International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 9, 2008

اٹارنی جنرل پاکستان کی لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کے فوری بعدکراچی میں فائرنگ ، آتشزنی اور وکلا پر تشدد کا سلسلہ شروع ہوجانا واضح کر رہاہے کہ یہ سب

٭۔ ۔ ۔ ارباب غلام رحیم اور ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر حملے اور کراچی میں خرابی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں،جماعت اسلامی کا ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم ان کی حراست اور ان پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
لاہور۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہاہے کہ ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور ارباب غلام رحیم پر تشدد کے بعد آج کراچی میں ہونے والے ہنگامے ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔اٹارنی جنرل پاکستان کی آج لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کے فوری بعدکراچی میں فائرنگ ، آتشزنی اور وکلا پر تشدد کا سلسلہ شروع ہوجانا واضح کر رہاہے کہ یہ سب کچھ گہری منصوبہ بندی کے ساتھ ہو رہاہے ۔ پرویز مشرف اور اس کے اتحادی ملی بھگت سے ملک کے حالات خراب کرکے نئی حکومت کو ناکام بنانا اور ججوں کی بحالی روکنا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم ان کی حراست اور ان پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی پر الزام لگانے سے قبل انہیں تحقیق کر لینی چاہیے تھی ۔جھوٹی الزام تراشی سے وہ اپنا کیس کمزور کریں گے۔ منصورہ سے جاری کردہ اپنے بیان میں قاضی حسین احمد نے کراچی میں فائرنگ اور جلاؤ گھراؤ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں 12 مئی کا ری پلے ہو رہا ہے۔ وہاں بیسیوں مسلح لوگ دندناتے اور فائرنگ کرتے پھر رہے ہیں ، بے گناہ لوگوں کو تشد دکا نشانہ بنایا جارہاہے ، ملکی املاک اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا جا رہاہے لیکن صوبائی اور شہری حکومت محض تماشائی بنی ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ارباب غلام رحیم اور ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر حملے اور کراچی میں خرابی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں اور یہ لوگ ججوں کی بحالی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی کے مطالبے کو پس منظر میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ہمارامطالبہ ہے کہ دونوں واقعات کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیق کرائی جائے اور سازشی عناصر کو بے نقاب کر کے انہیں قرار واقعی سزاد ی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سازشی عناصر وکلا تحریک کو بدنام کر کے ججوں کی بحالی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں اور نئی حکومت کے آغاز سفر سے پہلے ہی اس کی ناکامی اور حالات کو کنٹرول نہ کرسکنے کا تاثر دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاستدان اور سیاسی ورکرز اپنے ماضی سے سبق سیکھیں اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور الزام تراشی کے بجائے برداشت کا مظاہرہ کریں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران طبقے کو زیادہ احتیاط سے کام لینا چاہیے اور یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ سیاستدان ملکی معاملات کو احسن طریقے سے سنبھال اور چلا نہیں سکتے ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ چوہدری اعتزاز احسن اپنے استعفیٰ کے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور وکلا کو آپس میں لڑا کر ججوں کی بحالی کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کی سازش ناکام بنا ئیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے وکلا برادری کا اتحاد ضروری ہے

No comments: