اسلام آباد ۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز حکومت کی طرف سے فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے وفاق کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔عدالت نے یہ نوٹس اظہر مقبول ایڈووکیٹ کی درخواست پر جاری کیے ہیں اور ان میں کہا گیا ہے کہ وفاق پیٹیشن میں اْٹھائے گئے اعتراضات پر تفصیلی جواب پندرہ دن کے اندر جمع کروائے۔ اس سے پہلے مذکورہ وکیل نے اسی قسم کی درخواست اسی عدالت میں دائر کی تھی جس کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔ اظہر مقبول شاہ نے نظر ثانی کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ستر کے تحت ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور قانون سازی ہونے کے بعد ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے ان کی درخواست مسترد کی تھی تو اس وقت فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا لیکن اب چونکہ اب سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے ۔ درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججوں کی تعداد فنانس بل کے ذریعے بڑھائی گئی تو پھر سینیٹ اور صدر کا کردار ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں اتحاد کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے اس لیے وہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ججوں کی تعداد سترہ سے بڑھا کر انتیس کرنے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نواز سے مشاورت کی تھی۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت فنانس بل کے ذریعے قوانین میں مجوزہ بعض ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بارے میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, June 27, 2008
اسلام آباد ہائی کورٹ کاججوں کی تعداد پر وفاق کو نوٹس
اسلام آباد ۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز حکومت کی طرف سے فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے وفاق کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔عدالت نے یہ نوٹس اظہر مقبول ایڈووکیٹ کی درخواست پر جاری کیے ہیں اور ان میں کہا گیا ہے کہ وفاق پیٹیشن میں اْٹھائے گئے اعتراضات پر تفصیلی جواب پندرہ دن کے اندر جمع کروائے۔ اس سے پہلے مذکورہ وکیل نے اسی قسم کی درخواست اسی عدالت میں دائر کی تھی جس کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔ اظہر مقبول شاہ نے نظر ثانی کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ستر کے تحت ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور قانون سازی ہونے کے بعد ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے ان کی درخواست مسترد کی تھی تو اس وقت فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا لیکن اب چونکہ اب سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے ۔ درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججوں کی تعداد فنانس بل کے ذریعے بڑھائی گئی تو پھر سینیٹ اور صدر کا کردار ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں اتحاد کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے اس لیے وہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ججوں کی تعداد سترہ سے بڑھا کر انتیس کرنے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نواز سے مشاورت کی تھی۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت فنانس بل کے ذریعے قوانین میں مجوزہ بعض ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بارے میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment