گئی ہے ۔ آئندہ چند روز میں آٹے کے نرخوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ جس کے باعث پشاور میں آٹے کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کر سکتا ہے ۔ ادھر پنجاب کے وزیر خوراک ملک ندیم کامران نے کہا ہے کہ مہنگا آٹا فروخت کرنے والوںکے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ لاہور میں ایک اجلاس کے دوران انہوں نے کہاکہ آٹے کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 365 روپے ہے جبکہ پرچون کی قیمت 375 مقرر کی گئی ہے ۔ اے پی ایس
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment