International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 8, 2008

جی ایٹ کے صنعتی ممالک نے دنیا بھر سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نصف کمی کی توثیق کردی ہے ۔جاپانی وزیراعظم

ٹوکیو۔جاپان میں جاری جی ایٹ اجلاس میں شریک عالمی رہنما منگل کو گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے 2050 ء تک کاربن اخراج میں پچاس فیصد کمی کا عالمی ہدف متعین کرنے پر تیار ہوگئے ہیں۔ گزشتہ برس جی ایٹ اجلاس کے دوران گروپ میں شامل ممالک نے سنہ 2050 تک کاربن اخراج میں پچاس فیصد کمی لانے پر ’سنجیدگی سے غور‘ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کاربن اخراج میں کمی کرنے کا اعلان جاپان کے وزیراعظم یاسوؤ فکودا نے جاپانی جزیرے ہوکائدو میں جاری اجلاس کے دوسرے دن کیا۔جی ایٹ ممالک کے مندوبین نے یہ مشترکہ اعلان پیر کو رات گئے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد تیار کیا ہے۔ اس مشترکہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ جی ایٹ ممالک اس حوالے سے ماحولیاتی تبدیلی کے کنونشن پر دستخط کرنے والے اقوامِ متحدہ کے دیگر دو سو رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نصف کیا جا سکے۔ جی ایٹ ممالک کا کہنا ہے کہ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے درمیانی مدت کے اہداف کے تعین اور قومی منصوبوں کی ضرورت ہے۔ جاپان کے وزیراعظم یاسوفکودا نے کہا ہے کہ جی ایٹ صنعتی ممالک نے دنیا بھر میں 2050 ء تک گرین ہاؤسز کے نصف اخراج کی توثیق کردی ہے ۔ جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ گرین ہاؤسز کے نصف اخراج کے حوالے سے شمالی جاپان میں جی ایٹ اجلاس میں معاہدہ ہوا ہے ۔ یاسوفکودا نے کہا کہ جی ایٹ ممالک نے انفرادی طور پر ممالک سے کہا ہے کہ وہ بھی عالمی حدت کو کم کرنے کے لیے گرین ہاؤسز کے اخراج کو ہدف بنا کر اس کو یقینی بنائیں۔ جاپانی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چین اور بھارت سے گیسوں کے اخراج میں کم کے لیے تعاون کی اپیل کریں گے۔ امریکہ کا پہلے ہی یہ کہنا ہے کہ وہ کاربن اخراج میں کمی کے کوئی ہدف حاصل کرنے پر اس وقت تک رضا مندی ظاہر نہیں کرے گا جب تک چین اور بھارت اپنے کاربن اخراج پر قابو نہیں پاتے۔ جی ایٹ جلاس کے دوسرے دن ماحولیاتی تبدیلی کے علاوہ عالمی معیشت کو تیل کی بڑھتی قیمتوں سے درپیش خطرات پر بھی بات چیت ہو رہی ہے اور اعلمی رہنماؤں نے اس حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ، جاپان، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور روس جی ایٹ کے رکن ہیں اور جی ایٹ اجلاس میں رکن ممالک کے علاوہ چین، انڈیا، برازیل اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہو رہے ہیں۔ پندرہ افریقی ممالک بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ اجلاس میں شریک عالمی رہنما بایو فیول کے مسئلے پر بھی بحث کریں گے کیونکہ بیو فیول کے لیے فصلوں کی پیداوار کو عالمی پیمانے پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک روز قبل پیر کو عالمی بینک کے صدر رابرٹ زوئلک نے کہا ہے کہ امیر ممالک میں بایو فیول کے حوالے سے پالیسیوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھوک کا شکار افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ خوراک اگائیں۔انہوں نے امریکہ اور یورپی یونین میں مکئی اور بنولے سے تیار کیے جانے والے ایندھن کو خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا۔ جی ایٹ اجلاس کے موقع پر جاپان میں گلوبلائزیشن مخالف مظاہرے بھی ہوئے ہیں اور اس سہ روزہ اجلاس کے لیے جاپان کے شہر ٹویاکو میں بیس ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

No comments: