اسلام آباد ۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور صوبہ سرحد میں قیام امن کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ہو نے والے تمام امن معاہدوں کی مکمل سر پرستی کی جائے گی معاہدوں کی خلاف ورزی پر سیکورٹی فورسز کو قوت کے استعمال کا حق حاصل ہو گا قبائل اپنی سرحدی علاقوں میں در اندازی روکنے کے ذمہ دار ہوں گے کسی بھی صورت میں فوجی طاقت کا استعمال آخری آپشن ہو گا قبائلیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے پابند ہوں گے اور ان کی موجودگی اور کاروائیوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں گے وزیر اعظم کی صدارت میں بدھ کو اسلام آباد میں صوبہ سرحد میں امن و امان کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمد غنی ،وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی،وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی،وفاقی وزیر ریاست و سرحدی امور نجم الدین خان، قومی سلامتی کے لئے وزیر اعظم کے مشیر محمود علی درانی،مشیر داخلہ رحمان ملک، چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی اور انتہائی پسندی کے چیلنج سے نمٹنا پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے ضروری ہے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کثیر الجہتی حکمت عملی اختیار کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے چیلنج کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل ان کے منتخب نمائندوں قبائلی سرداروں،مقامی با اثر افراد کے ذریعے حل کیا جائے گا کثیر الجہتی حکمت عملی کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ دوسری سطح پر قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں اور اقتصادی ترقی و خود مختیاری فراہم کی جائے گی اور تیسری سطح پر فوجی طاقت کے استعمال کا آپشن موجود رہے گا کثیر الجہتی حکمت عملی کا بنیادی مقصد امن کا قیام و مفاہمت معمولات زندگی کوبحال کر نا ہے اور انتہاء پسندوں دہشت گردوں و جرائم پیشہ عناصر کو تنہا کر نا ہے جو کہ پاکستان اور خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام حکومتی ادارے بشمول فوج اور سکیورٹی ایجنسیاںمقامی قبائی روایات اقدار رسوم ورواج کا پورا احترام کریں گی اور پاکستانی حدود سے غیر ملکی عسکریت پسندوں کی بے دخلی کو یقینی بنائیں گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی سر زمین کو کسی دوسرے ملک بالخصوص افغانستان کے خلاف استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اسی طرح کسی بھی غیر ملکی دستوں کو پاکستان کی حدود میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت اپنی حدود میں قیام امن کی ذمہ دار ہو گی گور نر صوبہ سرحد فاٹا میں قیام امن کے حوالے سے سر گرمیوں سے متعلق چیف کو آرڈینیٹر کا کر دار ادا کرتے ہوئے وفاقی حکومت و صوبائی حکومت اہم سیاسی رہنماؤں اور مقامی ملٹری کمانڈرز سے رابطے کے لئے کام کریں گے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاصا میں جامع ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے گور نر صوبہ سرحد وفاقی صوبائی حکومتوں سے مشاورت کریں گے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقوں میں قبائل سے ہو نے والے تمام معاہدوں کی پشت پناہی کی جائے گی اور سختی سے ان کے نفاذ و اطلاق کو یقینی بنایا جائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں حکومت کو قوت کے استعمال کا حق حاصل ہو گا گور نر صوبہ سرحد تمام مفاہمتی کاوشوں کی قیادت کریں گے باہمی احترام اور مقامی رسم و رواج کی بنیاد پر سیاسی معاہدوں کو یقینی بنایا جائے گا قبائل کی اپنی علاقوں سے غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ملک سے نکالنے کی مشترکہ ذمہ داری ہو گی اور ان علاقوں میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی اور کاروائی کے حوالے سے قبائل ذمہ دار ہوں گے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قبائل اپنے علاقوں میں در اندازی روکنے کے بھی ذمہ دار ہوں گے تاہم ان تمام معاملات کے حوالے سے سیاسی فوجی قیادت کے درمیان ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہو گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی قبیلہ فوج فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ بھی واضح کر دیا جائے گا کہ قبائلیوں کہ کسی بھی غیر ذمہ داری پر فوجی طاقت کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہو گی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, June 25, 2008
قبائلی علاقوں میں ہو نے والے تمام امن معاہدوں کی مکمل سر پرستی کی جائے گی ۔ وفاقی حکومت
اسلام آباد ۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور صوبہ سرحد میں قیام امن کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ہو نے والے تمام امن معاہدوں کی مکمل سر پرستی کی جائے گی معاہدوں کی خلاف ورزی پر سیکورٹی فورسز کو قوت کے استعمال کا حق حاصل ہو گا قبائل اپنی سرحدی علاقوں میں در اندازی روکنے کے ذمہ دار ہوں گے کسی بھی صورت میں فوجی طاقت کا استعمال آخری آپشن ہو گا قبائلیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے پابند ہوں گے اور ان کی موجودگی اور کاروائیوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں گے وزیر اعظم کی صدارت میں بدھ کو اسلام آباد میں صوبہ سرحد میں امن و امان کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمد غنی ،وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی،وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی،وفاقی وزیر ریاست و سرحدی امور نجم الدین خان، قومی سلامتی کے لئے وزیر اعظم کے مشیر محمود علی درانی،مشیر داخلہ رحمان ملک، چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی اور انتہائی پسندی کے چیلنج سے نمٹنا پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے ضروری ہے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کثیر الجہتی حکمت عملی اختیار کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے چیلنج کے ساتھ ساتھ عوام کے مسائل ان کے منتخب نمائندوں قبائلی سرداروں،مقامی با اثر افراد کے ذریعے حل کیا جائے گا کثیر الجہتی حکمت عملی کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ دوسری سطح پر قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں اور اقتصادی ترقی و خود مختیاری فراہم کی جائے گی اور تیسری سطح پر فوجی طاقت کے استعمال کا آپشن موجود رہے گا کثیر الجہتی حکمت عملی کا بنیادی مقصد امن کا قیام و مفاہمت معمولات زندگی کوبحال کر نا ہے اور انتہاء پسندوں دہشت گردوں و جرائم پیشہ عناصر کو تنہا کر نا ہے جو کہ پاکستان اور خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام حکومتی ادارے بشمول فوج اور سکیورٹی ایجنسیاںمقامی قبائی روایات اقدار رسوم ورواج کا پورا احترام کریں گی اور پاکستانی حدود سے غیر ملکی عسکریت پسندوں کی بے دخلی کو یقینی بنائیں گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی سر زمین کو کسی دوسرے ملک بالخصوص افغانستان کے خلاف استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اسی طرح کسی بھی غیر ملکی دستوں کو پاکستان کی حدود میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت اپنی حدود میں قیام امن کی ذمہ دار ہو گی گور نر صوبہ سرحد فاٹا میں قیام امن کے حوالے سے سر گرمیوں سے متعلق چیف کو آرڈینیٹر کا کر دار ادا کرتے ہوئے وفاقی حکومت و صوبائی حکومت اہم سیاسی رہنماؤں اور مقامی ملٹری کمانڈرز سے رابطے کے لئے کام کریں گے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاصا میں جامع ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے گور نر صوبہ سرحد وفاقی صوبائی حکومتوں سے مشاورت کریں گے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقوں میں قبائل سے ہو نے والے تمام معاہدوں کی پشت پناہی کی جائے گی اور سختی سے ان کے نفاذ و اطلاق کو یقینی بنایا جائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں حکومت کو قوت کے استعمال کا حق حاصل ہو گا گور نر صوبہ سرحد تمام مفاہمتی کاوشوں کی قیادت کریں گے باہمی احترام اور مقامی رسم و رواج کی بنیاد پر سیاسی معاہدوں کو یقینی بنایا جائے گا قبائل کی اپنی علاقوں سے غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ملک سے نکالنے کی مشترکہ ذمہ داری ہو گی اور ان علاقوں میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی اور کاروائی کے حوالے سے قبائل ذمہ دار ہوں گے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ قبائل اپنے علاقوں میں در اندازی روکنے کے بھی ذمہ دار ہوں گے تاہم ان تمام معاملات کے حوالے سے سیاسی فوجی قیادت کے درمیان ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہو گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی قبیلہ فوج فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ بھی واضح کر دیا جائے گا کہ قبائلیوں کہ کسی بھی غیر ذمہ داری پر فوجی طاقت کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہو گی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment