International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, June 2, 2008

قومی اسمبلی اجلاس۔ وقفہ سوالات کی مختصر تفصیل



اسلا م آباد۔ قومی اسمبلی کو پیر کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز میں حج پالیسی کا اعلان کردیا جائے گا۔ کسی ٹور آپریٹرز کو کوٹہ نہیں دیا جائے گا اس ضمن میں وزیراعظم کے احکاما ت جاری کردئیے ہیں ۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منتخب چیئرمین ہیں اور وہ پی سی بی کے آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کریں گے ۔ اسلام آباد پولیس کو بعض اپارٹمنٹس کے تحفظ کی ذمہ داری دی گئی تھی انہوں نے خود ہی ان پارٹمنٹس پر قبضہ کرلیا ہے سیاحت کے فروغ کے لیے امن وامان کا قیام ضروری ہے ۔بیگم یاسمین رحمان کے سوال کے جوا ب میں وفاقی وزیر کھیل نجم الدین خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ 20 ستمبر 2007 ء کو اعلان کردہ آئین کے تحت کام کررہا ہے بورڈ کے دستور کی دفعہ (17)8 کی رو سے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے اراکین کی تعداد بشمول چیئرمین پندرہ ہے ۔ ضمنی سوال کے جواب میں وزیر کھیل نے کہا کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف 2006 ء سے منتخب چیئرمین ہیں ۔ آئین کے مطابق منتخب چیئرمین اپنی مدت پوری کریں گے ۔ چیئرمین کو صدر مملکت نامزد کرتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے کہا کہ حج گروپ آرگنائزیشن کے حوالے سے کوئی مقرر نہیں کیا گیا کہ لائسنسسالانہ بنیاد پر یعنی حج سیزن کے لیے جاری کیے جاتے ہیں دسمبر 2007 ء میں حج گروپ آرگنائزر کی تعداد 594 تھی ۔ حج 2008 کے لیے لائسنسوں کے اجراء کے لیے درخواستیںطلب نہیں کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ حج پالیسی 2008 ء کی تیاری پر پیش رفت ہو رہی ہے اس کو حتمی صورت دینے کے بعد جلد ہی منظوری کے لیے پیش کردیاجائے گا ۔ اس کا اعلان رواں ماہ کے آغاز میں متوقع ہے ۔ کسی بھی ٹور آپریٹرز کو کوٹہ نہیں دیں گے ۔ 17 سو کمپنیاں رجسٹرد ہیں ۔ کوئی دباؤ اور سفارش قبول نہیں کی جائے گی ۔ سعودی عرب نے پاکستان کے بارے میں دوسرے ممالک سے مختلف عمرہ پالیسی بنا رکھی ہے اس ضمن میں سعودی حکومت سے بات چیت ہو رہی ہے 56 ٹور کمپنیوں کے بارے میں شکایات ہیں ۔ آنسہ ماروی میمن کے سوال کے جواب میں وزیر ثقافت شیری رحمان نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی جگہ سے بت یا پتھر کے مجسمے نہیں ملے ہیں درحقیقت صرف چٹانوں پر کنندہ کی ہوئی مختلف اشکال اور نقوش ملے ہیں ۔ شمالی علاقہ جات میں دریافت ہونے والے ان تاریخی نقوش کا ریکارڈ رکھنے اور ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ پچاس ہزارسرنگ تراشی کے نمونے اور 39 مختلف شکلوں اور زبانوں میں پچاس ہزار سے زائد نقوِ ش مل چکے ہیں ۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر سیاحت راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے امن وامان ضروری ہے 9,8 سالوں میں امن وامان خراب رہا ہے وفاقی حکومت نے پشاور‘ کراچی ‘ کوئٹہ ‘ مظفر آباد میں ٹی ایف سی کی ترقی کے لیے پی ایس ڈی پی 2007-8 کے تحت 39 ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں اپریل 2008 ء کے پہلے ہفتے میں 20 ملین روپے فراہم کردئیے گئے تیسری سہ ماہی میں جائزہ اجلاس میں 39 ملین میں سے 19 ملین منجمند کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ سال حج کے موقع پر بعض ٹورکمپنیوں نے بعض عازمین کو ٹکٹ جاری نہ کیے بعض کمپنیوںنے رہائش گاہیں حاصل نہیں کیں جبکہ بعض کمپنیوں کے اپنے کوٹے بیچ دئیے ۔ اس سال زیادہ سے زیادہ عازمین کو قرعہ اندازی کے ذریعے بھیجا جائے گا ٹور آپریٹرز کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے ۔ چوہدری برجیس طاہر کے سوال کے جواب مین وفاقی وزیر کھیل نجم الدین خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر وزارت کھیل کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ہاکی ضرور ہمارے شیڈول میں ہے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہاکی کا کھیل تنزلی کا شکار ہے جلد سپورٹس پالیسی کا اعلان ہو گاجس پر قومی اسمبلی میں بحث ہو گی عبدالقادر پیٹیل کے سوال کے جواب میں مشیر صنعت و پیدایوار منظور احمد وٹو نے کہا کہ ملک میں لوہے اور سٹیل کی مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ قیمتوں کا تعین سٹیل کی مصنوعات کی عالمی قیمتوں کی روشنی میں مارکیٹ فورسز کرتی ہیں ایک سوال کے جواب میں وزیر ثقافت شیری رحمان نے کہا کہ 22 ملین روپے کی لاگت سے نیشنل فلم اکیڈمی قائم کی جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ کراچی میں صنعتی پراپرٹی کے حوالے سے چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ الاٹمنٹ لیٹر جاری نہیں ہوئے تھے صرف سرٹیفکیٹ جاری ہوئے تھے تاہم حکومتی پراپرٹی کا کسی کو ملکیتی لیٹرز جاری نہیں کیے جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پریس ڈیپارٹمنٹ نے بعض اپارٹمنٹس پر قبضہ کر رکھاہے پولیس کو ٹاسک دیا گیا تھا وہ ان اپائمنٹس کو تحفظ میں ا نہوں نے خود ان پر قبضہ کرلیا ۔ نئی ہاؤسنگ سکیمیں قوانین کے مطابق ہوں گی زرعی اراضیات پر ہاؤسنگ سکیمیں بنانے کی اجازت نہیں دیں گے

No comments: