پاکستان انتہائی اہم جغرافیائی محلِ وقوع میں واقع ، ایک ایٹمی طاقت اور گنجان آبادی والا مسلم ملک ہو نے کے با عث ایک اہم ملک ہے
نوے کے عشرے میں پاکستان سے قطع تعلق کی و جہ سے ہم پاکستان اور اس کے اداروں بالخصوص افواجِ پاکستان سے کٹ کر رہ گئے
دہشتگردی کے خلاف لڑائی جیسے مشترکہ مقاصد کے لیے دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے درمیان تعلقات برقرار رہنے چاہییں
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں نئے امن معاہدوں پر امریکہ کو تحفظات اور پریشانی ضرور ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کا حشر ماضی کی طرح نہ ہو
ہمارے لیے یہ ناقابلِ قبول ہے کہ انتہا پسند عناصرقبا ئلی علاقے کو پاکستان ، افغانستان یا مغرب میں اپنی دہشتگرد سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں‘ امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا تھنک ٹینک کے سیمینار سے خطاب
واشنگٹن۔ امریکی نائب وزیرِ خارجہ جان نیگروپونٹے نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستانی پارلیمنٹ سے تعلقات مضبوط بنائے گا کیو نکہ18 فروری کے انتخابات میں جس کے انعقاد میں امریکی حکومت نے ایک کردار ادا کیا تھا، پاکستانی عوام نے جمہوریت، اعتدال پسندی اور معاشی استحکام کے لیے ووٹ دیے تھے ۔ یہاں واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک کے زیرِ اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو انتہائی اہم ملک سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ مشترکہ اقدار اور مفادات کے لیے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتا رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ، جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ اب بھی اپنے اس پرانے بیان پر قائم ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صدر مشرف عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک ناگزیر اتحادی ہیںان کا کہنا تھا کہ گیارہ ستمبر کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں شخصیاتی عنصر نمایاں ہوگیا تھا ۔جب ہم مشرف کا نام لیتے تھے اس وقت ہمارا مقصد پاکستانی قوم ہی تھا لیکن اب اسے زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کیا جانا چاہیے۔نیگرو پونٹے کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے کیونکہ وہ انتہائی اہم جغرافیائی محلِ وقوع میں واقع ہے، ایک ایٹمی طاقت ہے اور ایک گنجان آبادی والا مسلم ملک ہے۔ امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ صرف یہ ضروری نہیں ہے کہ پاکستان جیسے اہم ملک کی حکومت سے تعلقات مضبوط کیے جائیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ اس ملک کے عوام اور اس کے اداروں اور تنظیموں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے جائیں۔ نیگروپونٹے نے نوے کے عشرے میں امریکہ کی طرف سے پاکستان سے قطع تعلق پر تنقید کی اور کہا کہ اس سے ہم پاکستان اور اس کے اداروں بالخصوص افواجِ پاکستان سے کٹ کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی جیسے مشترکہ مقاصد کے لیے دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے درمیان تعلقات برقرار رہنے چاہییں۔ جان نیگروپونٹے نے کہا کہ امریکہ یہ نہیں چاہے گا کہ پاکستان کے قبائلی علاقے، پاکستان کے اندر، خطے میں، بالخصوص افغانستان میں اور مغربی ممالک کے خلاف پرتشدد حملوں کی منصوبہ بندی اور کمیں گاہ کے طور پر استعمال ہوں۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں نئے امن معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اعلیٰ امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اس پر تحفظات اور پریشانی ضرور ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کا حشر ماضی کی طرح نہ ہو۔ امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا ہمارے لیے یہ ناقابلِ قبول ہے کہ انتہا پسند عناصر پاکستان کے علاقے کو پاکستان کے اندر، افغانستان میں یا مغرب میں اپنی دہشتگرد سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں۔ پاکستانی حکومت کو ان علاقوں پر اپنا اختیار قائم کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں میں امریکہ ہر ممکن مدد کرے گا۔ صدر مشرف کے اسمبلیوں کے تحلیل کرنے کے صوابدید ی اختیارات کے خاتمے اور عدلیہ کی بحالی کے لیے امریکی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات ہیں اور انہیں امید ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں ان مسائل کو حل کرلیں گی۔
No comments:
Post a Comment