گوجرانوالہ( اے پی ایس) ہائی کورٹ لاہور کے جج اکرم قریشی نے ڈسکہ پولیس مقابلہ میں مگو کماں کے رہائشی محمد کاشف کو گھر سے لے جاکر قتل کرنے کے جرم میں تھانہ صدر ڈسکہ کے ایس ایچ او رائے صفد کے خلاف302کے تحت مقدمہ درج نہ کرنے پر ہائی کورٹ نے پولیس کو طلب کر لیا ہے مگر پولیس عدالت میں حاضر ہونے کی بجائے پولیس سے جوڑ توڑ میں مصروف رہی یاد رہے کہ محمد کاشف کی والدہ اقبال بی بی نے بھی ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر رکھی تھی کہ پولیس نے اسکے بیٹے کاشف کو گھر سے پکڑ کر کھیتوں میں لیجاکر لائن میں کھڑا کر کے قتل کر دیا ۔ پولیس مقابلہ کے بعد پولیس نے مفروروں اور انکے رشتہ داروںپٹواری ، ناظم اوربہن کے گھروں میں تباہی مچا دی ۔دیواریں ، دروازے مسمار کر دیئے ،لاکھوں روپے نقدی اور لاکھوں کے طلائی زیورات لوٹ لئے ، لاکھوں کی گھریلو اشیاءتوڑ کر ناکار بنا دیں، لاکھوں روپے مالیت کے21 مویشی بھی ہانک کر لے گئی ۔متاثرین نے پولیس کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائرکر دی ۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ ڈسکہ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت سے پیشی بھگت کر گوجرانوالہ جیل میں واپس جاتے راستے میں پولیس وین سے ملزمان کے فرار ہونے کے بعد پولیس مقابلہ کے دوران ایک کانسٹیبل اور 4ملزمان ہلاک ہوئے فرار ہونے والے ملزمان اقبال اور اعجاز کے گھر والے وقوعہ کی خبر سن کر گھر سے بھاگ گئے جسکے بعد پولیس نے تھانہ صدر ڈسکہ کے ایس ایچ او رائے صفدرکی قیادت میں انکے گھر وںپر دھاوا بول دیا اور استعمال کی ہر چیز توڑ پھوڑ کر رکھ دی ایک ماہ بعد ہائی کورٹ کا پروٹیکشن آرڈر لیکر مفروروں کے رشتہ دار جب اپنے گھروں کو لوٹے تو نہ کوئی کھڑ کی تھی ، نہ کوئی دروازہ تھا اور نہ کوئی فریج ، ٹی وی تھا ہر چیز تہس نہس پڑی تھی ملزمان اعجاز اور اقبال کی والدہ بشیراں بی بی نے صحافیوں کوبتایا کہ پولیس نے مخالفین کے ساتھ ملی بھگت کر کے یہ وقوعہ بنایا اور دراصل وہ اعجاز اور اقبال کو قتل کرنا چاہتے تھے لیکن اسکے پیچھے اسکے دوست آرہے تھے تو پھر پولیس کی سازش پولیس مقابلہ میں تبدیل ہو گئی میرے نواسے کاشف کو پولیس گھر سے پکڑ کر لائی اور لاکر قتل کر دیا باقی تین مقتول بھی اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر چکے تھے اس کے باوجود انہیں قتل کر دیا گیا ہمارے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے ہم ڈیڑھ مہینہ در بدر ٹھوکریں کھانے کے بعد ہائی کورٹ سے ریلیف لیکر گھروں میں آنے کے قابل ہوئے ورنہ نہ جانے پولیس ہمارا کیا حشر کر تی عمر رسیدہ بشیراں بی بی نے بتایا کہ ہمارے سات مویشی اور میری بیٹی اقبال بیگم کے دھدو بسراءگھر میں بھی اسی طرح تباہی مچا دی گئی ہے وہاں سے سترہ مویشی15تولہ طلائی زیورات دو لاکھ نقدی بھی لوٹ لئے میری خواہش ہے کہ میرے بیٹے اقبال اور اعجاز کسی عدالت کے زریعے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیں اسلئے کہ مجھے خدشہ ہے کہ ظالم پولیس انکو بھی کسی جھوٹے پولیس مقابلہ میں قتل نہ کر دے ۔اعجاز اور اقبال کی دھدوبسراءمیں مقیم بہن اقبال بی بی نے بتایا کہ میں اپنے گھر والوں کے ہمراہ اپنے گھر میں موجود تھی کہ پولیس آئی اور میرے بیٹے کاشف کو گھر سے لے گئی ہم نے پولیس کی منت سماجت بھی کی مگر پولیس میرے بیٹے کو ٹھڈے مارتی ہوئی لے گئی اور کھیتوں میں لے جا کر جھوٹے مقابلہ میں قتل کر دیا ہم ڈر کے مارے اپنے گھروں کو چھوڑ کر چلے گئے پیچھے سے پولیس آئی اور انکے گھر میں تباہی مچا کر چلی گئی گھر کی کوئی چیز استعمال کے قابل تک نہیں چھوڑی پولیس گھر سے دو لاکھ روپے نقدی اور15تولے زیوارت بھی لوٹ کر لے گئی اور جاتے ہوئے انکے ڈیرہ سے14 بھینسیں بھی کھول کر لے گئی کیا یہ ہی قانون کی عمل داری، انصاف اور عدلیہ کی دعوے دار حکومت کا تحفہ ہے ناظم یونین کونسل گلوٹیاں کی بہن عصمت بی بی نے بتایا کہ کئی دنوں سے انکے بچے بھوکے پیاسے ہیں نہ کوئی گھر رہا ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ میرے خاوند کا کوئی پتہ نہیں انکے ساتھ کوئی رابطہ نہیں پولیس نے اسکے سسرالی اور میکے والوں کے گھروں میں بھی تباہی مچا کر رکھ دی ، ناظم امانت کی بوڑھی اور معذوروالدہ نے روتے ہوئے بتایا کہ ظالموں نے ہمارا سب کچھ تباہ و برباد کر دیا ہے انہوںنے بتایا کہ ہمارا ہنستا بستا گھر پولیس نے برباد کر کے رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار مجھے غلیظ گالیاں اور دھکے دیتے رہے ہمیں انصاف دلایا جائے اقبال اور اعجاز کی بہن اور کاشف کی خالہ سمیرا نے بتایا کہ ہمارے گھرو ں میں تباہی مچانے لوٹ کھسوٹ کرنے اور انکے بھانجے کو قتل کرنے میں تھانہ سٹی ، تھانہ موترہ اور تھانہ صدر کی پولیس ملوث اعجاز کی بیوی زاہدہ بی بی نے بتایا کہ پولیس نے ہمارے گھروں میں تباہی مچا کر نہ جانے کس جرم کی سزا دی ہے ہمارا تو سب کچھ برباد ہو گیا ہے شبانہ ، آسیہ زوجہ مشتاق، لبنیٰ شہزادی، عذرا بی بی زوجہ جاوید، خالد زوجہ ریاض، محمد اشرف ولد برکت علی سکنہ فیصل آباد، شکر دین نے بتایا کہ پولیس نے ہمارے ہستے بستے گھروں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہمارا جینا حرام کر کے رکھ دیاگیا، متاثرین نے اپنے گھر میںپولیس گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان ، گورنر پنجاب ،وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے گھروں کا سامان تباہ و برباد کرنے اور کاشف کو جھوٹے مقابلہ میں پار کرنے کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ اس ضمن میں رابطہ پر ایس ایچ او تھانہ صدر ڈسکہ رائے صفدر نے بتایا کہ ملزمان نے ہمارا ایک کانسٹیبل شہید کر دیاوہ انکے گھروں میں ریڈکرنے ضرور گئے ہیں یہ کونسا انصاف ہے کہ ہمارا پولیس اہلکارکو جنہوں نے شہید کیاکیا ہم انکے برتن بھی نہیں توڑ سکتے۔نوٹ تصاویر ہمراہ ہیں۔۔
امجد ساگر بیورو چیف گوجرانوالہ ایسوسی ایٹڈ پریس سروس
No comments:
Post a Comment