تحریر: چودھری احسن پریمی، ایسوسی ایٹڈ پریس سروس،اسلام آباد
پاکستان کے 16 کروڑ عوام کی بقاء عدلیہ کی آزادی اور 2 نومبر والی عدالتی پوزیشن کی بحالی سے مشروط ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے 100 ایام کی کارکردگی پر مسلم لیگ (ق) کو وائٹ پیپر جاری کرنے کو کوئی حق نہیں ہے۔پاکستان میں موجودہ مہنگائی کی وجہ سابقہ حکومت کے بین الاقوامی معاہدے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری صدر پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے۔ جبکہ میاں شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم فیصلے خود کریںگے اور اس سلسلے میں کسی بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائیگا جبکہ طارق خان کے قاتلوںکی گرفتاری کے لئے وزیراعلیٰ سندھ سے بات کروںگا ۔ شہباز شریف کا یہ دورہ کراچی غیر سیاسی اور وہ طارق خان کے چہلم میں شرکت کیلئے گئے تھے ۔انہوںنے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ طارق خان کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے گی پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ماضی کے حریف آج حلیف بن گئے ہیں اور ہمارا اتحاد پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے قائم ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن کے اوپر 8 برسوں تک بلیک پیپر چسپاں رہا انہیں حکومتی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔5 ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ، لاکھوں ٹن گندم بیرون ملک ایکسپورٹ کرکے لاکھوں ڈالر میں واپس انکی خریداری کرنا سابقہ حکومت کے تحفے ہیں۔18 فروری کے انتخابات سے قبل حکومت نے بین الاقوامی معاہدے کئے جن کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا۔غربت کے خاتمے کے سلسلے میں شہباز شریف کی وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام معاملات مل بیٹھ کر حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کی جانب سے صوبوں یا وفاق کے خلاف سازش کے نتیجے میں ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹ دی جائیگی۔غیر جمہوری سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی بھی ججز کی بحالی چاہتی ہے تاہم اس پر الجھ کر اتحاد کو ختم نہیں کرے گی ۔کیونکہ اتحاد کے خاتمے سے آمریت مضبوط ہوگی۔ ملک میں جب تک 2 نومبر والی عدلیہ بحال نہیں ہوتی لوگوں کی انصاف تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ گز شتہ دنوں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا دورہ راولپنڈی انتہا ئی کا میاب رہا۔ میاں شہباز شریف کے دورہ راولپنڈی کو نہ صرف عوامی حلقوں بلکہ صحافتی حلقوں میں بھی بہت پذ یرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ شہبا ز شریف کے مفاد عامہ کے حوالے سے فی الفور فیصلے جبکہ دوسری وجہ اوریا مقبول جان سیکر یٹری اطلاعات حکومت پنجاب اور ان کے دوسرے ساتھی محی الدین وانی،ڈی جی پی آر پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ پنجاب ہائوس میں کا لم نگاروں اور ایڈیٹرز کے ساتھ ملا قات کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ سیکریٹری اطلاعا ت اوریا مقبول جان بھی افسروں میں کا لم نگا ر اور کا لم نگا روں میں افسر ہیں اور قو می سطح کی کا لموں نگاروں کی تنظیم کا لمسٹ ایسوسی ایشن آف پا کستان کی ایڈ وائزری کمیٹی کے چیئر مین بھی ہیں۔ ملک بھر کے صحافیوں اور کا لم نگاروں نے کا لمسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین منوں بھا ئی، صدر ممتاز احمد بھٹی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اوریا مقبول جان اپنی ذہانت اور کا ر کردگی کے حوالے سے دوسروں سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اور راقم الحروف بھی بحثیت سینئر نا ئب صدر کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان اور مقبول جان کو چیئر مین ایڈ وائزری کمیٹی منتخب ہونے پر مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ خوش آ مدید کہتا ہے اور توقع اس یقین کے ساتھ کرتا ہے ۔ کہ اوریا مقبول جان ملک بھر کے نئے لکنے والوں کی نہ صرف راہنمائی بلکہ سرپرستی بھی کریں گے۔ میاں شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر بجلی بن کر گر رہا ہے پچھلے آٹھ سالہ دورہ کے اخراجات کا نتیجہ ہے کہ عوام غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری اور دیگر مسائل میں گھرے ہوئے ہیں سازشوں اور چالبازیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا مریڑ چوک سے فیض آباد تک فلائی آور کے منصوبے کے حوالے سے کام شروع کر دیا گیا ہے عدلیہ کی بحالی ہی سے معاشی،سماجی ،معاشرتی مسائل حل ہو سکتے ہیں ملک میں ہمیشہ بالادست طبقے کو انصاف ملتا رہا ہے جبکہ یہ طبقہ انصاف کو خریدتا ہے آزاد عدلیہ کی بحالی سے عام آدمی کو انصاف کی فراہمی مختص ہو گا انہو ںنے کہا کہ اس حوالے سے کوئی کنفوڑن نہیں ہے ہم اس بارے میں سولہ کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں وفاق میں اگر ہماری حکومت ہو تی تو اس مسئلے کو حل کر چکے ہوتے بدقسمتی سے اعلان مری کو نظر انداز کر دیا گیا ہے انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن حکمران اتحاد کو نہیں چھوڑ رہی ہے ساٹھ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمران اتحاد قائم ہوا ہے حکمران اتحاد کو قائد رہنا چاہیے ورنہ جمہوریت کو نقصان ہو گا آنے والے حالات پر منفی اثرات مرتب ہو ں گے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ مہنگائی کا طوفان ہے تاہم ساڑھے آٹھ سالوں تک مطلق العنانیت کی وجہ سے بحران پیدا ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں پارلیمنٹ میں کوئی بڑا ایشو زیر بحث نہیں لایا نئی حکومت کو موقع ملنا چاہیے تا کہ وہ اپنے اہداف کے حصول کے حوالے سے ثابت قدم رہے عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت کو نہیں چلایا گیا تو پانچ سال کے بعد ووٹ کے ذریعے عوام ان جماعتوں کے بارے میں اپنا فیصلہ دے دیں گے ججز کی بحالی کے ایشو پر عوام ضرور مایوس ہوئے ہیں تاہم اتحادی جمہوریت کو پٹری سے نہیں اتارنا چاہتے خیبر ایجنسی اپوزیشن کے بارے میں مسلم لیگ ن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اس حوالے سے میں اعتماد میںلیا گیا ہو تا تو اپنی ذمہ داری قبول کر تے تاہم یہ نہیں کہہ سکتے حکمران اتحاد میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ اے پی ایس
پاکستان کے 16 کروڑ عوام کی بقاء عدلیہ کی آزادی اور 2 نومبر والی عدالتی پوزیشن کی بحالی سے مشروط ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے 100 ایام کی کارکردگی پر مسلم لیگ (ق) کو وائٹ پیپر جاری کرنے کو کوئی حق نہیں ہے۔پاکستان میں موجودہ مہنگائی کی وجہ سابقہ حکومت کے بین الاقوامی معاہدے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری صدر پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے۔ جبکہ میاں شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم فیصلے خود کریںگے اور اس سلسلے میں کسی بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائیگا جبکہ طارق خان کے قاتلوںکی گرفتاری کے لئے وزیراعلیٰ سندھ سے بات کروںگا ۔ شہباز شریف کا یہ دورہ کراچی غیر سیاسی اور وہ طارق خان کے چہلم میں شرکت کیلئے گئے تھے ۔انہوںنے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ طارق خان کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے گی پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ماضی کے حریف آج حلیف بن گئے ہیں اور ہمارا اتحاد پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے قائم ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن کے اوپر 8 برسوں تک بلیک پیپر چسپاں رہا انہیں حکومتی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔5 ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ، لاکھوں ٹن گندم بیرون ملک ایکسپورٹ کرکے لاکھوں ڈالر میں واپس انکی خریداری کرنا سابقہ حکومت کے تحفے ہیں۔18 فروری کے انتخابات سے قبل حکومت نے بین الاقوامی معاہدے کئے جن کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا۔غربت کے خاتمے کے سلسلے میں شہباز شریف کی وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام معاملات مل بیٹھ کر حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کی جانب سے صوبوں یا وفاق کے خلاف سازش کے نتیجے میں ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹ دی جائیگی۔غیر جمہوری سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی بھی ججز کی بحالی چاہتی ہے تاہم اس پر الجھ کر اتحاد کو ختم نہیں کرے گی ۔کیونکہ اتحاد کے خاتمے سے آمریت مضبوط ہوگی۔ ملک میں جب تک 2 نومبر والی عدلیہ بحال نہیں ہوتی لوگوں کی انصاف تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ گز شتہ دنوں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا دورہ راولپنڈی انتہا ئی کا میاب رہا۔ میاں شہباز شریف کے دورہ راولپنڈی کو نہ صرف عوامی حلقوں بلکہ صحافتی حلقوں میں بھی بہت پذ یرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ شہبا ز شریف کے مفاد عامہ کے حوالے سے فی الفور فیصلے جبکہ دوسری وجہ اوریا مقبول جان سیکر یٹری اطلاعات حکومت پنجاب اور ان کے دوسرے ساتھی محی الدین وانی،ڈی جی پی آر پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ پنجاب ہائوس میں کا لم نگاروں اور ایڈیٹرز کے ساتھ ملا قات کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ سیکریٹری اطلاعا ت اوریا مقبول جان بھی افسروں میں کا لم نگا ر اور کا لم نگا روں میں افسر ہیں اور قو می سطح کی کا لموں نگاروں کی تنظیم کا لمسٹ ایسوسی ایشن آف پا کستان کی ایڈ وائزری کمیٹی کے چیئر مین بھی ہیں۔ ملک بھر کے صحافیوں اور کا لم نگاروں نے کا لمسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین منوں بھا ئی، صدر ممتاز احمد بھٹی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اوریا مقبول جان اپنی ذہانت اور کا ر کردگی کے حوالے سے دوسروں سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اور راقم الحروف بھی بحثیت سینئر نا ئب صدر کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان اور مقبول جان کو چیئر مین ایڈ وائزری کمیٹی منتخب ہونے پر مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ خوش آ مدید کہتا ہے اور توقع اس یقین کے ساتھ کرتا ہے ۔ کہ اوریا مقبول جان ملک بھر کے نئے لکنے والوں کی نہ صرف راہنمائی بلکہ سرپرستی بھی کریں گے۔ میاں شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر بجلی بن کر گر رہا ہے پچھلے آٹھ سالہ دورہ کے اخراجات کا نتیجہ ہے کہ عوام غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری اور دیگر مسائل میں گھرے ہوئے ہیں سازشوں اور چالبازیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا مریڑ چوک سے فیض آباد تک فلائی آور کے منصوبے کے حوالے سے کام شروع کر دیا گیا ہے عدلیہ کی بحالی ہی سے معاشی،سماجی ،معاشرتی مسائل حل ہو سکتے ہیں ملک میں ہمیشہ بالادست طبقے کو انصاف ملتا رہا ہے جبکہ یہ طبقہ انصاف کو خریدتا ہے آزاد عدلیہ کی بحالی سے عام آدمی کو انصاف کی فراہمی مختص ہو گا انہو ںنے کہا کہ اس حوالے سے کوئی کنفوڑن نہیں ہے ہم اس بارے میں سولہ کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں وفاق میں اگر ہماری حکومت ہو تی تو اس مسئلے کو حل کر چکے ہوتے بدقسمتی سے اعلان مری کو نظر انداز کر دیا گیا ہے انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن حکمران اتحاد کو نہیں چھوڑ رہی ہے ساٹھ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمران اتحاد قائم ہوا ہے حکمران اتحاد کو قائد رہنا چاہیے ورنہ جمہوریت کو نقصان ہو گا آنے والے حالات پر منفی اثرات مرتب ہو ں گے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ مہنگائی کا طوفان ہے تاہم ساڑھے آٹھ سالوں تک مطلق العنانیت کی وجہ سے بحران پیدا ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں پارلیمنٹ میں کوئی بڑا ایشو زیر بحث نہیں لایا نئی حکومت کو موقع ملنا چاہیے تا کہ وہ اپنے اہداف کے حصول کے حوالے سے ثابت قدم رہے عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت کو نہیں چلایا گیا تو پانچ سال کے بعد ووٹ کے ذریعے عوام ان جماعتوں کے بارے میں اپنا فیصلہ دے دیں گے ججز کی بحالی کے ایشو پر عوام ضرور مایوس ہوئے ہیں تاہم اتحادی جمہوریت کو پٹری سے نہیں اتارنا چاہتے خیبر ایجنسی اپوزیشن کے بارے میں مسلم لیگ ن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اس حوالے سے میں اعتماد میںلیا گیا ہو تا تو اپنی ذمہ داری قبول کر تے تاہم یہ نہیں کہہ سکتے حکمران اتحاد میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ اے پی ایس
No comments:
Post a Comment