ذمہ دار ایم کیو ایم ہے ‘ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے ‘ وکلاء کا احتجاجی مظاہرہ
راولپنڈی۔ کراچی میں خاتون وکیل سمیت 6 وکلاء کو زندہ جلائے جانے وکلاء اور شہریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے کے خلاف راولپنڈی ڈویژن کے وکلاء نے ڈویژن بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور 9 اپریل کے سانحہ کراچی کی تمام تر ذمہ داری ایم کیو ایم پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پرمکمل پابندی عائد کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘ فاروق ستار سمیت سرکردہ لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے تحت قتل و دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ 6 وکلاء کے بہیمانہ قتل کے خلاف جمعرات کے روز ضلع کچہری میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا اور بعدازاں آرمی ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ ریلی کے سینکڑوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور احتجاجی کتبے اٹھا رکھے تھے جبکہ جہلم روڈ پر آرمی ہاؤس کے صدر دروازے پر الطاف حسین کا پتلا اور ایم کیو ایم کا پرچم نذر آتش کیا گیا ۔ ریلی کی قیادت ہائی کورٹ کے صدر سردار عصمت اللہ ‘ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر محمد اکرام چوہدری نے کی ریلی سے قبل مقررین نے ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا یہ اجلاس ڈسٹرکٹ کہوٹہ بار کے سابق صدر راجہ صابر مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور بدھ کے روز کراچی میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعات اور سابق وفاقی وزیر شیر افگن نیازی پر مشتعل افراد کے تشدد کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا ۔ ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ رکن پنجاب بار کونسل ثناء اللہ زاہد ‘ توفیق آصف ‘ فرہاد اقبال خٹک ‘ ملک وحید انجم ‘ شاہ خاور سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب ڈسٹرکٹ بار کے رکن خواجہ نعمان نے کراچی میں وکلاء پر تشدد اور قتل کے خلاف قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں وکلاء کو زندہ جلائے جانے کے خلاف ا یم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ‘ فاروق ستار ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘بابرغوری سمیت دیگر سرکردہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔ کراچی بار کے سیکرٹری کے گھر اور گاڑی نذرآتش کرنے کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے گورنر سندھ کو فوری برطرف کیا جائے میڈیا پرویز مشرف کی ایما ء پر دہشت گردی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے میںکوئی خوف محسوس نہ کرے قراردا دمیں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر مکمل پابندی عائد کی جائے نعمان خواجہ نے شیر افگن کے واقعہ پرمیڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین وقانون شکن شیر افگن کوایجنسیوں نے مارا تومیڈیا نے ایشو بنا لیا لیکن ایک خاتون سمیت پانچ وکلاء کو زندہ جلانے پر میڈیا کیوں خاموس رہا انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ حق وانصاف کا علم بلند رکھتے ہوئے صحیح اور غلط کو عوام پر واضح کریں مقررین نے چیلنج کیا کہ 98 فیصد عوام کی نمائندگی کے دعویدار پاکستان میںآکر عوام کا سامنا کریں ۔ ایسی صورت میں وہ کراچی تک محدود ہو کر رہ جائیںگے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پرویز مشرف نے بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو ان کا حشر بھی شیر افگن جیسا ہو گااور عوام ان سے حساب لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع تھی جمہوریت آنے سے ملک میں امن وامان ہو گا ججز بحال ہوں گے آئین وقانون کی بالادستی ہوگی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو گا ۔ لیکن ہماری نو متنخب اسمبلیوں نے بعض قرار دادیں کو ایک لمحے میں منظورکرلی لیکن ججوں کی بحالی کی قراردادوں کوپس پشت ڈال دیا گیا نو متنخب حکمران اورجماعتیں یہ جان لیں کہ وکلاء کسی سیاسی جماعت کی بجائے پہلے اپنے کالے کوٹ کے وفادار رہیں۔ حکمران سن لیں کہ وکلاء چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بغیر کوئی فارمولا قبول نہیں کریںگے اوروکلاء کی حکومتی عہدے کو قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ایم کی ایم کی تاریخ شاید ہے کہ ملک میںلاشوں اور عقوبت خانوں کی سیاست کرکے پھر خود ہی ماتم کرنا شروع کردیتی ہے پرویز مشرف خود لسانیت کے داعی ہیں اور وہ لسانی تنظیم ایم کیو ایم کی سرپرستی کررہے ہیں تاکہ کراچی کو سنگاپور کی طرزپ ر ایک الگ سٹیٹ بنا دیا جائے ۔ پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کی کوشش ہے کہ وکلاء کا قتل عام کرکے انہیں دیوار سے لگایا جائے ہم آج تک پرامن تھے لیکن اب ہمیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے انہوں نے ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر ذوالفقار عباس نقوی اور حیدر مرزا سمیت ہائی کورٹ میں مقدمات کیس ماعت کے لیے پیش ہونے والے وکلاء کی شدید مذمت کی ا انہوں نے کراچی مینچ ھ وکلاء کے قتل کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے زیر اہتمام وکلاء بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور احتجاجی ریلیں نکالیں گے۔ بعدازاں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں وکلاء جہلم روڈ کے راستے آرمی ہاؤس تک گئے ا ور صدر درواز ے پر زبردست نعرے بازی کی مظاہرے میں وکلاء قائدین ا ور وکلاء کے علاوہ مسلم لیگ(ن) ‘ شعبہ خواتین کی رہنماؤں زیب النساء اعوان اور زاہدہ کاظمی نے بھی شرکت کی اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے اور بکتر بند گاڑیوں نے آرمی ہاؤس کو حفاظتی حصار میںلیے رکھا۔
راولپنڈی۔ کراچی میں خاتون وکیل سمیت 6 وکلاء کو زندہ جلائے جانے وکلاء اور شہریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے کے خلاف راولپنڈی ڈویژن کے وکلاء نے ڈویژن بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور 9 اپریل کے سانحہ کراچی کی تمام تر ذمہ داری ایم کیو ایم پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پرمکمل پابندی عائد کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘ فاروق ستار سمیت سرکردہ لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے تحت قتل و دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ 6 وکلاء کے بہیمانہ قتل کے خلاف جمعرات کے روز ضلع کچہری میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا اور بعدازاں آرمی ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ ریلی کے سینکڑوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور احتجاجی کتبے اٹھا رکھے تھے جبکہ جہلم روڈ پر آرمی ہاؤس کے صدر دروازے پر الطاف حسین کا پتلا اور ایم کیو ایم کا پرچم نذر آتش کیا گیا ۔ ریلی کی قیادت ہائی کورٹ کے صدر سردار عصمت اللہ ‘ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر محمد اکرام چوہدری نے کی ریلی سے قبل مقررین نے ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا یہ اجلاس ڈسٹرکٹ کہوٹہ بار کے سابق صدر راجہ صابر مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور بدھ کے روز کراچی میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعات اور سابق وفاقی وزیر شیر افگن نیازی پر مشتعل افراد کے تشدد کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا ۔ ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ رکن پنجاب بار کونسل ثناء اللہ زاہد ‘ توفیق آصف ‘ فرہاد اقبال خٹک ‘ ملک وحید انجم ‘ شاہ خاور سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب ڈسٹرکٹ بار کے رکن خواجہ نعمان نے کراچی میں وکلاء پر تشدد اور قتل کے خلاف قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں وکلاء کو زندہ جلائے جانے کے خلاف ا یم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ‘ فاروق ستار ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘بابرغوری سمیت دیگر سرکردہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔ کراچی بار کے سیکرٹری کے گھر اور گاڑی نذرآتش کرنے کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے گورنر سندھ کو فوری برطرف کیا جائے میڈیا پرویز مشرف کی ایما ء پر دہشت گردی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے میںکوئی خوف محسوس نہ کرے قراردا دمیں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر مکمل پابندی عائد کی جائے نعمان خواجہ نے شیر افگن کے واقعہ پرمیڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین وقانون شکن شیر افگن کوایجنسیوں نے مارا تومیڈیا نے ایشو بنا لیا لیکن ایک خاتون سمیت پانچ وکلاء کو زندہ جلانے پر میڈیا کیوں خاموس رہا انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ حق وانصاف کا علم بلند رکھتے ہوئے صحیح اور غلط کو عوام پر واضح کریں مقررین نے چیلنج کیا کہ 98 فیصد عوام کی نمائندگی کے دعویدار پاکستان میںآکر عوام کا سامنا کریں ۔ ایسی صورت میں وہ کراچی تک محدود ہو کر رہ جائیںگے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پرویز مشرف نے بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو ان کا حشر بھی شیر افگن جیسا ہو گااور عوام ان سے حساب لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع تھی جمہوریت آنے سے ملک میں امن وامان ہو گا ججز بحال ہوں گے آئین وقانون کی بالادستی ہوگی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو گا ۔ لیکن ہماری نو متنخب اسمبلیوں نے بعض قرار دادیں کو ایک لمحے میں منظورکرلی لیکن ججوں کی بحالی کی قراردادوں کوپس پشت ڈال دیا گیا نو متنخب حکمران اورجماعتیں یہ جان لیں کہ وکلاء کسی سیاسی جماعت کی بجائے پہلے اپنے کالے کوٹ کے وفادار رہیں۔ حکمران سن لیں کہ وکلاء چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بغیر کوئی فارمولا قبول نہیں کریںگے اوروکلاء کی حکومتی عہدے کو قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ایم کی ایم کی تاریخ شاید ہے کہ ملک میںلاشوں اور عقوبت خانوں کی سیاست کرکے پھر خود ہی ماتم کرنا شروع کردیتی ہے پرویز مشرف خود لسانیت کے داعی ہیں اور وہ لسانی تنظیم ایم کیو ایم کی سرپرستی کررہے ہیں تاکہ کراچی کو سنگاپور کی طرزپ ر ایک الگ سٹیٹ بنا دیا جائے ۔ پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کی کوشش ہے کہ وکلاء کا قتل عام کرکے انہیں دیوار سے لگایا جائے ہم آج تک پرامن تھے لیکن اب ہمیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے انہوں نے ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر ذوالفقار عباس نقوی اور حیدر مرزا سمیت ہائی کورٹ میں مقدمات کیس ماعت کے لیے پیش ہونے والے وکلاء کی شدید مذمت کی ا انہوں نے کراچی مینچ ھ وکلاء کے قتل کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے زیر اہتمام وکلاء بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور احتجاجی ریلیں نکالیں گے۔ بعدازاں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں وکلاء جہلم روڈ کے راستے آرمی ہاؤس تک گئے ا ور صدر درواز ے پر زبردست نعرے بازی کی مظاہرے میں وکلاء قائدین ا ور وکلاء کے علاوہ مسلم لیگ(ن) ‘ شعبہ خواتین کی رہنماؤں زیب النساء اعوان اور زاہدہ کاظمی نے بھی شرکت کی اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے اور بکتر بند گاڑیوں نے آرمی ہاؤس کو حفاظتی حصار میںلیے رکھا۔
No comments:
Post a Comment