International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 28, 2008

حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے سید علی گیلانی کی قیادت میں متحد ہو جائیں ۔، آسیہ اندرابی

اسلام آباد ۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے ایک ہوکر سید علی گیلانی اس کی نمائندگی کرے۔ اسلام آباد کے ٹاؤن ہال میں آج ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہا’’میں اس بات میں یقین رکھتی ہوں کہ حریت نواز جماعتوں میں اتفاق ہو اوروہ متحد ہوکر آزادی کی جدوجہد کو منطقی انجام تک لے جائیںتاہم اتحاد کے قیام میں اصولوں کو قربان نہیں کیا جانا چاہئے‘‘۔ آسیہ اندرابی نے کہا کہ اس ضمن میں انہوںنے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ کئی نشستیں کیں تاکہ ’’بھارت کے قبضے سے ریاست کو آزادی مل سکے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے میرواعظ عمر کو اس بات کی وضاحت کی کہ کشمیریوںکو ایک مضبوط نمائندے کی ضرورت ہے اور بزرگ حریت پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی اس کے لئے موزوں انتخاب ہیں اور میرواعظ نے میری تجویز سے اتفاق کیا‘‘۔ انتخابی بائیکاٹ کی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہا کہ یہ انتخابی عمل بے سود ہے اور حق خودارادیت کے سوا کشمیریوں کو اور کوئی حل قابل قبول نہیں ہے۔ انہوںنے کشمیری خواتین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن شناختی کارڈ بنوانے کے لئے اپنے فوٹو نہ دیں۔ آسیہ اندرابی نے کہا کہ ’’ہمارے لئے بھارت کے قبضہ اور ووٹر شناختی کارڈ کے اجراء کرنا بے معنی ہے اور ہمیں اپنے فوٹو اْن کے سپرد نہیں کرنے چاہئے جنہوںنے ہماری پاکیزگی کو سبوتاژ کیا ہے‘‘۔انہوںنے ان خدشات کااظہار کیا ہے کہ فوٹو گرافوں کے ذریعہ خواتین کا استحصال کیاجاسکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ’’بلیک میلنگ کرنے کے قوی امکان ہے لہذا حکومت کو ووٹر شناختی کارڈوں کے بجائے کریڈ ٹ کارڈ بنانے چاہئے‘‘۔آسیہ اندرابی نے مزید کہا کہ ان کے علاقہ میں ایسے غیر اثرورسوخ رکھنے والے والے ایک غیر ریاستی ملہوترا کنبے سے تعلق رکھنے والے 15افراد کو ووٹر شناختی کارڈ اجراء کئے گئے ہیں۔بھارت نواز سیاستدانوں پر الزام لگاتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہاکہ خواہ ان کا تعلق این سی یا پی ڈی پی سے ہو، یہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں اور یہ لوگ کشمیریوں کے دشمن ہیں، لہذا ان عناصر کا سماجی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ سماج میں بڑھ رہی بے راہ روی پر تشویش کا اظہار کرتے دختران ملت سربراہ نے اس کی ذمہ داری بھارتی حکومت اور بھارت نواز سیاسی جماعتوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں غیر اخلاقی سرگرمیوں کی سرپرستی کرتی ہے۔آسیہ نے کہا کہ ’’میں مسلم بھائیوں کو نصیحت کرتی ہوں کہ وہ اسلام مخالف عناصر کا ساتھ نہ دیں اور قرآن و سنت کا پابند بنیں‘‘۔انہوںنے لڑکی کے والدین پر زور دیا کہ وہ اسکول، کالج اور 15اگست کی ثقافتی سرگرمیوںمیں اپنے بچوں کو شریک ہونے سے روک دیں

No comments: