International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, March 28, 2008
صوبہ سرحد میں اب تک ٢٣ سیاسی شخصیات کو وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے
پشاور ۔ صوبہ سرحد میں اب تک 23سیاسی شخصیات کو وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جن میں پاکستان بننے سے پہلے ڈاکٹر خان صاحب 1939ء سے 1947ء تک صوبہ سرحد کے تین مرتبہ وزیراعلیٰ بنے اور پاکستان بننے کے بعد بائیس اگست 1947ء سے بائیس اپریل 1955ء تک صوبہ سرحد کے پہلے وزیراعلیٰ خان عبد القیوم خان تھے جبکہ وہ سرحد اسمبلی کے چھٹے اور ساتویں وزیراعلیٰ بھی رہے ۔23اپریل 1955ء کو سردار عبد الراشد خان نے صوبے کے آٹھویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور وہ اٹھارہ جولائی 1955ء تک صرف تین مہینوں کے لئے اس منصب پر رہے ۔انتیس جولائی 1955ء کو سردار بہادر خان صوبہ سرحد کے نویں وزیر اعلیٰ بنے اور چودہ اکتوبر 1955ء تک اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔صوبے کے دسویں وزیراعلیٰ مولانا مفتی محمود تھے انہوں نے یکم مئی 1972ء سے پندرہ فروری 1973ء تک صوبہ سرحد کی بھاگ دوڑ سنبھالی ۔صوبے کے گیارہویں وزیراعلیٰ عنایت اللہ خان گنڈا پور تھے انہوں نے اکیس مئی 1974ء سے انیس فروری 1975ء تک اپنے فرائض انجام دیئے ۔تین مئی 1975ء کو نصر اللہ خان خٹک کو صوبے کا 12واں وزیراعلیٰ بنایاگیا جن کی حکومت انیس اپریل 1977ء تک رہی ۔اپریل 1977ء کو اقبال خان جدون کو صوبے کا 13واں وزیراعلیٰ بنایاگیا جن کی حکومت صرف تین ماہ کی مدت پر پانچ جولائی 1977ء تک رہی ۔سات اپریل 1985ء کو ارباب محمد جہانگیر خان خلیل نے صوبہ سرحد کے 14ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور انتیس مئی 1988ء تک صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے جبکہ اسی دن انتیس مئی 1988کو لیفٹیننٹ جنرل فضل حق نے صوبے کی بھاگ دوڑ سنبھالی اور وہ دو دسمبر 1988ء تک صوبے کے پندرہویں وزیراعلیٰ رہے اس کے بعد نئے آنے والے وزیر اعلیٰ آفتاب احمد خان شیر پاؤ تھے جن کی حکومت دو دسمبر 1988ء سے چھ اگست 1990تک رہی ۔صوبہ سرحد کے 17ویں وزیراعلیٰ میر افضل خان نے نومبر1990ء سے انیس جولائی 1993ء تک صوبے پر حکومت کی ۔جولائی 1993ء کو مفتی محمود عباس صوبے کے 18ویں وزیراعلیٰ بنے اور اکیس اکتوبر 1993ء صرف تین ماہ کے لیے اس عہدے پر فائز رہے ۔پیر صابر شاہ صوبہ سرحد کے 19ویں وزیراعلیٰ تھے ان کی حکومت بیس اکتوبر 1993ء سے پچیس فروری 1994ء تک تھی ان کے بعد آفتاب احمد خان شیر پاؤ کو دوبارہ اس منصب کی ذمہ داری سونپی گئی اور ان کی حکومت چوبیس اکتوبر 1994ء سے بارہ اکتوبر 1996ء تک رہی ۔اس طرح وہ صوبہ سرحد کے بیسویں وزیراعلیٰ کا اعزاز حاصل کیا ۔راجہ سکندر زمان نے صوبہ سرحد کے 21ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور وہ بارہ نومبر 1996ء سے دو فروری1997ء تک اس عہدے پر فائز رہے ۔فروری 1997ء کو سردار مہتاب احمد خان عباسی نے صوبہ سرحد کے 22ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا جن کی حکومت بارہ اکتوبر 1999ء تک قائم رہی ۔انتیس نومبر 2002ء کو اکرم خان درانی نے صوبہ سرحد کے 23ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا اور وہ اکتوبر 2007ء تک صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ رہے اس طرح وہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک پہلے وزیر اعلیٰ تھے جنہوں نے پانچ سال تک صوبہ سرحد پر حکومت کی ۔جبکہ اٹھارہ فروری 2008ء کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی نے پہلی مرتبہ بڑی تعداد میں اکثریتی نشستیں حاصل کیں اور اس پارٹی نے آئندہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے سابق وفاقی وزیر اعظم خان ہوتی کے صاحبزادے امیر حیدر خان ہوتی کو نامزد کیا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی جو ایک نوجوان قیادت کی حیثیت سے اس عہدے پر فائز ہونگے جن کے سامنے صوبے میں دہشت گردی سمیت بے شمار مسائل کا سامنا ہے وہ ان مسائل سے کس طرح نبردآزما ہوتے ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment