International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 15, 2008

سلمان تاثیر متنازع شخص ہے ، بطور گورنر اس کی تعیناتی پنجاب حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے غیر مستحکم اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں دوریاں پیدا ک



لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسینئر وفاقی وزیر چودھری نثار علی خان نے سلمان تاثیر کی بطور گورنر پنجاب تعیناتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پنجاب حکومت کو ہارس ٹرینگ کے ذریعے غیر مستحکم کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور اپنی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی سے استفسار کیا ہے کہ وہ بتائے کہ اس تقرری میں اس کی کس حد تک رضامندی شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے جن وفاقی وزراء نے استعفے دیئے ہیں وزیراعظم ان پر کاروائی کرتے ہوئے آگے فارورڈ کریں تاکہ ان کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میاں نوازشریف کی ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا س موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میڈیا ایڈوائزر پرویز رشید، رکن قومی اسمبلی ایاز صادق اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کی آمریت کا مسلم لیگ (ن) آٹھ سال سے مقابلہ کررہی ہے۔ انہوں نے بار بار کہا کہ میاں نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو وطن واپس نہیں آسکتے وہ انہیں واپس آنے سے تو نہ روک سکے لیکن 18فروری کو دیئے جانے والے عوامی مینڈیٹ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فی الحال سلمان تاثیر کی بطور گورنر تقرری کا مقصد یہاں گورنر راج قائم کرنا نظر نہیں آرہا تاہم پنجاب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ضرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کی اتحادی ہے لیکن ہمیں اس تعیناتی میں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر نہ صرف ہم احتجاج کرتے ہیں بلکہ پیپلز پارٹی سے وضاحت بھی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اس قدر کمزور نہیں ہے کہ ایک متنازع شخص گورنر بن کر سب سے بڑے صوبے پنجاب کے عوام کے مینڈیٹ کو روند سکے ۔ ہم اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے اور ہمارے نزدیک سلمان تاثیر کا بھی وہی سٹیٹس ہوگا جو اس کے پیش رو کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات پر مسلم لیگ (ن) اشتعال میں نہیں آئے گی کیونکہ ہم ملک میں غیر یقینی کیفیت پیدا نہیں کرنا چاہتے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو اتحاد کے ٹوٹنے کی وجہ نہیں بنائیں گے۔ اس سوال پر کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین معزول ججوں کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرار داد پیش کرکے بحال کرنے کی بات کررہے ہیں کیا یہ مسلم لیگ (ن) کیلئے قابل قبول ہوگا انہوں نے کہا کہ جب یہ بات ٹیبل پر آئے گی تو دیکھیں گے اور گورنر پنجاب کی تعیناتی سے متعلق بھی پیپلز پارٹی کا موقف سامنے آنے کے بعد اپنے موقف کی مزید وضاحت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پیپلز پارٹی سمیت اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور ہوجائیں جنرل (ر) پرویز مشرف ایک دن کیلئے بھی صدر نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ 18فروری کو مشرف کے خلاف عوامی مینڈیٹ کے باوجود ابھی تک 18فروری سے پہلے والی پالیسیاں ہی جاری ہیں۔ باجوڑ اور وزیرستان پر اسی طرح بمباری ہورہی ہے۔ گمشدہ افراد، ڈاکٹر قدیر خان کے حوالے سے بھی وہی پالیسی موجود ہے۔ جس پر مسلم لیگ (ن) کا واضح موقف ہے جس سے سب آگاہ ہیں۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کی رخصتی کے بغیر پاکستان میں استحکام پیدا نہیں ہوسکتا اور نہ ہی غیر ملکی دباؤ میں کمی آسکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سلمان تاثیر جیسے متنازع شخص کو جو کسی بھی بڑے عہدے پر فائز ہونے کا اہل نہیں ہے کو گورنر پنجاب بنا کر ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہتے ہیں۔ ایک جانب وہ پنجاب حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان دوریاں پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) اشتعال میں نہیں آئے گی اور اتحاد میں رہتے ہوئے ججوں کی بحالی کیلئے تحریک بھی چلائے گی اور ملکی اداروں اور وفاقی حکومت کو غیر مستحکم بھی نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف ایک بار پھر سر اٹھانے لگے ہیں اور ق لیگ کی قیادت تبدیل کرکے نئے منصوبے بنا رہے ہیں جنہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

No comments: