International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, May 6, 2008

میانمر میں سمندری طوفان ’’ نر گس ‘‘ سے ہلاکتو ں کی تعد اد ١٥ ہزار سے تجاوز کرگئی‘ لاکھوں افراد متاثر ہوئے



لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں ‘ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے‘ وزیرِ خارجہ نیان وِن
میا نمر امداد قبول کر لے ‘امریکہ نے ہنگامی امداد کے لیے 2لا کھ50ہزا ر ڈالر کی رقم مختص کی ہے‘ امریکی خاتونِ اول لارا بش کی اپیل

ینگون۔ میا نمر (برما ) میں سمندری طوفان ’’ نر گس ‘‘کے سبب مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور سرکاری ٹیلیوڑن کے مطابق اب تک ہلا ک ہو نے و ا لو ں کی تعد ا د15ہزار سے تجا و ز کر گئی ہے۔میا نمرکے وزیرِ خارجہ نیان وِن نے کہا ہے بوگالے کے قصبے میں جومیا نمر کے بڑے شہر سے سو کلو میٹر دور واقع ہے10ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکام ابھی تک نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر امریکہ نے میا نمرسے کہا ہے کہ وہ اس کی طرف سے امداد قبول کر لے۔ امریکی خاتونِ اول لارا بش نے میا نمرسے مدد قبول کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہنگامی امداد کے لیے 250000 ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔ طوفان سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں امدادی اشیاء پہنچنا شروع ہوگئی ہیں لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ متاثرین کو پینے کے پانی، خیموں اور غذائی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ میا نمرکے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک متاثررین کے لیے عالمی امداد قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس سے پہلے برما کی سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ نرگس نامی طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہزار ہو چکی ہے جبکہ صحیح تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ شروع میں ہلاکتوں کی تعداد 350 بتائی گئی تھی۔ برما کی حکومت کے مطابق طوفان نے پانچ علاقوں کو متاثرہ قرار دیا ہے جن میں دو کروڑ چالیس لاکھ لوگ بستے ہیں۔ برما کے حکام اور عالمی امدادی ادارے سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے ریجنل سربراہ ترجے سکاوڈال نے کہا ہے کہ طوفان سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے میں ابھی وقت لگے۔ انہوں نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہر کسی کی طرح حکومت کو بھی حالات کا صحیح اندازے لگانے میں مشکل کا سامنا ہے۔ترجے سکاوڈال نے بتایا کہ طوفان سے تباہ ہونے والی سڑکیں بند ہیں اور متعدد گاؤں متاثر ہوئے ہیں جہاں پہنچنے میں وقت لگے گا۔ برما میں غیرملکی امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت پر فوجی حکومت کی جانب سے متعدد پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے امدادی کام صرف مقامی عملے کے ذمے ہے۔ ترجے سکاوڈال نے کہا کہ اقوام متحدہ برما کی حکومت کے ساتھ بات کرے تاکہ متاثرین تک امدادی کارکنوں کی رسائی ممکن بنائی جاسکے۔ عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا کہ اس کی ٹیمیں ایراوڈی کے علاقے میں پانی، کمبل اور دیگر ضروری اشیاء پہپنچانا شروع کردی ہیں۔ ریڈکراس کے ترجمان مائیکل انیئر نے بتایا کہ جتنا جلد ہوسکا وہ امداد لیکر گئے لیکن ملبے اور بجلی کے کھمبے گرنے سے امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت محدود ہے۔

No comments: