International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, June 27, 2008

آسٹریلیا مسلمانوں کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت دے: مسلمان رہنما

سڈنی سڈنی میں کچھ مسلم رہنماؤں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر ایک سے زائد شادیوں کو تسلیم کرے ۔آسٹریلیا میں ایک سے زائد شادی غیر قانونی ہے۔ متعدد مسلمان علما نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ غیر قانونی ہے لیکن انہیں اکثر کسی ایسے شخص کا نکاح پڑھوانے کو کہا جاتا ہے جو پہلے سے شادی شدہ ہوتا ہے۔تاہم بہت کم مولوی ایسے ہیں جو ایسے نکاح پڑھوانے کا اقرار کرتے ہیں۔ کمیونٹی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ مصر، اردن اور سوڈان سے کچھ لوگ دو یا اس سے زیادہ بیویوں سمیت ترکِ وطن کر کے یہاں آئے ہیں مگر آسٹریلیا کے قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ اسلامک فرینڈشپ ایسو سی ایشن آف آسٹریلیا کے صدر قیصر تراد کا خیال ہے کہ حکومت کو تہذیبی بنیادوں پر اس قانون کو تبدیل کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی کے مصداق ہمیں اس ساجھے داری کو قبول کر لینا چاہیئے۔ قرآن پاک نے اس شرط کے ساتھ مسلمان مرد کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے کہ وہ سب کے ساتھ مساوی سلوک کر سکے۔ سڈنی یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ چند گنے چنے علما کو چھوڑ کر آسٹریلیا میں زیادہ شادیوں کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ اور حکومت بھی اس کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ایسی کوئی ترمیم زیرِ غور نہیں ہے۔ جو لوگ اس قانون میں ترمیم کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شمالی علاقوں میں جہاں آسٹریلیا کے قدیم باشندے رہائش پذیر ہیں، کثیر الازدواجی عام ہے اور حکومت رفاعِ عامہ کے کاموں کے دوران ان رشتہ داریوں کا پاس کرتی ہے۔اس سے ملتا جلتا انتظام انگلستان میں موجو د ہے۔ اس سال کے اوائل میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگرا یک سے زیادہ شادیاں ان ممالک میں کی گئی تھیں جہاں یہ قانونی ہیں تو پھر تمام بیویوں کو فلاحی رقوم دی جائیں گی۔

No comments: