International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 9, 2008

اسحاق ڈار نے کابینہ کو شوکت عزیز حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں بارے وائٹ پیپر پیش کر دیا

شوکت عزیز حکومت نے ترقی کے حوالے سے انتہائی غلط اعداد و شمار پیش کیے
حقیقت یہ ہے ملکی معیشت انتہائی نازک صورت حال سے دو چار ہے
جی ڈی پی اور افراط زر کی شرح سمیت کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا
نجکاری کا عمل شدید متاثر ہوا ہے اور بنکوں سے ہدف سے کئی گنا زیادہ قرضے لئے جاتے رہے
وائٹ پیپر پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا جو شوکت عزیز اور ان کی ٹیم کو طلب کر نے کا فیصلہ کرے گی
کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات کی صحافیوں کو بریفنگ

اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کابینہ کو شوکت عزیز حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے بارے میں وائٹ پیپر پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ شوکت عزیز حکومت نے ترقی کے حوالے سے انتہائی غلط اعداد و شمار پیش کیے جبکہ حقیقت یہ ہے ملکی معیشت انتہائی نازک صورت حال سے دو چار ہے جی ڈی پی اور افراط زر کی شرح سمیت کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا نجکاری کا عمل شدید متاثر ہوا ہے اور بنکوں سے ہدف سے کئی گنا زیادہ قرضے لئے جاتے رہے وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے 31 مارچ تک کی معاشی صور تحال کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کیا اور کابینہ کو بتایا کہ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے اور انتہائی انتظامی کا مظاہر ہ کیا گیا ہے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت کے قیام کے پندرہ دنوں کے اندر اندر ملک کی موجودہ صورت حال کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے گا ہم نے یہ وعدہ آٹھ دنوں میں پورا کر دیا اور آج کابینہ کو ماضی کی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کے باعث 31 مارچ تک کی معاشی صورت حال کے بارے میں بتایا انہو ںنے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 7.2 فیصد کے مقررہ ہدف کے بجائے صرف چھ فیصد رہنے کی توقع ہے اس طرح افراط زر کی شرح ساڑھے چھ فیصد کے مقررہ ہدف کی بجائے 10 فیصد تک رہنے کی توقع ہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ہدف 1025 ارب روپے کی بجائے 990 ارب روپے رہنے کی توقع ہے مالیاتی خسارہ 4.5 فیصد کے مقررہ ہدف کی بجائے 9.5فیصد رہنے کی توقع ہے منی گروتھ 19 فیصد کے ریکارڈ سطح پر پہنچنے کی توقع ہے اس طرح جی ڈی پی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی شرح 9.2 فیصد رہنے کی توقع ہے سٹیٹ بنک کے ذخائر کم ہو کر 13 ارب 70 کروڑ ڈالر تک رہنے کی توقع ہے جب کہ کریڈٹ ریٹنگ جو اس وقت B1/B+N ہے وہ بہتر ہو کر B2/B رہنے تک کر نے کی کوشش کی جائے گی انہو ںنے کہا کہ اس طرح مانیٹری پالیسی اور مالیاتی پالیسی کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور غذائی اجناس میں افراط زر کی شرح 14 فیصد تک رہنے کی توقع ہے انہو ںنے کہا کہ شوکت عزیز کی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ انہو ںنے کشکول توڑ دیا ہے مگر معیشت کی یہ صورت حال دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے کشکول توڑ کر دیگ رکھی ہوئی تھی یہی وجہ ہے کہ آزادی سے لے کر 1999 تک حکومت قرضوں کا حجم 2946 ارب روپے تھا جو رواں مالی سال کے آخر تک 5695 ارب روپے تک پہنچ جائے گا اس طرح گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران حکومتی قرضوں میں 4810 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا انہو ںنے کہا کہ کابینہ نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ باہر سے بھی امداد آتی رہی اس دوران قرضوں کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی اس کے باوجود اتنی بڑی مقدار میں قرضے لئے گئے اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ حکومت نے غربت میں کمی کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پیش کیے اور ان کے اعداد و شمار کے مطابق 1999 میں غربت کی شرح 30.9 فیصد تی جو 2004-05 میں 23.9 فیصد تک پہنچ گئی انہو ںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں غربت کی شرح میں اضافہ ہوا اور لوگوں کی قوت خرید میں کمی واقع ہوئی آٹھ سال قبل ایک ڈالر میں 8 کلو آٹا ملتا تھا جو اب بمشکل3 کلو میسر آتا ہے انہو ںنے ایکسٹرنل نیٹ فنانسنگ کے حوالے سے کہا کہ شوکت عزیز کی حکومت نے اس میں بھی غلط اعداد و شمار پیش کیے نان بینکنگ فنانس کا ہدف 50 ارب روپے تھا جو اس وقت 75 ارب 40 کروڑ تک پہنچ ہے اور رواں مالی سال کے آخر تک 175 ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے اس طرح بنکوں سے قرضے لینے کا ہدف 81 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ پہلے آٹھ ماہ کے دوران 295 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو رواں مالی سال کے آخر تک 441 ارب روپے رہنے کی توقع ہے اس طرح نجکاری کے عمل سے 75 ارب روپے آنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا مگر اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی اور پہلے آٹھ ماہ کے دوران ایک ارب 70 کروڑ روپے حاصل ہوئے جو رواں مالی سال کے آخر تک 2 ارب 10 کروڑ روپے رہنے کی توقع ہے اس طرح مجموعی طور پر 399 ارب روپے مختلف شعبوں سے قرضے لینے کا ہدف کیا گیا تھا جو اس وقت تک 453 ارب 70 کروڑ روپے کے قرضے لئے جا چکے ہیں اور رواں مالی سال کے آخر تک یہ شرح 872 ارب روپے رہنے کی توقع ہے انہو ںنے کہا کہ حکومتی قرضوں کے باعث ہی مہنگائی نے جنم لیا جس سے غریب عوام سخت متاثر ہوئی اور لوگوں کی قیمت خرید کم ہو گئی اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال کے لئے ترقی 4.8 فیصد مقرر کی گئی تھی جبکہ یہ شرح 3.8 رہنے کی توقع ہے اس طرح لارج سکیل مینو فیکچرز کی شرح 10.5 فیصد مقرر کی گئی تھی جو 7.5 فیصد رہنے کی توقع ہے اس طرح جی ڈی پی کی شرح 7.2 فیصد مقرر کی گئی تھی جو 6 فیصد تک رہنے کی توقع ہے انہو ںنے کہا کہ رواں مالی سال کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ہدف 1025 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ یہ 990 ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے انہو ںنے کہا کہ مالیاتی خسارہ جو 260 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا مگر حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث پہلے 8 ماہ کے دوران کی صورت حال یہ ہے کہ ساڑھے 465 ارب روپے تک یہ پہنچ چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کے سامنے اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے غلط طریقہ کار اختیار کیا اور اپنی زیادہ توجہ موبائل فون اور بڑی بڑی گاڑیوں اور دیگر پرتعیش اشیاء پر دی اور پڑے پیمانے پر بد انتظامی مظاہرہ کیا انہو ںنے کہا کہ اگر ماضی کی حکومت معاملات ٹھیک طریقے سے چلاتی تو آج ہمیں یہ حالات نہ دیکھنے پڑتے انہو ںنے کہا کہ چونکہ اس وقت غذائی اجناس میں افراط زر کی شرح بلند ترین سطح پر جا رہی ہے اور عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اس لئے ہمیں زراعت کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی توجہ دینا ہو گی اس کے ساتھ ساتھ ملک توانائی کے بحران کا شکار ہے کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے بہت جلد انرجی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک سے قرضے لینے کی شرح کے رحجان میں کمی لانا ہو گی انہو ںنے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں صرف پوری دنیا کا مسئلہ ہے ورلڈ بینک کے اجلاس میں جا رہا ہے اور ہم وہاں یہ موقف پیش کریں گے کہ تیل کی قیمتیں صرف ملک کی معیشتیں متاثر ہو رہی ہیں اس لئے انہیں کنٹرول کر نے کے لئے کر دار ادا کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے غریب طبقے کو بالخصوص ریلیف دینا ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ غریبوں کے لئے بنانا ہے انہوںنے کہا کہ ہمیں ان چیلنجز کا مل کر مقابلہ کر نا ہے اور قوم کو وہی کچھ بتایا جائے گا اور وہ اصل صورت حال ہو گی انہو ںنے کہا کہ سابق حکومت کی ان غلط پالیسیوں اور اعداد و شمار غلط پیش کر نے کے حوالے سے اس بیلنس شیٹ کو پارلیمنٹ کو پیش کر نا ہے اور پھر پارلیمنٹ نے فیصلہ کر نا ہے کہ وہ سابق حکومت جس میں وزیر اعظم شوکت عزیز ، وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ اور ان کی اقتصادی ٹیم کو طلب کرے اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے اتنے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کیوں کیں اس موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے کابینہ کو گزشتہ ہفتے آرمی چیف کی جانب سے ملک کے بعض حصوں جن میں مختلف آپریشن کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے حوالے سے بتایا انہوںنے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم اور سابق وفاقی وزیر شیر افگن نیازی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی نئی جمہوری حکومت نے اپنے پاؤں جمائے نہیں کہ ان کے لئے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں انہو ںنے کہا کہ ان واقعات میں جو لوگ بھی ملوث ہوئے ان کے خلاف بلا تخصیص کا حکم دیا گیا ہے اور عوام کو پر امن رہنے کی اپیل کی گئی ہے انہو ںنے کہا کہ کراچی میں آج ہو نے والے واقعات پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے اور وہاں کی انتظامیہ متحرک ہے اور ایک ڈی پی او کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے انہو ںنے کہا کہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی کراچی میں جبر و سیاست شروع ہو گئی ہے انہو ںنے کہا کہ جمہوری حکومت اس ساری صورت حال پر قابو پائے گی اور اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پیمرا میں غیر ضروری قوانین کو منسوخ کر نے کی منظوری بھی دی ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ میڈیا کی آزاد ی کو یقینی بنایا جائے گا اور پیمرا کو میڈیا دوست اور وزارت اطلاعات و نشریات کے ما تحت ادارہ بنایا جائے گا اس سلسلے میں تمام تر فیصلے میڈیا کو اعتماد میں لے کر کیے جائیں گے

No comments: