International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, June 16, 2008

پنجاب کا ٣ کھرب ٨٩ ارب ٨٩ کروڑ ٥٠ لاکھ روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کردیا گیا

لاہور۔ صوبہ پنجاب کا سال 2008-09ء کا ترقیاتی بجٹ پیش کردیا گیا۔ بجٹ کا مجموعی تخمینہ 3کھرب 89ارب 89کروڑ 50لاکھ روپے ہے جو گذشتہ سال کے مقابلہ میں تقریبا نو فیصد زائد ہے۔ بجٹ میں غریب طبقہ کو اشیاء خوردونوش، علاج معالجہ کی مد میں 17ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس گذشتہ روز ایک گھنٹہ کی تاخیر سے تقریبا 12بجے شروع ہوا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر رانا محمد اقبال خان نے کی۔ اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ تنویر اشرف کائرہ نے کہا کہ حکومت پنجاب نے عدل وانصاف کی ترویج اور کرپشن کے خاتمے کیلئے فیصلہ کیا ہے کہ ماتحت عدلیہ کی تنخواہوں میں بنیادی پے سکیل کے تین گنا کے برابر بطور الاؤنس مہیا کیا جائے۔ عدالیہ عالیہ اس امر کو یقینی بنائے گی کہ آئندہ ججوں کی تقرری شفاف طریقے سے پبلک سرور کمیشن کے ذریعے صرف قابلیت اور ایمانداری کی بنیاد پر کی جائے۔ درآمد شدہ بڑی گاڑیوں پر لگژری ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ عدالت کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد کی خرید اور کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور ہاؤسنگ اتھارٹیز میں غیر منقولہ جائیداد کی خرید وفروخت کو ڈیوٹی کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔ تنخواہ دار طبقہ اور ریٹائرد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم اس شرح سے اضافہ کیا جائے گا جس کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کیا ہے۔ پنجاب حکومت بھی اپنے ملازمین کے میڈیکل اور کنوینس الاؤنس میں اسی تناسب سے اضافہ کرے گی۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں سیلف فنانس سکیم کا خاتمہ کردیا گیا ہے اب ان اداروں میں صرف میرٹ پر داخلے ہوں گے۔ سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے ۔ کڈنی سنٹرز اور ڈائیلسز سنٹرز کو دوبارہ فعال بنایا جارہا ہے اور اس مد میں 54کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے سدباب کیلئے پرائس کنٹرول بورڈ قائم کئے جارہے ہیں۔ بجلی کی قلت پر قابو پانے کیلئے 30ارب روپے سے بجلی پیدا کرنے کے چھوٹے منصوبے بنائے جائیں گے ۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا ریونیو اکاؤنٹ میں فاضل رقم 132ارب 94کروڑ روپے اورکیپٹل اکاؤنٹ میں 13ارب 59کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹ میں ایک ارب 22کروڑ روپے کی فاضل رقم کی توقع ہے اور بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 12ارب 23کروڑ روپے متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی جٹ میں بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ گذشتہ سال کے مقابلے میں بیرونی قرضوں کے حجم میں 23ارب روپے کی کمی کی ہے ۔ صوبے کے ترقیاتی پروگرام کو زیادہ سے زیادہ اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب کے شہری علاقوں میں کم قیمت والے گھروں کی سکیم شروع کررہی ہے جس پر اگلے مالی سال میں ایک ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔زراعت کو جدید مشینری سہولیات دینا اور اسے سائنسی خطوط پر استوار کرنا ہمارا نصب العین ہے۔ غریب کسانوں کیلئے گرین ٹریکٹر سکیم کا دوبارہ اجراء کررہے ہیں۔ اس سکیم کے تحت ساڑھے بارہ ایکڑ تک زرعی اراضی کے مالکان کو جن کے پاس ٹریکٹر نہیں ہیں کمپیوٹرائز قرعہ اندازی کے ذریعے ایک لاکھ روپے فی کسان فی ٹریکٹر سبسڈی دی جائے گی۔ اس مد میں اگے سال ایک ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے جس سے دس ہزار ٹریکٹر مہیا کئے جائیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ زرعی اجناس اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے ایک سکیم شروع کی جارہی ہے جس کے تحت پڑھے لکھے تعلیم یافتہ اور بے زمین کاشتکاران یا وہ کاشتکار جن کی زری زمین کی ملکی چار ایکڑ تک ہے ان کو ساڑھے بارہ ایکڑ فی کاشتکار سرکاری زمین لیز پر دی جائے گی۔ اس مد میں تقریبا 60ہزار ایکڑ سرکاری زمین لیز پر تقسیم کرنے کا پروگرام ہے جس میں دریاؤں کے کنارے اور بیلے کی زمینیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 144سکولوں کو سنٹر آف ایکسیلنس بنایا جائے گا جن پر 3ارب 63کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس پروگرام کے تحت 72سکولوں میں 11ہزار کے قریب یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کیلئے تعلیم کے ساتھ ساتھ رہائشی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ غریب طالب علموں کیلئے اعلی درجہ کی مفت ایئرکنڈیشنڈ سکول بس سروس شروع کی جارہی ہے جس میں بس سیکورٹی گارڈز کا بھی بندوبست کیا جائے گا۔ سرکاری سکولوں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے ماڈل سکول قائم کئے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں 4574سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سکولوں کو جدید کمپیوٹر لیب سے آراستہ کیا جائے گا جن پر پانچ ارب روپے خرچ ہوں گے۔ تعلیمی ماحول کی بہتری کیلئے سرکاری سکولوں میں اصلاحات کے پروگرام پر 2ارب 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ضرورت کی بنیادوں پر سکولوں میں اپ گریڈیشن کی جائے گی جن پر ایک ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم نسواں کے فروغ کیلئے 560گرلز ماڈل سکولوں کو ہائی سکول کا درجہ دیا جائے گا جن پر 2ارب روپے خرچ ہوں گے اس کے علاوہ ایک ارب 91کروڑ روپے کی لاگت سے 452بوائز سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ سپیشل بچوں کیلئے بین الاقوامی معیار کے مطابق بحالی کا ایک ارب روپے کی لاگت سے سنٹر قائم کیا جائے گا۔تعلیم اور صحت کے شعبہ جات میں بہتری کیلئے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کی سطح پر 145ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس میں 110ارب روپے تعلیم اور 35ارب روپے صحت کیلئے مختص ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام غیر ضروری سرکاری ضیافتوں اور تقریبات کو محدود کردیا گیا ہے ۔ جہاں سرکاری تقریب میں کھانا اشد ضروری ہوگا وہاں صرف ون ڈشکا اہتمام کیا جائے گا۔ تمام سرکاری محکموں کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل طور پر پابندی لگادی گئی ہے اس کے علاوہ فرنیچر، دیگر سازوسامان ، ایئرکنڈیشنڈ اور دیگر اشیاء پر بھی پابندی رہے گی۔ ایک ری آرگنائزیسن کمیٹی قائم کی جارہی ہے جو محکموں کے غیر ضروری اخراجات کا جائزہ لے کر ان میں توازن پیدا کرنے سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ سماجی شعبہ جس میں تعلیم صحت، فراہمی نکاس آب اور سماجی بہبود شامل ہیں ان کیلئے ترقیاتی پروگرام کیلئے 58ارب 64کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کھیلوں کے فروغ کیلئے ایک ارب 50کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال میں صاف ستھرے پانی کی فراہمی کیلئے 8ارب روپے کے منصوبے شروع کئے جائیں گے جس کے تحت 55فیصد فنڈ دیہی علاقوں میں خرچ کئے جائیں گے۔ 5بڑے شہروں میں 3ارب روپے کی لاگت سے سیوریج کے نظام کیلئے خرچ کئے جائیں گے۔ کچی آبادیوں کے مسائل کے حل کیلئے 2ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ دیہی علاقوں کی ترقی کیلئے مقامی سطح کی سکیموں کیلئے 3ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس کے تحت رابطہ سڑکیں سکولوں کالجوں میں سہولتیں فراہمی نکاس آب اور دیگر سکیمیں شروع ہوں گی۔ زراعت کے شعبہ میں آئندہ مالی سال میں 3ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی طرف سے زرعی شعبہ کی مد میں 8ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ زرعی تحقیق کیلئے 21کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ 10اضلاع میں سبزیوں کو محفوظ رکھنے کیلئے کولڈ سٹور بنائے جائیں گے جن پر 35کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ لائیو سٹاک کے شعبے کی بہتری کیلئے ایک ارب 90کروڑ روپے کی لاگت سے نئی ترقیاتی سرمیاں شروع کی جائیں گی۔ جانوروں کی بیماری کی روک تھام کیلئے 2ارب 21کروڑ روپے کی لاگت سے 25اضلاع میں علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ آب پاشی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے 11ارب 30کروڑ سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔ جنگلی حیات اور ماہی پروری کیلئے 90کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ صنعتی شعبہ کی ترقی کیلئے ائندہ مالی سال میں 30کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے اور چھوٹی صنعتوں کے فروغ کیلئے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے ایک ارب روپے سے قرضے دینے کا پروگرام شروع ہوگا۔ سڑکوں کی تعمیر کیلئے 17ارب 50کروڑ روپے، پبلک بلڈنگ کی تعمیر کیلئے 5ارب 23کروڑ روپے اور اربن ڈویلپمنٹ سیکٹر میں 6ارب 76کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ قدرتی ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحت کے فروغ کیلئے حکومت پنجاب 10کروڑ روپے سے مری، کھیوڑہ، ننکانہ صاحب، اروڈ، اچ شریف جیسے سیاحتی مقامات اورتہذیبی ورثہ کے تحفظ پر خرچ کرے گی۔ چولستان میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے 91کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ جنوبی پنجاب کیلئے 9ارب روپے کی لاگت سے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعلی سیکرٹریٹ کو آئی ٹی یونیورسٹی خواتین میں تبدیل کیا جائے گا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے آئندہ مالی سال میں 1ارب 50کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ پنجاب بھر میں ایمرجنسی سروس مہیا کرنے کیلئے 2ارب 50کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

No comments: