لندن ۔ برطانوی دارالعوام میں اسقاط حمل کے قانون میں 20 سالہ تاریخ میں پہلی بار ترمیم کے لیے ایک بل پیش کیا گیا ہے جس پر پارلیمنٹ کے ممبران سے رائے مانگی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی دارلعوام میں اسقاط حمل کی مدت کو کم کروانے کے لیے ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں ارکان نے پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ پارٹی وابستگی سے ہٹ کر آزادانہ طور پر اس بارے میں اپنی رائے دیں ۔ یہ بل ایمبریالوجی اور فریٹلائزیشن بل کے تحت پیش کیا جا رہا ہے جس میں اسقاط حمل کی مدت جو کہ 24 ہفتے تھی کو سولہ ہفتوں تک کم کرنے کی تجویز دی گئی ۔ اس کے علاوہ بل میں ہم جنس پرستی اور جینز کے حوالے سے بھی قوانین شامل ہیں ۔ برطانیہ کی برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسقاط حمل کے دورانیے کو کم کرنے کی تجویز کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ۔ ادھر پارلیمنت کے تقریبا 86 ارکان نے کہا ہے کہ اسقاط حمل کے دورانیے کو کم کرنے سے بہتر ہے کہ غیر ضروری شرح پیدائش کو کم کیا جائے ۔ اور لوگوں کو جنس کے بارے میں تعلیم دی جائے ۔ ایوان زیریں کے بعد اس بل کو ایوان بالا یعنی’’ ہاؤ س آف لارڈز‘ ‘ میں بھی پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اسقاط حمل کے سب سے زیادہ کیسز برطانیہ میں ہوتے ہیں جہاں 2006 ء میں تقریبا 1 لاکھ 93 ہزار 700 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment