نیویارک ۔ زمین پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً چار ارب برس قبل مریخ سے ایک بہت بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا، جس کی شدت کی وجہ سے مریخ کے دونوں نصف کرے ایک دوسرے سے مختلف ہو گئے ہیں۔ ماہرینِ فلکیات گذشتہ تیس برس سے یہ جانتے تھے کہ مریخ کے بڑے حصے میں اوپری سطح کی موٹائی 50 کلومیٹر سے کم ہو کر 20 کلومیٹر ہو جاتی ہے، اور دونوں حصوں کی مٹی کی خصوصیات بھی مختلف ہیں اور ان کے اندر پائی جانے والی مقناطیسیت بھی مختلف ہے۔ امریکہ کی ایم آئی ٹی یونی ورسٹی اور ناسا کے سائنس دانوں اس پتلی سطح والے حصے کا مشاہدہ کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ یہ حصہ ساڑھے دس ہزار کلومیٹر لمبا اور ساڑھے آٹھ ہزار کلومیٹر چوڑا ہے۔ واضح رہے کہ چوں کہ مریخ زمین سے بہت چھوٹا ہے، اس لیے یہ رقبہ اس کی کل سطح کا 42 فی صد بنتا ہے۔ ایم آئی ٹی کے سائنس دان کہتے ہیں کہ مریخ پر دو مختلف قسم کی سطحوں کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے، اور وہ ہے کہ ایک بڑے سیارچے سے ٹکر۔کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس سیارچے کی جسامت کا اندازہ 16 سوسے 27 سو کلومیٹر کے درمیان لگایا گیا ہے اور یہ تصادم کے وقت چھ سے لے کر دس کلومٹیر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کر رہا تھا۔یہ بات اتنی حیران کن نہیں ہے کہ مریخ سے اس قدر بڑا سیارچہ ٹکرایا ہو۔ اس زمانے میں نظامِ شمسی نیا نیا بنا تھا اور تمام اندرونی سیاروں پر شہابِ ثاقب اور دم دار ستاروں کی بم باری معمول کی بات تھی۔ لگ بھگ اسی زمانے میں زمین سے اس سے بھی بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہمارا چاند اسی ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, June 27, 2008
چار ارب برس قبل مریخ سے دیوہیکل سیارچہ ٹکرایا تھا
نیویارک ۔ زمین پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً چار ارب برس قبل مریخ سے ایک بہت بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا، جس کی شدت کی وجہ سے مریخ کے دونوں نصف کرے ایک دوسرے سے مختلف ہو گئے ہیں۔ ماہرینِ فلکیات گذشتہ تیس برس سے یہ جانتے تھے کہ مریخ کے بڑے حصے میں اوپری سطح کی موٹائی 50 کلومیٹر سے کم ہو کر 20 کلومیٹر ہو جاتی ہے، اور دونوں حصوں کی مٹی کی خصوصیات بھی مختلف ہیں اور ان کے اندر پائی جانے والی مقناطیسیت بھی مختلف ہے۔ امریکہ کی ایم آئی ٹی یونی ورسٹی اور ناسا کے سائنس دانوں اس پتلی سطح والے حصے کا مشاہدہ کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ یہ حصہ ساڑھے دس ہزار کلومیٹر لمبا اور ساڑھے آٹھ ہزار کلومیٹر چوڑا ہے۔ واضح رہے کہ چوں کہ مریخ زمین سے بہت چھوٹا ہے، اس لیے یہ رقبہ اس کی کل سطح کا 42 فی صد بنتا ہے۔ ایم آئی ٹی کے سائنس دان کہتے ہیں کہ مریخ پر دو مختلف قسم کی سطحوں کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے، اور وہ ہے کہ ایک بڑے سیارچے سے ٹکر۔کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس سیارچے کی جسامت کا اندازہ 16 سوسے 27 سو کلومیٹر کے درمیان لگایا گیا ہے اور یہ تصادم کے وقت چھ سے لے کر دس کلومٹیر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کر رہا تھا۔یہ بات اتنی حیران کن نہیں ہے کہ مریخ سے اس قدر بڑا سیارچہ ٹکرایا ہو۔ اس زمانے میں نظامِ شمسی نیا نیا بنا تھا اور تمام اندرونی سیاروں پر شہابِ ثاقب اور دم دار ستاروں کی بم باری معمول کی بات تھی۔ لگ بھگ اسی زمانے میں زمین سے اس سے بھی بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہمارا چاند اسی ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment