لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزا ز احسن نے کہا ہے کہ ان کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ 17مئی کو لاہور میں آل لائرز ری پریذنٹڈ فورم میں ہو گا کانفرنس کے کسی بھی فیصلے کا پابند رہوں گا انتخابات میں حصہ لیا تو پیپلزپارٹی ہی کے ٹکٹ سے حصہ لوں گا۔ وکلاء تحریک کی ترجمانی کرنے کی ذمہ داری لی ہے اس سے سبکدوش نہیں ہوں گا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججوں کی بحالی کیلئے تمام ججوں کی بحالی کیلئے پر عزم ہوں تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام جج بحال نہیں ہوتے اختلافات ضرورہیں لیکن پیپلزپارٹی کا کارکن سونے کی مانند ہے اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔ وکلاء کی تحریک میں کسی بیرونی ملک کا جھنڈا نہیں جلنا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کلو لاہور میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ افتخار محمد چوہدری کے بغیر آزاد عدلیہ کا وجود نا ممکن ہے نہ ہی عدلیہ کو آزاد وخود مختار تصور کیا جاسکتا ہے ۔ صدر پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدامات قطعی غیر قانونی و غیر آئینی تھے کسی ایک شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ عدلیہ کے امور میں مداخلت کر ے کہ چیف جسٹس کو محبوس کرے اسے حراست میں رکھے ۔ یہ پرویز مشرف کے یہ تمام مجرمانہ اقدامات تھے ان کے خلاف وکلاء نے اپنی تحریک جاری رکھی ہے اس تحریک کا پہلا مرحلہ 9مارچ20جولائی 2007 تک تھا جس میں کامیابی ہوئی جس میں 7ججوں کے پینل نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں فیصلہ دیا ۔ تحریک کا دوسرا مرحلہ بھی کامیاب رہا۔ وکلاء نے اس تحریک میں اپنے سرتڑوائے18فروری کو صدر پرویز مشرف کو عوام نے مسترد کر دیا اس مرحلے میں صدر پرویز مشرف کو 270کے ایوان سے صرف 40سیٹیں ملیں۔ اب ہم تیسری کامیابی کی طرف گامزن ہیں اس تیسرے سفر پر بھوربن کا معاہدہ ہماری کامیابی تھی جس میں عدلیہ کی بحالی کا وعدہ کیا تاہم بدقسمتی سے یہ پورا نہ ہو سکا جس میں پارلیمانی قرار داد سے ججز کو بحال ہونا تھا وکلاء کی کمیٹی نے 24 اپریل کو متفقہ طور پر مجھے کہا کہ میں ضمنی انتخاب میں حصہ لوں یہ میرے دوستوں ، ساتھیوں کی خواہش تھی راولپنڈی بار نے بھی قرار داد منظور کی کہ میں الیکشن میں حصہ لوں اور وہ میری سپورٹ کریں گے دیگر بار نے بھی میری حمایت کی ۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ میں نے الیکشن میں حصہ لیا تو پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے لوں گا ۔ نواز شریف کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ سیٹ فراہم کی میری کلاء کے ساتھ وابستگی اٹل اور کسی قسم کی لچک کے بغیر رہے گی اس میں کوئی مصلحت دخل انداز نہیں ہو گی وکلاء کی تحریک میں شامل ہونا بھی پڑا تو الیکشن کی وجہ سے فرصت لے کر تحریک میں پہنچوں گا میں شرم الیشخ جانا تھا مجھے اس میں ذاتی حیثیت سے مجھے بلایا گیا تھا پاکستان میں سرکاری حیثیت سے بلایا گیا تھا لیکن سترہ تاریخ کی ’’ لائرز کانفرنس‘‘ کی وجہ سے شرم الشیخ نہیں جارہا کیونکہ یہ اہم کانفرنس ہے بنکاک میں مجھے اورمنیر اے ملک کو ایوارڈ دیا گیا ہے وہ بھی لینے کیلئے نہیں جارہا۔وکلاء اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے وکلاء کے ساتھ میری وابستگتی مکمل رہے گی انتخابات کے ساتھ ساتھ وکلاء تحریک بھی میرے لئے نہات اہم ہے عدلیہ کی بحالی سے متعلق میرے خیالات و وابستگی واضح ہے ۔9مارچ 2007ء کے بعد میں اس تحریک کے ساتھ ہوں ۔وکلاء کی تحریک اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی بحالی لئے پر عزم ہوں ۔ اس وقت تک یہ تحریک جاری رہے گی جب تک ججز بحال نہیں ہوتے میرے انتخابات لڑنے یا نہ لڑنے کافیصلہ 17 مئی کی آل لائئرز ری پریذینٹڈ فورم میں ہو گا میں اس کانفرنس کے کسی بھی فیصلے کا پابند ہوں گا۔ مجھ پر وکلاء کی ترجمانی کرنے کی ذمہ داری ہے جس سے کسی صورت سبکدوش نہیں ہوں گا یہاں ججوں کی بحالی کے کاز کا حلف اٹھا کر الیکشن میں حصہ لوں گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارٹی سے چالیس سال سے وابستگی ہے اسے نہیں چھوڑوں گااختلاف ضرور ہیں لیکن پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ زمین پر سویا ہوں ، لاٹھیاں کھائی ہیں ، جیلو ںمیں قید رہا ہوں ، رضا ربانی کے ساتھ ڈنڈے کھائے ہیں پیپلز پارٹی کا کارکن سونے کے مانندہے ان کارکنوں کو نہیں چھوڑ گا آج تک حلقہ 124کے وکروں کا احسان نہیں بھول سکا اب حلقہ 55سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں وفادار رہوں گا۔9مارچ اور تیرہ مارچ کو جب چیف جسٹس کے ساتھ چلا تھا اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا جب 88گھنٹے چیف جسٹس کیس کی سماعت میں حصہ لیا اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا جب پرویز مشرف کی طرف سے مائنس ون کے فارمولے کی آفر آتی رہیں اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا انہوں نے کہاکہ وکلاء کوئی پارٹی نہیں ہیں جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ امریکن سول سوسائٹی نے چیف جسٹس کا بھرپور ساتھ دیا ہے دس امریکن یونیورسٹیوں نے چیف جسٹس کو اعزازی ڈگری دی ہے جبکہ امریکن بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سمیت ججز کو ایوارڈ دئیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن اور وکلاء کی تحریک میں کسی بھی بیرونی ملک کا جھنڈا نہیں جلنا چاہیے تمام بیرونی ممالک نے ہماری تحریک کا ساتھ دیا ہے امریکہ کی عوام ہمارے ساتھ ہے تاہم صدر بش انتظامیہ ہمارے خلاف ہے کیونکہ یہ پرویز مشرف کی حمایتی ہے یورپ کے 7لاکھ وکلاء نے چیف جسٹس کے ساتھ اظہار ہمدردی کیلئے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا میڈیا نے ہماری تحریک کا بھرپور ساتھ دیا اس حوالے سے امریکن سوسائٹی اور وکلاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔میری استدعا ہے کہ ججز کی بحالی کے حوالے سے وکلاء کی تحریک میں کسی بھی بیرونی ملک کا پرچم نہیں جلنا چاہیے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 15, 2008
ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ ١٧ مئی کو لاہور میں آل لائرز ری پریذنٹڈ فورم میں ہو گا۔اعتزاز احسن
لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزا ز احسن نے کہا ہے کہ ان کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ 17مئی کو لاہور میں آل لائرز ری پریذنٹڈ فورم میں ہو گا کانفرنس کے کسی بھی فیصلے کا پابند رہوں گا انتخابات میں حصہ لیا تو پیپلزپارٹی ہی کے ٹکٹ سے حصہ لوں گا۔ وکلاء تحریک کی ترجمانی کرنے کی ذمہ داری لی ہے اس سے سبکدوش نہیں ہوں گا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججوں کی بحالی کیلئے تمام ججوں کی بحالی کیلئے پر عزم ہوں تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام جج بحال نہیں ہوتے اختلافات ضرورہیں لیکن پیپلزپارٹی کا کارکن سونے کی مانند ہے اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔ وکلاء کی تحریک میں کسی بیرونی ملک کا جھنڈا نہیں جلنا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کلو لاہور میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ افتخار محمد چوہدری کے بغیر آزاد عدلیہ کا وجود نا ممکن ہے نہ ہی عدلیہ کو آزاد وخود مختار تصور کیا جاسکتا ہے ۔ صدر پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدامات قطعی غیر قانونی و غیر آئینی تھے کسی ایک شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ عدلیہ کے امور میں مداخلت کر ے کہ چیف جسٹس کو محبوس کرے اسے حراست میں رکھے ۔ یہ پرویز مشرف کے یہ تمام مجرمانہ اقدامات تھے ان کے خلاف وکلاء نے اپنی تحریک جاری رکھی ہے اس تحریک کا پہلا مرحلہ 9مارچ20جولائی 2007 تک تھا جس میں کامیابی ہوئی جس میں 7ججوں کے پینل نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں فیصلہ دیا ۔ تحریک کا دوسرا مرحلہ بھی کامیاب رہا۔ وکلاء نے اس تحریک میں اپنے سرتڑوائے18فروری کو صدر پرویز مشرف کو عوام نے مسترد کر دیا اس مرحلے میں صدر پرویز مشرف کو 270کے ایوان سے صرف 40سیٹیں ملیں۔ اب ہم تیسری کامیابی کی طرف گامزن ہیں اس تیسرے سفر پر بھوربن کا معاہدہ ہماری کامیابی تھی جس میں عدلیہ کی بحالی کا وعدہ کیا تاہم بدقسمتی سے یہ پورا نہ ہو سکا جس میں پارلیمانی قرار داد سے ججز کو بحال ہونا تھا وکلاء کی کمیٹی نے 24 اپریل کو متفقہ طور پر مجھے کہا کہ میں ضمنی انتخاب میں حصہ لوں یہ میرے دوستوں ، ساتھیوں کی خواہش تھی راولپنڈی بار نے بھی قرار داد منظور کی کہ میں الیکشن میں حصہ لوں اور وہ میری سپورٹ کریں گے دیگر بار نے بھی میری حمایت کی ۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ میں نے الیکشن میں حصہ لیا تو پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے لوں گا ۔ نواز شریف کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ سیٹ فراہم کی میری کلاء کے ساتھ وابستگی اٹل اور کسی قسم کی لچک کے بغیر رہے گی اس میں کوئی مصلحت دخل انداز نہیں ہو گی وکلاء کی تحریک میں شامل ہونا بھی پڑا تو الیکشن کی وجہ سے فرصت لے کر تحریک میں پہنچوں گا میں شرم الیشخ جانا تھا مجھے اس میں ذاتی حیثیت سے مجھے بلایا گیا تھا پاکستان میں سرکاری حیثیت سے بلایا گیا تھا لیکن سترہ تاریخ کی ’’ لائرز کانفرنس‘‘ کی وجہ سے شرم الشیخ نہیں جارہا کیونکہ یہ اہم کانفرنس ہے بنکاک میں مجھے اورمنیر اے ملک کو ایوارڈ دیا گیا ہے وہ بھی لینے کیلئے نہیں جارہا۔وکلاء اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے وکلاء کے ساتھ میری وابستگتی مکمل رہے گی انتخابات کے ساتھ ساتھ وکلاء تحریک بھی میرے لئے نہات اہم ہے عدلیہ کی بحالی سے متعلق میرے خیالات و وابستگی واضح ہے ۔9مارچ 2007ء کے بعد میں اس تحریک کے ساتھ ہوں ۔وکلاء کی تحریک اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی بحالی لئے پر عزم ہوں ۔ اس وقت تک یہ تحریک جاری رہے گی جب تک ججز بحال نہیں ہوتے میرے انتخابات لڑنے یا نہ لڑنے کافیصلہ 17 مئی کی آل لائئرز ری پریذینٹڈ فورم میں ہو گا میں اس کانفرنس کے کسی بھی فیصلے کا پابند ہوں گا۔ مجھ پر وکلاء کی ترجمانی کرنے کی ذمہ داری ہے جس سے کسی صورت سبکدوش نہیں ہوں گا یہاں ججوں کی بحالی کے کاز کا حلف اٹھا کر الیکشن میں حصہ لوں گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارٹی سے چالیس سال سے وابستگی ہے اسے نہیں چھوڑوں گااختلاف ضرور ہیں لیکن پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ زمین پر سویا ہوں ، لاٹھیاں کھائی ہیں ، جیلو ںمیں قید رہا ہوں ، رضا ربانی کے ساتھ ڈنڈے کھائے ہیں پیپلز پارٹی کا کارکن سونے کے مانندہے ان کارکنوں کو نہیں چھوڑ گا آج تک حلقہ 124کے وکروں کا احسان نہیں بھول سکا اب حلقہ 55سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں وفادار رہوں گا۔9مارچ اور تیرہ مارچ کو جب چیف جسٹس کے ساتھ چلا تھا اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا جب 88گھنٹے چیف جسٹس کیس کی سماعت میں حصہ لیا اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا جب پرویز مشرف کی طرف سے مائنس ون کے فارمولے کی آفر آتی رہیں اس وقت بھی پیپلز پارٹی کا کارکن تھا انہوں نے کہاکہ وکلاء کوئی پارٹی نہیں ہیں جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ امریکن سول سوسائٹی نے چیف جسٹس کا بھرپور ساتھ دیا ہے دس امریکن یونیورسٹیوں نے چیف جسٹس کو اعزازی ڈگری دی ہے جبکہ امریکن بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سمیت ججز کو ایوارڈ دئیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن اور وکلاء کی تحریک میں کسی بھی بیرونی ملک کا جھنڈا نہیں جلنا چاہیے تمام بیرونی ممالک نے ہماری تحریک کا ساتھ دیا ہے امریکہ کی عوام ہمارے ساتھ ہے تاہم صدر بش انتظامیہ ہمارے خلاف ہے کیونکہ یہ پرویز مشرف کی حمایتی ہے یورپ کے 7لاکھ وکلاء نے چیف جسٹس کے ساتھ اظہار ہمدردی کیلئے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا میڈیا نے ہماری تحریک کا بھرپور ساتھ دیا اس حوالے سے امریکن سوسائٹی اور وکلاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔میری استدعا ہے کہ ججز کی بحالی کے حوالے سے وکلاء کی تحریک میں کسی بھی بیرونی ملک کا پرچم نہیں جلنا چاہیے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment