International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 10, 2008

ہمارے مفا ہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پرویز الہی







( چودھری احسن پریمی ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ لاہور اور کراچی جیسے پرتشدد واقعات کو روکا نہ گیا تو پورے ملک میں میانوالی جیسا ردِ عمل پھوٹ پڑے گا۔ قومی اسمبلی میں ورکروں کو لا کر نعرے بازی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جمہوریت کو کس طرف لے جانے کی کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مفاہمت اور رواداری کی سیاست کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا لیکن تشدد کے واقعات بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مثبت سوچ کے ساتھ Èگے بڑھے مگر ہماری امیدوں اور کوششوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے خطاب اور پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم نے طے کیا تھا کہ سابقہ اسمبلی میں اپوزیشن کی طرح نعرے بازی اور ڈیسک نہیں بجائیں گے اور مثبت سوچ کے ساتھ Èگے بڑھیں گے مگر ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ گزشتہ تین چار واقعات قابلِ مذمت ہیں۔ ارباب غلام رحیم کے ساتھ سندھ اسمبلی میں زیادتی کی گئی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ کی تاحال کوئی انکوائری یا سرکاری بیان سامنے نہیں Èئے۔ کل کراچی کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ وزیراعظم کو اس واقعہ پر سخت ایکشن لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شاید حکومت کا سندھ میں حالات پر کنٹرول نہیں ہے۔ ہم نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ارباب غلام رحیم‘ ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور وکلاءپر تشدد کے خلاف ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمارے مفاہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم پر تشدد ناقابل برداشت ہے۔ اگر حکومت ملک میں افہام و تفہیم کی فضا پیدا کرنے میں مخلص ہے تو ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس موقعہ پر متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر کراچی اور لاہور کے پر تشدد واقعات کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں تشدد‘ جمہوریت اور مفاہمتی عمل کی نفی ہے۔ ہم نے ملک و قوم کے بہترین مفاد میں متفقہ طور پر وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا تھا۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم ڈیسک بجا کر اور نعرے بازی سے ایوان کا تقدس پامال نہیں کریں گے جو یہ ہے کہ ہم نے پرامن احتجاج کر کے ثابت کردیا ہے کہ مگر ہماری غیر مشروط حمایت و تعاون کا غلط مطلب لیا گیا۔ اور اسے کمزوری سمجھا گیا ہے۔ حکومت اس لڑائی کو گلی کوچے اور سڑکوں پر لے جانا چاہتی ہے اگر ایسا ہوا تو میانوالی جیسا ردعمل پورے ملک میں پھوٹ پڑے گا۔ ہمارے مفاہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سیاست سے بالکل Èئوٹ ہو گئے ہیں اگر کو ئی یہ سمجھتا ہے تو اس کی خام خیالی ہے۔ ہم کسی کو جگ ہنسائی کا موقع نہیں دینا چاہتے۔ پر تشدد واقعات کا سدباب ضروری ہے۔

No comments: