اسلام آباد۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ اور جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے کامیاب نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ایسے سازشوں کی ترجمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام بڑے مگرمچھوں کا بلا امتیاز احتساب ضروری ہے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پرویز مشرف کی ترجمانی سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیئے اور دیگر لوگوں کو بھی پرویز مشرف کا ساتھ چھوڑنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری دور شروع ہو چکا ہے لیکن اس کے نہ چاہنے والے اس کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ پتلی تماشا کون کررہا ہے ۔ اور کون کروا رہا ہے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاسی جماعتیںا ب کسی کے ہاتھوں پتلی تماشہ نہیں کریں گی۔ کیونکہ سیاسی جماعتیں اب سیاسی بلوغوت کو پہنچ چکی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پچاس سال میں یہ پہلی پارلیمنٹ ہے جو کلی طورپر عوام سے وعدہ کرکے آئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں بنے گی ۔ ا ور جمہوریت ملک کا مقدر بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اب آخری سانسوں پر ہے اور ہاتھ پاؤں مار رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سب سے پہلے عدلیہ کا معاملہ حل کرنا چاہیئے جس سے یہ ساری سازشیںدم توڑ دیں گی ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتساب کا عمل معاشرے کا جزو لاینفک ہے اور اس کے بغیر معاشرہ زند ہ رہ ہی نہیںسکتا ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کویقینی بنائے بغیر کوئی بھی پارلیمنٹ نہیں چل سکتی ۔ اور یہ کہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی جوابدہ ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہاکہ مواخذے کی آپشن اسی لیے آئین میں شامل کی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیا جائے ۔ نون لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی صدر پرویز مشرف جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اس لیے پارلیمنٹ کو چاہیئے کہ صدر پرویز مشرف کا مواخذہ کیا جائے اور آرٹیکل چھ کا نفاذ بھی ضرور کیا جائے تو سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور آج جو امن وامان کی صور تحال خراب ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ بڑی مچھلیوں کو معاف کردیا جاتا ہے اور غریب آدمی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز بڑے بڑے مگر مچھوں پر احتساب کا شکنجہ کسا جانا چاہیئے ۔ کیونکہ اس کے بغیر غریب اور پریشان عوام کے دکھ نہ تو دور ہو سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے اپنی ناکامیوں کے سبب اب گیدڑ بھبکیوں پر اتر آئے ہین لیکن حکومت ان گیدڑ بھبکیوں میں آنے والی نہیں ہے
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, April 10, 2008
سیاسی جماعتوں کو سازشوں کی ترجمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔ جاوید ہاشمی
اسلام آباد۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ اور جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے کامیاب نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ایسے سازشوں کی ترجمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام بڑے مگرمچھوں کا بلا امتیاز احتساب ضروری ہے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پرویز مشرف کی ترجمانی سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیئے اور دیگر لوگوں کو بھی پرویز مشرف کا ساتھ چھوڑنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری دور شروع ہو چکا ہے لیکن اس کے نہ چاہنے والے اس کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ پتلی تماشا کون کررہا ہے ۔ اور کون کروا رہا ہے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاسی جماعتیںا ب کسی کے ہاتھوں پتلی تماشہ نہیں کریں گی۔ کیونکہ سیاسی جماعتیں اب سیاسی بلوغوت کو پہنچ چکی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پچاس سال میں یہ پہلی پارلیمنٹ ہے جو کلی طورپر عوام سے وعدہ کرکے آئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں بنے گی ۔ ا ور جمہوریت ملک کا مقدر بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اب آخری سانسوں پر ہے اور ہاتھ پاؤں مار رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سب سے پہلے عدلیہ کا معاملہ حل کرنا چاہیئے جس سے یہ ساری سازشیںدم توڑ دیں گی ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتساب کا عمل معاشرے کا جزو لاینفک ہے اور اس کے بغیر معاشرہ زند ہ رہ ہی نہیںسکتا ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کویقینی بنائے بغیر کوئی بھی پارلیمنٹ نہیں چل سکتی ۔ اور یہ کہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی جوابدہ ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہاکہ مواخذے کی آپشن اسی لیے آئین میں شامل کی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیا جائے ۔ نون لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی صدر پرویز مشرف جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اس لیے پارلیمنٹ کو چاہیئے کہ صدر پرویز مشرف کا مواخذہ کیا جائے اور آرٹیکل چھ کا نفاذ بھی ضرور کیا جائے تو سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور آج جو امن وامان کی صور تحال خراب ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ بڑی مچھلیوں کو معاف کردیا جاتا ہے اور غریب آدمی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز بڑے بڑے مگر مچھوں پر احتساب کا شکنجہ کسا جانا چاہیئے ۔ کیونکہ اس کے بغیر غریب اور پریشان عوام کے دکھ نہ تو دور ہو سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے اپنی ناکامیوں کے سبب اب گیدڑ بھبکیوں پر اتر آئے ہین لیکن حکومت ان گیدڑ بھبکیوں میں آنے والی نہیں ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment