صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمد غنی کا کہنا ہے کہ تحصیل باڑہ میں شروع کی گئی کارروائی کے حوالے سے مقرر کردہ اہداف پورے ہو رہے ہیں۔ادھر آپریشن کے حوالے سے ایک اٹھارہ رکنی جرگہ لشکرِ اسلام کے سربراہ منگل باغ سے بات چیت کے لیے وادی تیرہ پہنچا ہے۔
پشاور میں صحافیوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے گورنر اویس احمد غنی نے کہا کہ فرنٹیئر کور، پولیس اور فرنٹیئر کانسٹبلری کی مکمل ہم آہنگی کے ذریعے آپریشن کے تمام اہداف بڑی کامیابی کے ساتھ حاصل کیے جا رہے ہیں۔ان کے بقول اس قسم کی کاروائیاں قبائلی اور صوبہ سرحد کے بندوبستی علاقوں میں جاری رہیں گی۔
دوسری طرف باڑہ میں جاری آپریشن میں جمعہ کو کوئی خاص کارروائی نہیں ہوئی ہے البتہ علاقے کے مختلف قبیلوں پر مشتمل اٹھارہ عمائدین کا ایک جرگہ ملک عمل گل کی سربراہی میں وادی تیراہ پہنچ چکا ہے جہاں انہوں نے لشکرِ اسلام کے سربراہ منگل باغ سے بات چیت شروع کر دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قبائلی عمائدین کے جرگے نے اپنے طور پر پولٹیکل انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا کہ آپریشن روک کر اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے تاہم حکومت نے ان سے کہا کہ وہ منگل باغ سے مل کر انہیں اس بات پر رضامند کریں کہ وہ علاقے میں اپنی سرگرمیاں ختم کردیں۔
باڑہ میں جمعہ کو کرفیو برقرار جاری رہا اور بازار اور تما م تعلیمی ادارے بند رہے۔ چھ روز سے جاری آپریشن کے دوران حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے بانوے کے قریب افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم ان میں کوئی اہم شدت پسند رہنماء اور کمانڈر شامل نہیں ہے۔
ادھرصوبہ سرحد کے انسپکٹر جنرل پولیس کا کہنا ہے کہ تحصیل باڑہ میں جاری آپریشن کے سلسلے میں پولیس نےگزشتہ چند دنوں کے دوران ہونے والی مختلف کارروائیوں میں پشاور سے ایک سو پچاس کے قریب مبینہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
صوبہ سرحد کے انسپکٹر جنرل پولیس ملک نوید نے جمعہ کو پشاور میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ حکومت نے صوبے سے جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ یہ کاروائی کسی مبینہ شدت پسند تنظیم یا فرد کے خلاف نہیں کی جارہی ہے۔
No comments:
Post a Comment